ستیاناسی کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کر دیتا ہے اور پیٹ بھی صاف ہو جاتا ہے۔ اس کے خواص درج ذیل ہیں۔
مختلف نام
مشہور نام: ستیاناسی
عربی: شجرتہ الثوم
فارسی: بادنجان دشتی
بنگالی: سورن چھری
مرہٹی: کانٹے دھتورا
گجراتی: وارڈا
سنسکرت: سورن کثیری، پٹو پرنی، پیت و گدا
لاطینی: آر جی مون میکسکانا
(mexican poppy) انگریزی: میکسیکن پاپی
شناخت
ستیاناسی کا پودا آدھ گز سے لے کر گزسوا گز تک اونچا ہوتا ہے۔ پتوں اور تنوں کی رنگت کٹاؤ سے جو پتے زائد نکلتے ہیں وہ سب کانٹوں کی شکل اختیار کیے ہوئے ہوتے ہیں، پتوں کے عین درمیان میں ایک سفید لکیر ہوتی ہے۔ تنے سے مختلف شاخیں نکل کر ادھر ادھر پھیل جاتی ہیں۔ ان پر بھی اسی شکل و شباہت کے پتے لگے ہوتے ہیں، اور ہر شاخ کے آخری حصے میں زرد رنگ کا خوب صورت نرم و نازک پھول لگتا ہے۔ جس کی پنکھڑیاں پانچ ہوتی ہیں، پنکھڑیوں کے درمیان پھول کا زیرہ اور ایک سرخ ابھار ہوتا ہے۔ جب یہ پنکھڑیاں پث مردہ ہو کر گر جاتی ہیں۔
اس کے عین درمیانی حصہ سے ایک ڈوڈہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ ستیاناسی کا پھل ہوتا ہے۔ پھل کے چاروں طرف کانٹے لگے ہوتے ہیں اور یہ چار پہلو ہوتا ہے۔ لمبائی میں اس کے اندر چار خانے ہوتے ہیں جن کے اندر خشک ہونے پر سیاہ رنگ کے دانے سرسوں کے برابر بیج نکلتے ہیں۔ ان کی سطح دانہ سرسوں کی مانند چکنی نہیں ہوتی بلکہ کسی قدر کھردری ہوتی ہے۔ اگر ان دانوں کو آگ پر ڈالا جائے تو ان سے چٹخنے کی آواز آتی ہے۔ اس لیے بچے ان کو آگ میں ڈالتے چٹخنے کی آوازوں کو سن کر خوش ہوتے ہیں۔ ان بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔ جو بیس فیصد نکلتا ہے۔ ستیاناسی کی جڑ زرد رنگ کی ہوتی ہے۔
ستیاناسی کی وجہ تسمیہ: ستیاناسی عام طور پر اس آدمی یا چیز کو کہتے ہیں جو اپنے آپ کو یا دوسرے کو تباہ کر ڈالتا ہے۔ اس وجہ سے اس بوٹی کا نام ستیاناسی رکھنے کی دو وجہ قیاس کی جاتی ہیں:
اس کے ہر حصے یعنی شاخوں، تنا، پتے، پھل اور پھول تک میں کانٹے ہوتے ہیں۔ جو بجائے خود تباہ کن ہیں۔
یہ بوٹی عموماً اجڑے ہوئے ویران مقامات اور بنجر زمینوں میں پیدا ہوتی ہے۔ لہٰذا اس مناسبت سے اس کا نام یہ رکھ دیا گیا ہے۔
اسے لاطینی اور انگریزی ناموں کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ پودا در حقیقت امریکہ کی پیداوار ہے۔ اس کا بیج کسی طرح ہندوستان پہنچ گیا، پھر اس نے ہندوستان ہی کو اپنا گھر بنا لیا، لیکن اصل وطن سے منسوب کرتے ہوئے محققین نباتات نے اس کا لاطینی نام “ارجی مون میکسیکانا” اور انگریزی نام “میکسیکن پاپی” رکھا۔ پاپی خشخاش کو کہتے ہیں۔ خشخاش کی مانند اس کو ڈوڈہ لگتا ہے، مگر خشخاش کے ڈوڈے سے اس کی شکل مختلف ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے ڈوڈے میں خشخاش کے مانند اس کے اندر باریک باریک بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ اگرچہ ان کا رنگ گہرا سیاہ ہوتا ہے۔
