دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ادرک کی خوبیوں کے گن گائے جاتے ہیں اور بکثرت استعمال ہوتے ہیں
ہم چھوٹی موٹی بیماریوں کے لئے نزدیک کے ہسپتال کا رخ کرتے ہیں یا پھر کسی دوا کی دکان سے دوا خرید لاتے ہیں لیکن بھول کر بھی یاد نہیں کرتے کہ قدرت کے خزانے میں کسی دوا کی کمی نہیں اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں ان کا بڑا اہم حصہ ہے۔جب حکیموں اور ویدوں کا چلن عام تھا،ہمارے باورچی خانے میں موجود مصالحے اور سبزیاں ان کے علاج کا حصہ ہوا کرتے تھے اور یہ طبی نسخے درحقیقت بڑے مفید اور موثر ہوتے تھے یعنی ”ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا“۔
بات کرتے ہیں ادرک کی جو ہر امیر غریب کے باورچی خانے میں ہوتا تھا اور روزمرہ کے کھانوں میں استعمال ہوتا تھا۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ ادرک کی چھوٹی سی جڑ ہماری صحت کی ضامن اور کئی بیماریوں کا علاج ہے؟ادرک ہاضم ہے،دل کے عضلات کو قوی بناتا ہے،جوڑوں کے درد کو رفع کرتا ہے۔
سردی،زکام اور کھانسی کا علاج ہے اور ساتھ ہی جسم میں گرمی پہنچاتا ہے۔
ہندوستان کا قدیم آیور وید اور طب یونان بھی ادرک کی بے شمار خوبیوں کے قائل ہیں۔
دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ادرک کی خوبیوں کے گن گائے جاتے ہیں اور بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔عرب تاجروں کے ذریعے ادرک نے دنیا کا سفر کیا۔جب ادرک نے یونان کی سرزمین پر قدم رکھا اور یونانی اس کی خوبیوں سے آگاہ ہوئے تو اسے دوا میں استعمال کیا گیا اور یوں یونانی طب کا اہم حصہ بن گیا۔
طب یونانی میں پیٹ کی درستگی کو اہم تسلیم کیا جاتا ہے اور ادرک اس کام میں اس کا مددگار ہے۔عربی فارسی کے علاوہ یورپ کے کلاسیکی ادب میں بھی ادرک کا ذکر ملتا ہے۔ہنری ہشتم نے اسے طاعون کا علاج بتایا اور ملکہ الیزبیتھ اول نے ادرک،سونف اور دار چینی کے سفوف کو ہاضمے کا دوست قرار دیا تھا۔
ادرک کی بہترین صفات سے ایک عام آدمی شاید بے خبر ہو لیکن ماہرین اس کی اہمیت کے قائل ہیں۔
ادرک بیشتر گوشت اور مرغ سے بنائے پکوان میں استعمال ہوتا ہے اور انھیں زود ہضم بناتا ہے۔گو مچھلی پکانے میں ادرک کا استعمال کم ہے لیکن اس کی بھینی خوشبو کھانے کو اشتہا انگیز بناتی ہے۔ترکاریوں میں بھی ادرک کا استعمال ہوتا ہے۔ادرک سے بنی چٹنیاں،اچار اور حلوے یا مربے ہندوستانی دسترخوان کا حصہ ہیں جبکہ ادرک والی چائے تو بہت عام ہے۔دنیا کے کئی ممالک میں ادرک سے بنی پائی،کیک اور بسکٹ بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ادرک نہ صرف کھانے میں استعمال ہوتا ہے بلکہ اس سے بنے مشروب بھی ضیافت کا حصہ ہوتے ہیں کیونکہ دسترخوان پر سجے متنوع کھانے کو ہضم کرنا ہی اس مشروب کا کام ہے۔