کئی بار کسی فرد کی نظر میں جو کچرا ہوتا ہے وہ دوسرے کے لیے خزانہ ثابت ہوتا ہے اور ایسا حقیقت میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک جوان شخص کے ساتھ ہوا۔لیونارڈو اربانو نامی 30 سالہ شخص نے 2023 میں سڈنی کی سڑکوں میں کچرے کو کھنگال کر 66 ہزار 306 ڈالرز (ایک کروڑ 85 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) سے کمائے۔
انہوں نے قیمتی برانڈز کے بیگز، کافی مشینیں، سونے کے زیورات، نقد رقم اور دیگر متعدد قیمتی اشیا سڈنی کی سڑکوں میں دریافت کیں۔ہر صبح ناشتے کے بعد لیونارڈو اربانو سائیکل یا گاڑی پر گھر سے نکلتے ہیں اور سڈنی کی گلیوں میں موجود کچرے کو کھنگالتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آپ کو وہاں روزانہ ہی کچھ نیا ملتا ہے، یہاں تک کہ فریج، الماریاں اور بیڈ جیسی بڑی چیزیں بھی مل جاتی ہیں۔
آسٹریلیا میں مقامی کونسلز کی جانب سے شہریوں کو سال میں 2 بار پرانا سامان مفت اٹھانے کی پیشکش کی جاتی ہے، جس کے دوران فرنیچر اور دیگر بھاری سامان کو شہری گلیوں میں رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ ایسے سامان کے لیے مختص مقامات پر پہنچ جائے۔
ان میں سے کافی کارآمد سامان لیونارڈو اربانو کو مل جاتا ہے جبکہ اکثر ویکیوم کلینرز اور ٹیلی ویژن سیٹس بھی مل جاتے ہیں جو اچھی حالت میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امیر خاندانوں کی جانب سے پرانی ڈیوائسز کو باہر نکال کر نئے ماڈلز کے لیے جگہ بنائی جاتی ہے چاہے وہ پرانی ڈیوائسز ٹھیک ہی کیوں نہ ہوں۔
ان کے بقول ‘جب وہ افراد کوئی نئی ڈیوائس خریدتے ہیں تو پرانی ڈیوائس کو محض اس لیے باہر پھینک دیتے ہیں کیونکہ اس کی بیٹری پہلے جیسی اچھی نہیں ہوتی’۔کئی بار انہیں سامان کی معمولی مرمت یا صفائی کرانا پڑتی ہے جس کے بعد وہ فروخت ہو جاتا ہے۔وہ سڈنی کی سڑکوں پر ملنے والے سامان کو گھر لاتے ہیں، جن میں سے چند چیزوں کو اپنے استعمال کے لیے رکھ لیتے ہیں یا کسی کو عطیہ کر دیتے ہیں جبکہ باقی سامان مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت کے لیے پیش کر دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر بہت اچھے ملبوسات کچرے میں مل جاتے ہیں جن میں نقد رقم بھی موجود ہوتی ہے۔انہیں کمپیوٹر یا اس سے منسلک سامان بھی کافی ملتا ہے جو عموماً بیرون ملک سے آنے والے طالبعلموں کا ہوتا ہے۔2023 میں انہوں نے سڈنی کی سڑکوں سے 50 سے زائد ٹی وی سیٹس، 30 فریج، 20 سے زائد واشنگ مشینیں، 50 کمپیوٹر/ لیپ ٹاپس، 6. ویکیوم کلینرز، 150 سے زائد گملے اور پودے، 100 سے زائد لیمپس اور پینٹنگز اور 849 ڈالرز دریافت کیے۔