مقام پیدائش
پنجاب، یو پی، بہار، بنگال میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ کھیتوں کی باڑیں، خندقیں، اجاڑ وغیرآباد مقامات اور بنجر زمین اس کو خاص طور پر پسند ہیں۔ ان مقامات پر خوب پھلتی پھولتی ہے، کھیتوں میں بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن کسان لوگ جلد ہی اکھاڑ کر پھینک دیتے ہیں۔
موسم پیدائش
یہ بوٹی موسم ربیع میں گیہوں ک فصل کے ساتھ کثرت سے پیدا ہو تی ہے اور جیٹھ، اساڑھ تک خوب پھلتی پھولتی ہے، موسم برسات میں خشک ہو جاتی ہے۔لیکن ہر موسم میں اس کے پودے دستیاب ہو سکتے ہیں۔
ستیاناسی کی اقسام
ستیاناسی عام طور پر ایک ہی زرد پھول والی قسم مشہور ہے لیکن بعض وگ کہتے ہیں کہ ستیاناسی سفید پھول والی بھی ہوتی ہے۔ اور یہ اکسیری بوٹی ہے۔ اس کے ذریعے نیلے تھوتھے کا کشتہ برنگ سفید تیار کیا جاتا ہے۔ جو گندھک تیل نہ دے کے قول کو غلط ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی کیمیا گر اس کے ذریعے گندھک سے تیل لے کر ہی چھوڑتے ہیں۔
مزاج
ستیاناسی کا مزاج بعض کے نزدیک دوسرے درجہ میں اور بعض کے نزدیک تیسرے درجہ میں گرم خشک ہے۔
فوائد
ستیاناسی مصفیٰ خون ہے۔ اس کا روغن، جو اس کے بیجوں کو کولہوں میں دبا کر نکالا جاتا ہے یا روغن بادام کی مشین مں دبا کر نکالا جاتا ہے مسہل ہے۔ قاتل کرم شکم ہے۔ بعض لوگ اسے منوم و مخدر بھی سمجھتے ہیں لیکن کیمیاوی تجزیہ کرنے والوں نے اس میں کوئی ایسا جزو نہیں پایا۔ فوائد درج ذیل ہیں:
درد سر میں پیشانی پر روغن ستیاناسی کی مالش کریں۔ فوراً آرام آ جاتا ہے۔
نیند کی حالت میں ستیاناسی کے پانچ سات قطرے گائے کے دودھ میں ڈال کر پیئیں۔ یہ نیند لانے کے لیے مجرب بیان کیا جاتا ہے۔
آنکھ دکھنے کی حالت میں ستیاناسی کا دودھ سلائی سے دن میں دو تین بار لگائیں۔ ایک دو روز میں آرام ہو جائے گا۔
کان کا درد
ستیاناسی کے پتوں کو لے کر کوٹیں اور ان کا پانی نچوڑ کر ہم وزن تلوں کا تیل ملا کر آگ پر پکائیں۔ جب تمام پانی جل کر باقی تیل رہ جائے تو اس کو صآف کر کے شیشی میں رکھیں۔ بوقت ضرورت نیم گرم چند قطرے کان میں ٹپکائیں کان کا درد رفع ہو جاتا ہے۔
اسی طرح روغن ستیاناسی (جو کولہوں میں دبا کر نکالا ہو) کو نیم گرم دو چار قطرے کان میں ٹپکانے سے کان کے درد کو آرام ہو جاتا ہے۔
ستیاناسی کا نمک
