انٹرنیشنل


کرغزستان کے نائب وزیراعظم نے طلباء پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کر لیا لیکن اصل میں یہ جھگڑے کب ہوئے اور کیوں سٹارٹ ہوئے۔ کرغستان میں غیر ملکی میڈیکل سٹوڈنٹس پر مقامی طلبا کا تشدد، وجہ کیا اور کیوں بنی؟کرغز طلبا نے پاکستان سمیت مصری، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبا کو نشانہ بنایا ، وہاں کی ڈگری عالمی سطح پر تسلیم شدہ ،1لاکھ کے قریب طلبا کی فیسیں ملک کااہم ذرائع آمدن ہے جبکہ ان کے میڈیکل تعلیم کےاخرا جات یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں ، نا خوشگوا ر واقعے میں انتہا پسند وں نے مقامی آبادی کو مشتعل کیا، ہلاکتوں ،آبروریزی کی غیر ذمہ دارانہ خبریں پھیلائی گئیں جن کی تردید ہوگئی ،کرغستان میں میڈیکل کی تعلیم کیلئے سکونت پذیر پاکستانی طلبا ء سمیت بھارتی، مصری اور بنگلہ دیشی طالب علمو ں پر مقامی طلبا کے جتھوں کا پرتشدد حملہ نہ صرف ان ملکوں کے بلکہ عالمی میڈیا کی خبروں میں بھی نمایاں طور پر سامنے آرہا ہے۔ تاہم ایک جائزے کے مطابق اس ناخوشگوار واقعے کی غیر معمولی کوریج پاکستان کے سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ ہوئی، یہ واقعہ میڈیا میں جس توجہ کا متقاضی تھا اس کے پیش نظر پاکستان کے نجی چینلز اور پرنٹ میڈیا نے بھی اس کےہر پہلو اور اس ضمن میں حکومتی اقدامات کو تفصیلی اور موثر انداز سے لوگ کو بروقت باخبر رکھا لیکن دیگر میڈیا پر اس ضمن میں قدرے مبالغے اور کہیں لاعلمی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی اطلاعات میں متاثر ہونے والے خاندانوں کو زیادہ اضطراب میں رکھا۔

پھر گمراہ کن ہونے کی حد تک متضاد اطلاعات میں تین طالب علموں کی ہلاکت غیر ملکی طالبات کی آبروریزی اور اس طرح کی دیگر حقائق کے منافی اطلاعات بھی شامل تھیں جن سے ان کے اہل خانہ کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کرغستان میں بھارتی طلبا و طالبات کی تعداد 15 ہزار کے قریب ہے لیکن بھارتی میڈیا میں اس تمام صورتحال کو ہیجان برپا انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔ پھر کرغستان میں مقامی طلبا نے انتہاء پسندوں پر مشتمل افراد کی ہمدردیاں بھی حاصل کرلی تھیں جنہوں نے غیر ملکی طلبا کے ہوسٹل پر حملہ کرکے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وہاں بھارتی طلبا ء کی تعداد 15000کے لگ بھگ جبکہ پاکستان کے طلبا کی تعداد 10سے 12ہزار کے قریب ہے ،بنگلہ دیش اور مصر سمیت دنیا کے کئی ممالک کے طالبعلم اور ان کے والدین جو اپنے ممالک میں میڈیکل کی مہنگی تعلیم اور دیگر اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے وہ نسبتاً بلکہ خاصے کم اخراجات میں کرغرستان کا رخ کرتے ہیں۔ وہا ں میڈیکل کی معیاری تعلیم یورپ اور امریکا کی جامعات کے مقابلے میں انتہائی کم فیسیں ادا کرکے حاصل کی جا سکتی ہے،ان یونیورسٹیز کی ڈگری کو عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر کرغرستان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد 70ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان ہے۔ اس تناظر میں یہ کہنا کہ کرغرستان میں مقامی لوگوں نے پاکستانی طلبا پر حملہ کیا اور انہیں ہدف بنا کر ان پر تشدد کیا غلط ہوگا۔ کیونکہ دنیا کے مختلف ممالک کے طلبا و طالبات جو یہاں زیر تعلیم ہیں وہاں ہوسٹلز اور اپارٹمنٹ کرائے پر لے کر رہتے ہیں اور ان تمام طلبا کو مقامی آبادی اور دفتری زبان میں اوورسیز سٹوڈنٹس کا نام دیا جاتا ہے اس طرح جن مشکل حالات اور سنگین صورتحال سے پاکستانی طلبا گزرے یا تاحال اس سے دوچار ہیں ان میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام اوورسیز طلبا اور طالبات شامل ہیں۔ کیونکہ پاکستانی طلبا نے پاکستان میں اپنے عزیزو اقارب دوستوں اور اہل خانہ سے رابطہ کرکے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا اس لئے پہلا تاثر یہی پیدا ہوا کہ مقامی آبادی نے پاکستانی طالبعلموں پرحملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ کرغرستان میں موجود طالبعلموں کی سامنے آنے والی گفتگو وزارت خارجہ کے ذرائع اور کرغرستان میں پاکستانی سفارتخانے سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اس ناخوشگوار صورتحال کا آغاز 14مئی کو اس وقت ہوا جب کرغرستان کے مقامی طلبا نے مصری طالبات کو کالج کے اندر ہراساں کیا تاہم یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ مصری طلبا سے مقامی طلبا کا جھگڑا غزہ کی صورتحال پر بحث کے دوران ہوا تھا اور اس جھگڑے کے دوران جو ہنگامہ اور ایک دوسرے پر حملے کئے گئے اس کی ویڈیو منظرعام پر آنے سے ہوا۔

جس پر ان طالبات نے احتجاج کیا اور مصری طلبا کا ساتھ دینے کیلئے مختلف ممالک کے طلبا مقامی طلبا کے سامنے آگئے۔ اوورسیز طلبا نے مقامی طلبا کی پٹائی کی ،معاملہ پولیس تک پہنچ گیا ، چند اوورسیز طلبا کو پولیس نے تحویل میں لے لیا تاہم اگلے روز معاملہ رفع دفع کر کے انہیں رہا کر دیا گیا۔ جس پر مقامی طلبا مشتعل ہو گئے ، انہوں نے اس صورتحال کو انتہائی سنگین اور الارمنگ قرار دیتے ہوئے اس بات پر اپنے ساتھیوں کو آمادہ کیا کہ اگر اسے فوری طور پر پہلے ہی مرحلے میں نہ روکا گیا تو ان کے حوصلے بڑھ جائیں گےاور پھر یہ معاملہ رکے گا نہیں۔اس لئے ہمیں فوری طور پر ایکشن لینا ہوگا جسکے بعد مختلف گروپس رات کو سڑکوں پر مظاہرین کی شکل میں اشتعال انگیز نعرہ بازی کرتے دکھائی دیتے اور اوورسیز سٹوڈنٹس کے رہائشی علاقے میں جا کر انہیں دھمکیاں اور سنگین نتائج بھگتنے کے آوازے کستے اور بالآخر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب یہ صورتحال انتہائی شکل اختیار کر گئی جس کے مناظر کرغرستان میں موجود متاثرہ طالبعلم پاکستان بھیجتے رہے لیکن یہ مناظر صرف پاکستانیوں تک محدود نہیں تھے بلکہ بھارت،بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے طالبعلموں نے بھی اپنے اپنے ممالک میں میڈیا کو بھیجے۔