خصوصی فیچرز

سقہ شاہی کی اصطلاح کی تاریخ


نصیرالدین ہمایوں مغل سلطنت کا دوسرا بادشاہ تھا۔ یہ ظہیرالدین بابر کا بیٹا تھا اور بابر کے انتقال کے بعد ہندوستان کا بادشاہ بنا‘ ہمایوں نے سلطنت سنبھالی تو شیر شاہ سوری اس وقت تک مضبوط ہو چکا تھا چنانچہ شیر شاہ سوری اور ہمایوں کے درمیان خوفناک جنگ ہوئی اور ہمایوں کو یہ جنگ ہار کر ہندوستان سے جلا وطنی اختیار کرنا پڑی۔ ان دونوں کے درمیان سب سے بڑی جنگ بنارس کے قریب چوسہ کے مقام پر ہوئی‘ اس جنگ کے دوران ہمایوں پسپا ہوا اور پسپا ہوتے ہوئے دریائے گنگا تک پہنچ گیا‘ دریا کے کنارے ہمایوں کے گھوڑے کا پاؤں سلپ ہوا اور وہ ہمایوں سمیت دریا میں گر گیا۔ ہمایوں کو تیرنا نہیں آتا تھالہٰذا وہ پانی میں ڈبکیاں کھانے لگا‘

اسے موت اپنے سامنے دکھائی دے رہی تھی‘ دریائے گنگا کا ایک ماشکی ہمایوں کو ڈوبتا ہوا دیکھ رہا تھا‘اس ماشکی نے دریا میں چھلانگ لگائی اور اپنی جان پر کھیل کر ہمایوں کی جان بچا لی‘ ان حالات میں ہمایوں کی مدد کرنا واقعی مشکل تھا کیونکہ ایک طرف دریائے گنگا کی خوفناک لہریں تھیں اور دوسری طرف شیر شاہ سوری کے سپاہی تھے۔ بہرحال قصہ مختصر ماشکی نے ہمایوں کی جان بچا لی‘ ہمایوں بنارس سے فرار ہوا‘ افغانستان اور ایران گیا‘ وہاں نیا لشکر تیار کیا اور پندرہ سال بعد دوبارہ ہندوستان کا بادشاہ بن گیا۔ ہمایوں کو وہ ماشکی یاد تھا۔ ہمایوں نے بادشاہ بنتے ہی اس ماشکی کو بلوایا‘ اسے اپنے تخت پر بٹھایا اور اسے ایک دن کی بادشاہت عنایت کر دی۔ اس عجیب وغریب اعلان کے بعد وہ ماشکی دنیا کی تاریخ میں ایک دن کا بادشاہ بن گیا۔ اس ماشکی کا نام نظام تھا اور وہ ماشکی کے پیشے کی وجہ سے سقہ کہلاتا تھا۔

سقہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ماشکی یعنی پانی پلانے والا ہوتا ہے۔ نظام سقہ بادشاہ تو بن گیا لیکن اس کے پاس بادشاہت کی ٹریننگ اور وژن نہیں تھا چنانچہ اس کی ایک دن کی حکومت حماقتوں کا ایک عجیب شہکار تھی مثلاً نظام سقہ نے حکومت سنبھالتے ہی حکم دیا ہندوستان کی پرانی کرنسی ختم کر کے ایک پہر کے اندر اندر پورے ملک میں چمڑے کے سکے چلا دئیے جائیں اور ان سکوں پرنظام کی مہر لگائی جائے۔ اس ایک دن کی حکومت اورنظام سقہ کی شاہی حماقتوں کی وجہ سے سقہ شاہی کی ایک اصطلاح نے جنم لیا اور لوگ آج پانچ سو سال بعد بھی اس واقعے کو سقہ شاہی چمڑے کے سکوں اور نظام سقہ کے ریفرنس سے جانتے ہیں۔