صحت


ادویاتی پودوں میں بابچی (سوریلیا کوریلیفولیا) کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس کے بیجوں کا سفوف کوڑھ کی بیماری کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کے بیج سانپ، بچھو کے کاٹنے اور جلدی بیماریوں میں کثرت سے استعمال کیے جاتے ہیں۔

مختلف نام

مشہور نام: بابچی

ہندی: بابچی

سنسکرت: داکوچی

تیلگو: کاربوگی

: (psoralea corylifolia)  لاطینی

شناخت

یہ بوٹی بنگال بمبئی اور ہندوستان کے دوسرے میدانی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ راجپوتانہ کی بابچی سب سے بڑھیا ہوتی ہے۔ اس کاپودا 3 فٹ تک لمبا تنا، شاخیں خانے دار جن میں نمدار پروئے ہوتے ہیں اور کہیں کہیں سفید روئیں بھی پائی جاتی ہیں۔ پھولوں کے خوشے لگتے ہیں۔ بساکھ اور جیٹھ کے مہینے میں اس کا پودا خشک ہوجاتا ہے اور اس کے بیج گر جاتے ہیں۔

برسات شروع ہوتے ہی بیجوں سے نئے پودے اگ آتے ہیں۔ جب اس کے پھول جھڑ جاتے ہیں تو ان کی جگہ غلاف دار سفید گول گول پھلیاں لگتی ہیں ایک گچھے میں تین یا چار پھلیاں ہوتی ہیں۔ پھلیوں کی خوشبو مکو کی خوشبو کی طرح ہوتی ہے۔ بیج سیاہ رنگ کے قدرے چپٹے اور قدرے گول ہوتے ہیں۔فوائد

بابچی کو مدبر (شدھ) کر کے استعمال کریں۔ تاکہ اس کی مضر اثرات دور ہوں اور اثرات میں اضافہ ہو جائے۔ بابچی مرض برص، پھلببری (لیکوڈرما )کی خاص دوا ہے۔ اس مرض کے علاج میں ایلوپیتھک، آیورویدک اور یونانی طب کے حاملان نے بابچی کو زود اثر قرار دیا ہے۔ ڈاکٹری علاج میں بابچی آئل جس کا تجارتی نام لیوڈرمول(سمتھ کمپنی) ہے۔ داغوں پر لگانے کے لیے عمدہ دوا ہے۔ مقام ماؤف پر برش سے دن میں دو تین بار لگایا جائے۔ دیسی طریقہ علاج میں بابچی کا تیل بذریعہ پتال جنتر نکال کر داغوں پر لگائیں۔

سفید داغون (پھلبہری) کا کامیاب علاج، بابچی
بابچی لیپ

تخم بابچی پانچ تولہ، تخم بکائن تین تولہ، دونوں کو علیحدہ علیحدہ باریک کر کے رکھ لیں۔ سونٹھ بقدر حاجت کو عرق گلاب میں بھگو دیں۔ صبح اس کو پتھر کی کونڈی میں عرق گلاب ڈال کر خوب گھسیں، اور بقدر حاجت پتلا سا لیپ بنا لیں، پھر ان تینوں کو ملا لیں۔ داغ والی جگہ کو کھردرے کپڑے سے خوب سرخ کر کے یہ دوا اوپر لگا کر آگ سے سینکیں، اور بار بار گرم ٹکور کرنی چاہئے۔

سکھدائیک ملتانی دواخانہ پانی پت میں ہم نے سینکڑوں بار مریضوں کو استعمال کرایا اور یہ ہمارے مجربات میں سے ہے۔ اس سلسلہ میں خیال رہے کہ اگر برص کا داغ کسی ایسی جگہ ہو، جہاں سینک نہ کیا جاسکتا ہو، تو کپڑے کی گیند سی بنالیں اور اسے گرم کر کے رکھ لیا کریں۔ ایک مریض کو سفید داغ ہونٹوں اور سینہ پر تھے۔ مندرجہ بالا لیپ اور خوراکی طور پر دوائے برص دی گئی۔ مریض کو ایک ماہ میں صحت ہو گئی۔ ایسے داغ جہاں سوئی چبھونے سے خون نہ نکلے تو قابل علاج ہے، ورنہ نہیں۔

دیگر

بابچی کو بیج مولی اور ہلدی کے ساتھ پیس کر گائے کی دہی کے توڑ میں ملا کر روزانہ گھنٹہ بھر تک برص کے داغوں پر لگانا برص(پھلبہری) کے لیے ازحد مفید ہے۔

دیگر

بابچی حسب ضرورت لے کر نہایت باریک پیس لیں پھر اس میں جامن کے پھلوں کا رس ڈال کر برابر اکیس دن کھرل کریں، بعد ازاں پیشاب گائے کے ہمراہ اکیس روز تک کھرل کریں اور گولیاں بنا کر خشک کر لیں۔ ان گولیوں کو ادرک کے رس میں گھس کر سفید کوڑھ کے داغوں پر لیپ کریں۔ چند روز میں داغ دور ہو جائیں گے۔

حب بابچی

بابچی، چھلکا درخت انجیر جنگلی، گندھک آملہ سار، مردار سنگ ہر ایک ایک تولہ، سب کو باریک پیس کر ادرک کے پانی میں حل کر کے بڑی بڑی گولیاں بنا کر رکھ لیں۔

ضرورت کے وقت ایک گولی ادرک کے رس میں حل کر کے لیپ کریں، برص، جام، سفید اور سیاہ داغوں کو دور کرتا ہے۔

دواۓ برص

بابچی شدھ، چاکسو شدھ، تخم پنواڑ، چھلکا درخت انجیر دشتی، نیم کے درخت کی اندرونی چھال سایہ میں خشک کی ہوئی ہر ایک دو تولہ۔ سب کو کوٹ کر سفووف کریں اور چھن لیں۔ چھ ماشہ یہ سفوف رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح اس کا زلال پلائیں اور پھوگ پیس کر داغوں پر لیپ کریں۔ سواۓ بیسنی روٹی (چنے کی روٹی) بغیر نمک کے اور کوئی غذا نہ دیں۔ برص ( پھلبہری) کے لیے بے حد مفید ہے۔

دیگر

ہڑتال ورقیہ ایک حصہ، بابچی چھ حصہ، سفوف بنا کر پانی کی مدد سے داغوں پر ہلکا لیپ کریں، لیکن آنکھوں وغیرہ نازک جگہوں پر نہ لگائیں۔

نوٹ: اگر بابچی کے مرکب لیپ سے جلن ہو، تو ایک دو دن روک کر پھر استعمال کریں۔