صحت

جل دھنیا قوت مدافعت بڑھانے اور کمزوری دور کرنے والی بوٹی


جل دھنیا اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور، اس کے پانی کے فوائد آپ کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں کیونکہ اگر آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہے تو آپ کا جسم آسانی سے انفیکشن اور بیماریوں سے لڑ تا ہے، جو آپ کو بیمار کر سکتے ہیں۔

مختلف نام

مشہور نام: دھنیا یا لٹوکری

فارسی: موشک

عربی: کیسکج

ہندی: کرونڈ دوگش، جل بیل، سورج چھال، لٹوکری۔

(water coriander) انگریزی میں  کہتے ہیں۔

شناخت

اس کے پتے دھنیا سے ملتے جلتے ہیں اور پانی کے کنارے ہونے کی وجہ سے جل دھنیا کے نام سے مشہور ہے۔ یہ بوٹی زیادہ تر گنگا کے کنارے اور ہمالیہ کی گرم وادیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان میں پشاور کے پاس اس کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے۔

زردی مائل سبزی رنگت صحیح القامت بوٹی ہے۔ جس کا تنا نصف سے ایک فٹ اور بعض اوقات تین فٹ تک اونچا ہوتا ہے، پتے چوڑے ڈنڈی لمبی، پتے کے تین حصے ہوتے ہیں۔ ہر ایک حصہ میں شگاف ہوتے ہیں۔ جس کے کنارے گول گول اس کے پھول کا رنگ ہلکا زرد ہوتا ہے۔ پھول 1/4 انچ اور 1/3 انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھولوں میں انچ ہلکے رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں اور ھول کے درمیان میں گیہوں کی بال کی مانند یا بھٹے کی مانند دانے لگتے ہیں۔

مقدار خوراک

جل دھنیا کا پانی اگر جسم پر لگایا جائے تو خارش ہونے لگتی ہے اور پھنسیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ گرمی کے موسم میں تالابوں کے کنارے اکثر پیدا ہوتی ہے۔ یہ چار قسم کی ہوتی ہے اور ایک قسم دودری کے بدل کی صورت میں استعمال کی جا سکتی ہے۔ خورا ک سفوف کی صورت میں 1/2 رتی سے دو رتی بچی کے 1/8 رتی تک، شیر خوار بچوں کو نہ دیں۔

مزاج

جل دھنیا کا مزاج گرم و خشک درجہ سوم ہے۔

جل دھنیا کے زہریلے اثرات کا علاج

چونکہ جل دھنیا ایک زہریلی بوٹی ہے اس لیے اگر اسے زیادہ استعمال کر لیا جائے تو جسم میں زہریلا اثر شروع ہو جاتا ہے۔ اگر 9 ماشہ استعمال کیا جائے تو زہریلا اثر رکھتی ہے اور اس سے خونی قے اور تمام جسم میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے۔ زہریلا اثر پیدا ہونے پر مسموم کو تازہ مکھن یا تازہ گھی گائے یا تازہ تلوں کا تیل کھلائیں اور جسم پر ملیں۔

جدوار گائے کی تازہ لسی میں استعمال کرائیں۔ سر پر روغن گل کی مالش کریں۔ روغن بادام کے ساتھ لعاب اسپغول کا استعمال بھی مفید ہے۔ جل دھنیا کے مجربات درج ذیل ہیں:

داد چنبل

جل دھنیا پیس کر صرف آٹھ گھنٹے مقام داد یا چنبل پر لیپ کریں۔ آبلہ پڑ کر آرام آجائے گا۔

زہریلے جانور کا کاٹنا

جل دھنیا کا لیپ کریں۔ فوراً درد دور ہو گا۔

ٹانگ کی کمزوری

جل دھنیا کے پتے دس تولہ، تیل تلی دس تولہ، دونوں کو نرم آگ پر اتنا پکائیں کہ صرف تیل باقی رہے۔ اس کو صاف کر کے محفوظ رکھیں۔ اس تیل کی مفلوج عضو پر نیم گرم مالش کریں۔ از سر نو طاقت پیدا ہو گی۔ ٹانگ کی کمزوری و حذر کے لیے مفید ہے۔

جل دھنیا ٹنکچر

جل دھنیا ایک حصہ، ریکٹی فائیڈ سپرٹ دس حصہ، دونوں کو ملا کر ایک شیشی میں ڈالیں اور مضبوطی سے بند کریں۔ تین روز کے بعد فلٹر سے چھان لیں اور شیشی میں محفوظ رکھیں۔

فوائد: طاعون کے بخار میں اس ٹنکچر کی پانچ سے دس بوندیں ایک اونس پانی میں ملا کر ایک گھنٹہ کے وقفہ سے دینے سے طاعون کا بخار اتر جائے گا۔

تیل رعشہ

جل دھنیا کا پانی دس تولہ، تیل زیتون بیس تولہ، دونوں کو مل کر آگ پر خوب پکائیں۔ جب تمام پانی خشک ہو جائے تو روغن کو صاف کریں۔ اس کی نیم گرم مالش رعشہ کے لیے مفید ہے۔

جل دھنیا بوٹی سے تیار ہونے والے کشتہ جات

کشتہ چاندی

خالص چاندی کا پترہ لے کر آگ میں سرخ کریں اور گیارہ بار جل دھنیا کے پانی سے سرد کریں۔ پھر اس پترہ کو جل دھنیا بوٹی کے ایک پاؤ نغدہ میں گل حکمت کر کے پچیس سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ چاندی کشتہ ہو گی۔ خوراک آدھی رتی سے ایک رتی ہمراہ مکھن۔ کمزوری دماغ اور اعضائے رئیسہ کی تقویت کے لیے ازحد مفید ہے۔

ورق چاندی کشتہ

ورق چاندی کو جل دھنیا کا پانی میں تین روز برابر کھرل کریں، پھر ایک چھوٹے سکورہ میں گل حکمت کریں اور دو اوپلوں کی آگ دیں۔ جب سرد ہو جائے نکال کر بدستور تکرار عمل کریں۔ تین آنچ میں کشتہ ہو گا۔ خوراک ایک رتی ہمراہ مکھن مقوی ہے۔

گندھک تیل

گندھک آملہ سار کو چالیس روز جل دھنیا کے رس میں متواتر کھرل کرتے رہیں۔ اس کے بعد اس کی گولیاں بنالیں اور خشک کر لیں اور بطور پتال جنتر آتشی شیشی میں رکھ کر اس کا تیل نکالیں۔ تیل مقوی معدہ اور زبردست مصفیٰ خون ہے، ایک سے دو بوند مکھن میں کھائیں۔ یہ تیل اعمال صفت میں بھی کام دیتا ہے۔

مقوی دماغ

کشتہ چاندی مندرہ بالا (جل دھنیا بوٹی سے تیار کردہ) 5 گرام، گری بادام، گری بیج کدو، گری بیج دھنیا، خشخاش سفید ہر ایک 50 گرام، دانہ الائچی خورد بیس گرام ہمراہ دودھ رات کو سوتے وقت کھلائیں۔ مقوی دماغ حافظہ، دافع دائمی نزلہ زکام و مقوی دل ہے۔

اچار جل دھنیا

اس کی شاخوں کو تراش کر پانی میں جوش دیں۔ جب گل جائیں تو اتار کر مناسب نمک شامل کر کے دو تین روز دھوپ میں رکھیں۔ جس سے ترشی آجائے، یہ اچار غذا کے بعد تھوڑا سا کھانا امراض ریحی و بلغمی کے لیے ازحد مفید ہے۔