خصوصی فیچرز

وہ وقت جب اقوام متحدہ کے در و دیوار قرآن کی عظمت سے گونج اٹھے


ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی بلند بانگ اقوام متحدہ کی دیواریں کبھی نہیں بھولیں گی جب انہوں نے دنیا کو قرآن کی عظمت کا احساس دلایا۔ستمبر 2023 میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس کے وہ لمحات تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں جب ایرانی صدر نے کتاب مقدس تھام کر اس کی حرمت کا پرچار کیا۔اس تقریر کا پس منظر یورپی ممالک میں پیش آئے قرآن کی بے حرمتی اور اسے نذرِ آتش کرنے کے واقعات تھے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔


ان واقعات کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں آزادی اظہار کے نام پر قرآن پاک کی توہین کرنے کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج ہوئے۔اسی احتجاج کی گونج اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی اور مسلم رہنماوٴں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کی گئی۔تاہم مغربی ممالک نے ان واقعات پر یہ کہہ کر خاموشی اختیار کرنے کو ترجیح دی کہ یہ آزادی اظہار رائے ہے۔ایسے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہاتھ میں قرآن پاک اٹھا کر کہا قرآن میں تمام انسانوں کو مساوی قراردیا گیا ہے۔


مغرب میں اسلامو فوبیا کے واقعات انسانیت کے خلاف ہیں۔انہوں نے قرآن کی عظمت بتاتے ہوئے کہا کہ ‘یہ قرآن کبھی نہیں جلے گا، یہ ابدی ہے، جب تک زمین و زمان باقی ہیں توہین و تحریف حقیقت کے مد مقابل نہیں آسکتی۔ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ مغرب آزادی اظہار سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، مغربی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی سے لے کر اسکولوں میں حجاب پر پابندی کیاقدامات قابل مذمت ہیں۔ایرانی صدر نے مزید کہا تھا کہ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے جا رہے ہیں۔خطاب کے آخر میں انہوں نے کلام پاک کو بوسہ دے کر مغرب کو جتایا کہ یہ مسلمانوں کے لیے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