حاصل کرنے کی ترکیب یہ ہے کہ ستیاناسی کو لے کر خشک کر کے جلائیں۔ اس کے بعد راکھ پانی میں حل کر کے تھوڑی دیر رکھ چھوڑیں۔ اس کے بعد اوپر کا صاف نتھار لے کر کڑھائی میں پکائیں، یہاں تک کہ تمام پانی اڑ جائے۔ آخر میں نمک باقی رہ جائے گا۔ یہ نمک کھانسی اور دمہ کے علاوہ پیٹ کے درد، بدہضمی، قبض، بواسیر، ورم طحال، درد جگر نفخ شکم اور ہیضہ میں مفید ہے۔ خوراک دو رتی سے تین رتی ہمراہ پانی، بچوں کو آدھی رتی تک شہد میں چٹائیں۔
کھانسی
کھانسی کے لیے ستیاناسی کی جڑ کو باریک پیس کر سفوف بنائیں اور یہ سفوف ایک تولہ ہو تو اس میں نمک لاہوری، پیپل ہر ایک ایک تولہ باریک پیس چھان کر شامل کریں اور شہد میں گوندھ کر چنے کو برابر گولیاں بنائیں، ایک ایک گولی صبح و شام کھلائیں۔ بواسیر خونی ہو یا بادی ترپھلہ تین تولہ، ہلیلہ سیاہ دس تولہ، مغز تخم نیم دس تولہ، تخم مولی دس تولہ، رسونت مصفیٰ بیس تولہ، ستیاناسی کا رس اڑھائی سیر۔
پہلے ستیاناسی کے رس کو ہلکی آنچ پر پکائیں جب وہ نصف رہ جائے تو اس میں دواؤں کا سفوف ڈال کر جلائیں اور برابر پکاتے رہیں۔ یہاں تک کہ غلیظ ہو جائے اور اس کی گولیاں بندھ سکیں۔ چنے کے برابر گولیاں بنا کر رکھیں۔ صبح کے وقت دو گولیاں توڑ کر آدھی چھٹانک مکھن اور مصری کے ہمراہ کھلائیں۔
گنٹھیا
گنٹھیا میں روغن ستیاناسی اور روغن بادام تلخ ہم وزن ملا کر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
زہریلے زخم
کیسے ہی سخت ہوں اور خواہ کتنی مدت گزر گئی ہو، ستیاناسی کی شاخوں اور پتوں کا رس نچوڑ کر اس میں شکر سفید ملا کر شربت کاقوام بنالیں۔ روزانہ پانچ پانچ تولہ شربت صبح و شام پئیں۔ غذا مرغن کھائیں۔ تیل، ترشی اور مچھلی سے پرہیز رکھیں چند ہی روز میں مرض دور ہو جائے گا۔
زہریلے زخموں
زہریلے زخموں میں ستیاناسی کی جڑ ایک تولہ، مرچ سیاہ سات عدد کو ٹھنڈے پانی میں کوٹ چھان کر صبح کے وقت پئیں۔ ہفتہ عشرہ کے استعمال سے آرام ہو جاتا ہے۔
پھوڑے پھنسنیاں
ستیاناسی کے پتوں کو کوٹ کر تھوڑا نمک شامل کر کے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر اوپر تھوڑی مٹی لگا کر آگ میں دبا دیں۔ جب مٹی پک جائے آگ سے نکال کر اندر سے بھجیا نکالیں اور گرم گرم دنبل پر باندھیں۔ دنبل کو پکاتا اور جلد ہی اس کو توڑ ڈالتا ہے۔
داد کے لیے ستیاناسی کے بیج ایک تولہ، سرکہ میں پیس کر لگانے سے داد دور ہو جاتے ہیں۔
سگ گزیدہ
ستیاناسی کے بیج ایک تولہ، سیاہ مرچ سات عدد کے ہمراہ پانی میں گھوٹ کر چھان کر بار بار پلانے سے قے آئے گی اور سگ گزیدہ کے جسم سے تمام زہر خارج ہو جاتا ہے۔
قبض
