منقی دماغ اور منقی بلغم ہونے کی وجہ سے امراض باردہ بلغمیہ مثلاً لقوہ، فالج، استرخا، رعشہ، کزاز اور صداع وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔مقوی باہ معجونوں اور حبوب میں شامل کیا جاتا ہے لہذا مذکورہ امراض میں تنہا بھی شہد کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں۔شہد کے ہمراہ استرخائے زبان لکنت وجتہ الصوت بلغمی میں پیس کر زبان وحلق پر ملتے ہیں اور کم مقدار میں کھلاتے ہیں۔سرد مزاج والوں کیلئے مقوی باہ ہے۔حیض کو جاری کرتا ہے۔
مقوی باہ طلاوں میں مفرداً و مرکباً مستعمل ہے۔باہ کو ہیجان میں لاتا اور عضو کو قوی و مستحکم بناتا ہے۔مخدر ہونے کی وجہ سے امساک پیدا کرتا ہے۔مدر لعاب دہن اور خفیف مخدر بھی ہے۔ لہذا اس کو دانت کے درد استرخائے لہات اور خناق میں بطور سنون وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں یا ماوف دانت پر عاقر قرحا کا ٹکڑا رکھ کر اس کو دبا لیتے ہیں۔لعاب بہہ کر تھوڑی دیرمیں درد ساکن ہو جاتا ہے۔ہاتھ پاو¿ں یا کسی دیگر عضو کو گرمی پہنچانے کیلئے اس کو خشک باریک پیس کر یا روغن میں جلا کر مالش کرتے ہیں۔
ایسے افراد جن میں جنسی خواہش کم یا ختم ہوگئی ہو، اس سفوف کے استعمال سے جسنی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے اور طویل عرصے تک اس کے اثر کو برقرار رکھتا ہے۔ اسے دوسری جڑی بوٹیوں کے مرکب کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔عقرقرحا کا خاص فائدہ یہ ہے کہ یہ منقی دماغ، منقی بلغم ہے۔ جبکہ یہ پھیپھڑوں کیلئے مضر ہے۔اس کا مصلح کتیرا ہے جبکہ اس کا بدل فلفل دراز ہے۔