دلچسپ و عجیب

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک اپنی کمپنی ٹیسلا سے کتنی تنخواہ لیتے ہیں۔۔؟؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے


الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے شیئرہولڈرز نے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) کے لیے 56 ارب ڈالر کے ‘ پے پیکج’ کی منظوری دے دی ہے۔

شیئرہولڈرز نے امریکہ کی کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے ‘ پے پیکج’ یعنی تنخواہ یا معاوضے کی منظوری جمعرات کو ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں کمپنی کے سالانہ اجلاس کے دوران ووٹنگ کے ذریعے دی۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق ایلون مسک نے 2018 کے اسٹاک آپشن کمپنسیشن پیکج کی منظوری کے لیے شیئرہولڈرز کے درکار ووٹ حاصل کیے۔

ان ووٹوں کی تعداد کتنی تھی اس بارے میں فوری طور پر تفصیلات نہیں آئی ہیں۔ اس سے قبل شیئرہولڈرز کی جانب سے 2018 میں اس پیکج کے لیے ووٹ دیے گئے تھے۔

ایلون مسک نے پے پیکج کی منظوری کے فوری بعد اسٹیج پر اچھلتے ہوئے کہا کہ “میں صرف یہ کہہ کر شروعات کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے آپ لوگوں سے پیار ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “مجھے لگتا ہے کہ ہم ٹیسلا کے لیے ایک نیا باب نہیں کھول رہے ہیں۔ ہم ایک نئی کتاب شروع کر رہے ہیں۔”

ایلون مسک کے لیے 2018 اسٹاک آپشن ایوارڈ کے حق میں ووٹ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں 56 ارب ڈالر تک تنخواہ یا معاوضہ مل سکتا ہے۔ لیکن عدالت میں معاملہ ہونے کی وجہ سے یہ یقینی نہیں کہ وہ یہ پیکج حاصل کرلیں گے۔

رواں سال کے اوائل میں ریاست ڈیلاویئر کے ایک جج نے اس پیکج پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کالعدم کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ ٹیسلا کے شیئرہولڈر رچرڈ ٹورنیٹا نے 2019 میں مسک کی پے ڈیل کو منسوخ کرنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایلون مسک ایک پارٹ ٹائم سی ای او ہیں اور بورڈ نے ان سے پوری طرح ٹیسلا پر توجہ دینے کا مطالبہ بھی نہیں کیا۔ اسی لیے جو رقم انہیں دی جا رہی ہے اس کا کوئی جواز نہیں۔

ڈیلاویئر کے جج نے پیکج کو روکتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شیئرہولڈرز کے ساتھ نا انصافی ہے۔

رپورٹ  کے مطابق جج نے ٹیسلا بورڈ کو ایلون مسک کے مرہونِ منت قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ یہ منصوبہ ایک متنازع بورڈ کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جس کے کمپنی کے اعلیٰ عہدے دار کے ساتھ قریبی ذاتی اور مالی تعلقات ہیں۔

 قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ عدالت جس نے اس ڈیل کو روکا تھا آیا وہ دوبارہ ہونے والی ووٹنگ کو تسلیم کرتی ہے اور کمپنی کو پے پیکج بحال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

بوسٹن کالج لا اسکول کے ایک پروفیسر برائن کوئن کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ڈیلاویئر کے جج ووٹ کی جانچ پڑتال کریں گے اور ٹیسلا کو یہ ثابت کرنے کا کہیں گے کہ یہ پورا عمل ایلون مسک کی طرف سے زبردستی یا غلط طریقے سے اثر انداز ہونے سے متاثر نہیں ہوا۔

کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی جانب سے ایلون مسک کے لیے اس پیکج کی منظوری کو ارب پتی کاروباری شخصیت کے لیے ایک جیت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ ایلون مسک کی جانب سے اس ادائیگی کے لیے بھرپور مہم چلائی گئی تھی۔

ایلون مسک کے لیے یہ پیکج کچھ بڑے ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور پراکسی فرمز کی مخالفت کے باوجود منظور ہوا ہے۔

اس منظوری کے بعد ایلون مسک کو ایک اور قانونی مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

شیئر ہولڈرز کی جانب سے جمعرات کو کمپنی کے لیگل ہیڈکوارٹرز کو ڈیلاویئر سے ٹیکساس منتقل کرنے کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔

سالانہ اجلاس کے موقع پر ایلون مسک نے خود کو پر پُر امید شخص قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ “اگر وہ پُرامید نہ ہوتے تو یہ سب کچھ اور یہ کارخانہ موجود نہیں ہوتا۔ لیکن میں آخر میں ڈیلیور کرتا ہوں اور یہی اہم چیز ہے۔”

  ایلون مسک کے لیے معاوضے اور ان کی مدت کی توثیق اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ سرمایہ کار کمپنی کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتے۔

واضح رہے کہ جنوری میں ایلون مسک نے دھمکی دی تھی کہ اگر وہ ووٹنگ کںٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تو وہ نیا باب کھولیں گے اور ٹیسلا سے باہر اے آئی اور روبوٹکس مصنوعات تیار کریں گے۔