خصوصی فیچرز

ایک یہودی عورت کا سلطان صلاح الدین ایوبی سے مکالمہ


سلطان صلاح الدین ایوبی کے زمانے میں ایک یہودی عورت تھی جو اسلام پرریسرچ کررہی تھی۔اس نے اسلام کے بارے میں بہت کچھ سیکھا بہت کچھ پڑھا۔ ایک سوال جس کا جواب اسے کسی سے نہ ملا وہ یہ تھا کہ آخرخنزیرکے گوشت میں ایسی کیا برائی ہے جس کی وجہ سے خنزیرکا گوشت کھانا اسلام میں حرام قراردیا گیا ہے۔ صرف یہی ایک بات تھی جواس کو اسلام قبول کرنے سے روک رہی تھی۔ اپنے اس سوال کا جواب حاصل کرنے کیلئے وہ سلطان صلاح الدین ایوبی کے دربارمیں پہنچ گئی اور عرض کیا: سلطان معظم! میں نے اسلام کے بارے میں بہت کچھ پڑھا ہے اوربہت کچھ سیکھا ہے حتیٰ کہ میں اس جگہ پرآکھڑی ہوئی ہوں کہ اسلام قبول کرلوں لیکن ایک بات ہے جو مجھے اسلام قبول کرنے سے روک رہی ہے اوروہ بات یہ ہے کہ اسلام خنزیرکا گوشت کھانے سے کیوں منع کرتا ہے؟

اسلام نے جس چیزکے بارے میں منع کیا ہے وہاں اس کی دلیل ملی ہے لیکن خنزیرکا گوشت حرام ہونے کی کیا وجہ ہے اس بارے میں مجھے ابھی تک کوئی مضبوط دلیل نہیں ملی۔ میں نے بائبل کو پڑھا تو بائبل میں بھی خنزیرکا گوشت کھانے سے منع نہیں کیا گیا لیکن اسلام کیوں منع کرتا ہے آخراس گوشت میں ایسی کیا خرابی ہے کہ اسلام اس کو کھانے سے منع کرتا ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنے ایک مشیرکو حکم دیا کہ بائبل کی وہ کتاب میرے پاس لے آؤ جواپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔ جب بائبل کی کتاب پیش کی گئی تو سلطان نے وہ حوالہ تلاش کرکے اس یہودی عورت کو دکھایا جہاں لکھاہوا تھا کہ خنزیرکا گوشت کھانا منع ہے۔ خاتون نے حیران ہوکرکہا یہ کیا بات ہوئی؟ میرے پاس جوکتا ب ہے اس میں تو لکھا ہوا ہے کہ خنزیرکا گوشت کھانا منع نہیں۔ یہ سن کرسلطان نے جواب دیا: مجھے ترس آتا ہے تمہارے ان لکھاریوں پرجنہوں نے اپنی عیاشیوں کیلئے اس پاک کتاب کواپنے لفظوں سے تبدیل کردیا ہے۔ تمہارے پاس جو بائبل ہے یہ اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں۔ ابھی تو میں نے صرف اس کتاب سے ثابت کیا ہے کہ خنزیرکا گوشت کھانا منع ہے اب میں اسے سائنسی لحاظ سے بھی ثابت کروں گا۔ پھرسلطان نے اس عورت سے کہاکہ کل صبح خنزیرکا گوشت پکا کرمیرے دربارمیں لے آنا۔ دوسرے دن اس عورت نے خنزیرکا پکا ہوا گوشت سلطان کی خدمت میں پیش کردیا۔ سلطان نے اس کو کراہت سے دیکھتے ہوئے کہا کہ اب اس کی بوٹی کے دو حصے کرو۔ خاتون نے جب چھری سے بوٹی کے دو حصے کیے تو درمیان میں سے گوشت کچا تھا۔سلطان نے اس خاتون سے کہا کہ کیاتم نے اس گوشت کو اچھی طرح پکایا نہیں تو وہ کہنے لگی نہیں سلطان معظم میں نے تواس کو بہت اچھی طرح سے پکایا ہے توسلطان نے کہا کہ اب تمہاری سمجھ میں یہ بات آگئی ہوگی کہ یہ حرام گوشت ہے اسے جتنی بھی اچھی طرح پکایا جائے یہ درمیان میں کچا رہ جاتا ہے اورجب یہ تمہارے پیٹ کے اندرجاتاہے توبہت سی بیماریوں کا سبب بنتاہے۔ دوسری بات یہ کہ سورجس جگہ رہتاہے یہ اپنے اردگرد کی تمام گندگی حتیٰ کہ انسانوں کی گندگی کوبھی کھاجاتاہے۔

اس کی خوراک بہت ہی غلیظ ہوتی ہے۔ اس حوالے سے وہ غلاظت اس کے گوشت میں بھی شامل ہوتی ہے جوبذات خود بیماریوں کا منبع ہے۔ تیسری بات کہ جب سورکی مادہ کسی دوسرے سورکیساتھ جنسی تعلق قائم کرتی ہے تویہ اسے دیکھ کرخوش ہوتاہے اورفخرمحسوس کرتا ہے اوریہ بے غیرتی کی خصلت اس کے گوشت میں بھی پائی جاتی ہے اوراس کا گوشت کھانے والا بھی انہی صفات کا حامل ہوتاہے کہ اپنی عورتوں کو دوسروں کے حوالے کرکے خوش ہوتا ہے اورفخرمحسوس کرتا ہے۔ یہ واحد جانورہے جس میں اتنی غلاظت اوربے شرمی بھری ہوئی ہے جب آپ ایسے جانورکا گوشت کھائیں گے جس کی بنیاد غلاظت سے بھری ہوئی ہے تووہ آپ کوکیا فائدہ دے گا؟ یہ بات سن کروہ یہودی عورت سلطان صلاح الدین ایوبی  کے سامنے جھک گئی اورکہا کہ سلطان معظم اب آپ ہی مجھے کلمہ پڑھائیں۔ سلطان صلاح الدین ایوبی  نے اس عورت کو کلمہ پڑھایا اورتمام درباراللہ اکبرکے بلند نعروں سے گونج اُٹھا۔