صدیاں پہلے شاہی خاندان کے کسی شخص نے کسی دانشور سے پوچھا ”دنیا کی سب سے طاقتور چیز کیا ہے؟“ دانشوراس وقت مالی تنگی کے دور سے گزر رہا تھا۔ اس نے فوراً جواب دیا ”روپیہ‘ پیسہ‘ مال‘ دولت اور زمین جائیداد سب طاقتور ہیں“ اس شخص نے وجہ پوچھی‘ دانشور نے بتایا ”تم مال و دولت سے دنیا کی ہر چیز خرید سکتے ہو‘ اس شخص نے دانشور کی بات پلے باندھ لی اور اس نے دولت کے ذریعے دنیا کا طاقتور ترین شخص بننے کا فیصلہ کر لیا۔اس نے دولت جمع کرنا شروع کردی‘ اس نے دولت کے حصول کیلئے جائز و ناجائز تمام طریقے اپنائے‘ کک بیکس لیں‘ سمگلنگ کی‘ ٹھیکے دئیے‘ شیئرمارکیٹ میں گھپلے کئے‘ سرکاری زمینیں بیچیں‘ ملکی غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ سودے کئے‘ جعلی انواسنٹر بنائیں‘ لوگوں سے پیسے لے کر انہیں اعلیٰ عہدوں تک پہنچایا اور ڈاکے ڈلوائے۔ اس کا ہر حربہ کامیاب ہوا اور اس کی دولت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
انسان جب دولت مند ہوتا ہے تو اس کو دو مسئلے ضرور پیش آتے ہیں۔ ایک‘ اس دولت کو وہ چھپائے کہاں کیونکہ دولت اپنے ساتھ ہمیشہ چھن جانے کا اندیشہ لے کر آتی ہے۔ انسان کو دولت کمانے میں اتنی محنت نہیں کرنا پڑتی جتنی محنت یہ دولت چھپانے کیلئے کرتا ہے۔ دوسرا انسان کو اپنی دولت دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ دولت مند لوگ نوٹوں‘ چیک بکس اور ہیرے جواہرات کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ اس شخص کے ساتھ ہی یہی ہوا۔ اس نے اپنی دولت ایک باکس میں بند کی اور یہ باکس صحن میں درخت کے نیچے زمین میں چھپا دیا۔ یہ شخص اب روز درخت کے پاس آتا۔ اپنے خزانے کے اوپر کھڑا ہوتا اور خزانے کی ملکیت کے احساس سے خوش ہوتا۔ یہ سلسلہ کئی ماہ تک چلتا رہا۔۔ لیکن ایک رات چور آئے اور اس کا سارا خزانہ نکال کر لے گئے۔ اس شخص نے صبح درخت کھدا ہوا اور باکس خالی دیکھا تو اس نے رونا دھونا شروع کر دیا۔
یہ حضرت امام غزالیؒ کا دور تھا‘ امام غزالیؒ کو اس واردات کا پتہ چلا تو وہ اس شخص کے گھر تشریف لائے‘ لوہے کے صندق میں ایک بڑا سا پتھر رکھا‘ صندوق درخت کے نیچے گڑھے میں دبایا‘ اس پر مٹی ڈالی اور اس شخص سے فرمایا ”لوتمہارا خزانہ واپس آ گیا“۔ تم اب روزانہ یہاں آیا کرو‘ کھڑے ہوا کرو اور ملکیت کے احساس سے لطف اٹھایا کرو“۔ اس شخص نے حیرت سے امام غزالیؒ کی طرف دیکھا اور ان سے عرض کیا ”جناب آپ کیا بات کر رہے ہیں‘ صندوق میں تو پتھر ہے“ امام نے مسکرا کر فرمایا ”زمین میں دفن خزانے اور پتھر میں کوئی فرق نہیں ہوتا کیونکہ آپ دفن شدہ خزانے اور پتھر دونوں کو خرچ نہیں کر سکتے۔
تمہارے لئے تمہارا مال اور یہ پتھر دونوں برابر ہیں“ اس شخص نے عرض کیا ”جناب لیکن مجھے بتایا گیا تھا دولت طاقت ہوتی ہے“ امام غزالیؒ نے جواب دیا ”ہاں یہ درست ہے مگر طاقت دولت میں نہیں ہوتی‘ دولت کے مثبت استعمال میں ہوتی ہے‘ تم اسے استعمال کر لیتے تو تم طاقتور ہوتے‘ تم اسے استعمال نہیں کر سکے چنانچہ آج محتاج ہو گئے ہو“۔