خصوصی فیچرز

قائداعظم کی اصول پسندی کا ایک خوب صورت واقعہ


قیام پاکستان سے پہلے علی گڑھ یونیورسٹی کے طالب علموں کا ایک وفد قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقات کیلئے آیا۔ملاقات کے دوران طالب علموں نے قائداعظم کو مسلم لیگ کے چند لیڈروں کے کردار کی خامیاں گنوائیں اور اس کے بعد ان سے عرض کیاکہ ”جناب آپ جب تک ان لیڈروں کو مسلم لیگ سے نہیں نکالیں گے ‘اس وقت تک عوام میں مسلم لیگ کی کریڈیبلٹی پوری طرح سٹیبلش نہیں ہو گی“ قائداعظم نے طالب علموں سے پوچھا ”ان لوگوں میں کیا خرابی ہے“ طالب علموں نے بتایا ”یہ لوگ پارٹی کے ضابطے اور اصولوں کی پرواہ نہیں کرتے“

قائداعظم نے ان سے پوچھا ”تم میں سے کس کس کے پاس سائیکل ہے“ تمام طالب علموں نے ہاتھ کھڑے کردئیے۔ قائداعظم نے اس کے بعدان سے کہا ”تم میں سے جس کی سائیکل پر لیمپ لگا ہے وہ ہاتھ کھڑا رکھے باقی ہاتھ نیچے کر لیں“ وہاں موجود طالب علموں میں سے صرف ایک نے اپناہاتھ کھڑا رکھا باقی سب نے ہاتھ ڈاؤن کر لئے۔ میں آپ کو یہاں یہ بتاتا چلوں کہ قیام پاکستان سے پہلے سائیکل پر لائٹ یا لیمپ ضروی ہوتا تھااور جو شخص اپنی سائیکل پر لیمپ نہیں لگاتا تھا وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا تھا۔ قائداعظم مسکرائے اور نوجوانوں سے مخاطب ہو کر بولے ”تم سب قانون کے مجرم ہو اور قانون کے کسی مجرم کو کسی دوسرے کی اکاؤنٹیبلٹی کا حق حاصل نہیں ہوتا۔ قائد اعظم نے فرمایا ”تم لوگ جب تک قانون کا احترام نہیں سیکھتے تمہیں اس وقت تک کسی دوسرے پر تنقید نہیں کرنی چاہئے“۔