روغن ستیاناسی ڈیڑھ ماشہ کی مقدار میں دودھ کے ہمراہ پلانے سے دست لے آتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی شاخوں اور پتوں کا رس بھی مسہلہ تاثیر رکھتا ہے۔ دودھ میں ملا کر پلانے سے دست لاتا ہے اور خون کو صاف کرتا ہے۔ اگر اس سے بطریق معروف شربت بنا لیا جائے تو بھی قبض کشا ہے۔ اس کے علاوہ ایک صاحب نے اس کے ذریعے اختیاری مسہل کی ترکیب بھی لکھی ہے اور وہ مندرجہ ذیل ہے:
تخم ستیاناسی ایک تولہ کونڈی میں ڈال کر پانچ تولہ پانی میں خوب گھوٹیں اور دوگلاس لے کر ایک گلاس میں چھانیں اور پھر یہی کپڑا جس میں چھانا گیا ہے، بجسنہہ دوسرے گلا س پر پہلا چھانا ہوا پانی ڈالیں، اسی طرح یکے بعد دیگرے چھانیں، جتنی مرتبہ چھان کر پئیں گے اتنی مرتبہ ہی دست آئیں گے۔
کدو دانہ کو ہلاک کرنے کے لیے چار قطرے شام بتاشہ میں ڈال کر کھائیں اوپر سے چند گھونٹ پانی پئیں چند روز کے استعمال سے کدو دانے ہلاک ہو کر خارج ہو جائیں گے، کدو دانے کے علاوہ دوسرے کرموں کو بھی ہلاک کرتا ہے۔
ہر قسم کا بخار
ستیاناسی کی جڑ دو تولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ کو الگ الگ کو ٹ کر ستیاناسی کے پتوں کے رس میں کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک گولی پانی کے ساتھ کھائیں اگر بخار، چوتھیا ہو تو وہ گولیاں دیں۔ تین روز کے استعمال سے ہر قسم کا بخار دور ہو جاتا ہے۔
پیشاب کی نالی کی سوجن
ستیاناسی کا رس چھ ماشے گائے کو دودھ کے لسی کے ساتھ کھائیں۔ ستیاناسی کے ذریعے چند کشتے بھی بنائے جاتے ہیں جو درج ذیل ہیں:
کشتہ ہڑتال گئؤ دنتی
ہر قسم کے بخار کو دور کرتا ہے ہڑتال کی اچھی اچھی ڈلیاں لے کر ستیاناسی کے عرق میں کھرل کر کے ٹکیاں بنائیں اور ستیاناسی کے پتوں کی لبدی میں رکھ کر دس سیر اپلوں کی آگ دیں، سفید رنگ کا نہایت اچھا کشتہ تیار ہو جاتا ہے۔ بخاروں کو دور کرنے کے لیے ایک دو رتی پان یا تلسی کے پتے میں رکھ کر کھلائیں۔
کشتہ وطوطیائے سبز
بوبیائے سبز کی ایک بہت بڑی ڈلی لے کر چینی کی پلیٹ میں رکھیں اور اس کے ستیاناسی کے دودھ میں اچھی طرح تر کر کے کسی ہموار ٹھیکری پر رکھ کر چار پانچ سیر اوپلوں کے درمیان رکھ کر آگ دیں۔ نہایت ملائم سفید رنگ کا کشتہ تیار ہو گا۔ آنکھ کو پھولے اور جالے کو کاٹتا ہے، نہایت احتیاظ سے لگائیں۔
کشتہ چاندی
چاندی ایک تولہ لے کر پترہ بنائیں۔ اس کو آگ میں سرخ کر کے ایک سو ایک مرتبہ بجھائیں۔ اس کے بعد ستیاناسی کی شاخوں اور پتوں کی لبدی میں رکھ کر گل حکمت کر کے پندرہ سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ تین چار آنچ میں نہایت عمدہ اور ملائم کشتہ تیار ہو گا اس کا باریک پیس کر شیشی میں رکھیں بوقت ضرورت ایک رتی کشتہ ملائی میں رکھ کر کھائیں۔ کھانسی اور جریان کو دور کرتا ہے۔ اور قوت کو بڑھاتا ہے۔ (حکیم عبدالرحمٰن صاحب)