داناؤں کی محفل لگی تھی‘ اپنے وقت کے بڑے بڑے دانشور‘ متقی اور بزرگ لوگ بیٹھے تھے‘ ایک خوش شکل اور وجیح نوجوان محفل میں آتا‘ ایک کونے میں بیٹھتا اور بغیر کچھ کہے سنے محفل میں بیٹھا رہتا‘ محفل ختم ہو جاتی تو وہ اٹھ جاتا‘ وہ روزانہ محفل میں آتا لیکن اس یہی معمول تھا‘
وہ کسی سے کوئی بات نہ کرتا‘ آخر ایک دن ایک بزرگ دانا شخص نے اس سے پوچھا‘ بیٹے آپ داناؤں کی مجلس میں اس طرح چپ چاپ کیوں بیٹھے رہتے ہوں؟۔
نوجوان نے بزرگ کی طرف دیکھا‘ مسکرایا اور نہایت ادب سے عرض کیا‘ قبلہ! میں ڈرتا ہوں کہ کوئی مجھ سے ایسی بات نہ پوچھی جائے جس کا میں جواب نہ دے سکوں اور مجھے خواہ مخواہ شرمندگی حاصل ہو۔ نوجوان ادب سے جھک کر بزرگ کو سلام کیا اور روانہ ہو گیا اور بزرگ سے دیر تک کھڑے دیکھتے رہے۔
اللہ والے خاموشی کو بھی عبادت کا درجہ دیتے ہیں‘ اس لئے جس حد تک ممکن ہو انسان خاموش رہے اور غوروفکر کرتا رہے۔