یہ برطانیہ کا واقعہ ہے اور دوسری جنگ عظیم سے ذرا سا آگے یا پیچھے وقوع پذیر ہوا‘ ایک شخص سر پر ہیٹ رکھ کر‘ ہارس رائیڈنگ کالباس پہن کر‘ گھوڑے پر بیٹھ کر پہاڑی علاقے کی ایک سڑک پر جا رہا تھا‘ راستے میں سڑک ایک درخت گرا ہو اتھا۔اس درخت نے راستہ روک رکھا تھا‘گھوڑے پر سوار شخص گرے ہوئے درخت کے قریب پہنچا تو اس نے دیکھا‘ فوج کے تین چار جوان درخت کو ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ درخت کو زور سے سڑک کے کنارے کی طرف دھکیل رہے ہیں لیکن درخت بھاری ہے اور اسے دھکیلنے والے لوگ کم ہیں۔اس نے دیکھا‘ جوانوں کا سینئر ذرا سا فاصلے پر کھڑا ہے اور یہ وہاں چھڑی لہرا لہرا کر انہیں مزید زور لگانے کی ہدایات دے رہا ہے۔
اس شخص نے اندازا لگایا کہ اگر یہ سینئر بھی ان جوانوں کے ساتھ لگ جائے‘ یہ بھی درخت کو ہٹانے کیلئے زور لگانا شروع کر دے تو درخت چند لمحوں میں سڑک سے کھسک جائے گا۔ وہ شخص گھوڑے سے اترا‘ سینئر کے پاس گیا اور اس سے مخاطب ہو کر بولا ”آپ بھی اگرجونواں کے ساتھ شامل ہو جائیں تو میرا خیال ہے درخت سڑک سے کھسک سکتا ہے‘ سینئر نے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولا ”میں ان کے ساتھ کیسے شامل ہو سکتا ہوں‘ میں سینئر ہوں‘ ان کا چیف ہوں‘ میں جونیئر بن کر اپنے ماتحتوں کے ساتھ کام کیسے کر سکتا ہوں‘ اس شخص نے یہ جوازسنا‘ مسکرایا‘ درخت کے قریب پہنچا اور جوانوں کے ساتھ مل کر درخت کو دھکا دینا شروع کر دیا۔ درخت کھسکا اور دو تین منٹ میں کھائی گر گیا‘ سڑک کلیئر ہو گئی‘
اس شخص نے ہاتھ جھاڑے‘ گھوڑے پر بیٹھا‘ سینئر کے قریب آیا‘ اپنی جیب سے اپنا وزیٹنگ کارڈ نکالا‘ سینئر افسر کو دیا اور کہا میرا نام وینسٹن چرچل ہے۔ میں اس ملک کا وزیراعظم ہوں۔ اگر مستقبل میں تمہارے علاقے میں کبھی کوئی درخت گر گیا تو تم مجھے فون کر دینا‘ مجھے اپنے جونیئرز‘ اپنے ماتحوں کے ساتھ کام کر کے بڑا مزہ آتا ہے۔