دلچسپ و عجیب

الارم کلاک سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔۔؟؟


کیا آپ صبح جاگنے کے لیے موبائل فون کے الارم کا سہارا لیتے ہیں؟ تو یہ عادت شدید تھکاوٹ کا شکار بنا سکتی ہے۔

یہ دعویٰ کچھ عرصے قبل فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا۔

نوٹر ڈیم یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد صبح اٹھنے کے لیے الارم کلاک استعمال کرتے ہیں، وہ قدرتی طور پر جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں 450 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کل وقتی ملازمت کرتے تھے اور ان کی نیند کے دورانیے سمیت دل کی دھڑکن کی رفتار کا ڈیٹا وئیر ایبل ڈیوائسز کے ذریعے اکٹھا کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد الارم کلاک کو بٹن دبا کر بند کرتے ہیں، ان کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے جبکہ قدرتی طور پر جاگنے والے افراد کی نیند طویل ہوتی ہے اور وہ دن بھر میں کم کیفین استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین الارم کلاک کا زیادہ استعمال کرتی ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں میں یہ عادت زیادہ عام ہوتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ آپ الارم کلاک استعمال کرتے ہیں یا نہیں، لوگوں کی نیند کا دورانیہ عموماً یکساں ہوتا ہے، مگر جو افراد الارم استعمال نہیں کرتے، انہیں دن بھر میں کم تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الارم کے استعمال سے لوگوں کی نیند کا قدرتی سائیکل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق قدرتی طور پر جاگنے والے افراد زیادہ مستعد اٹھتے ہیں کیونکہ ان کے جسم میں تناؤ کا ردعمل پیدا ہوتا ہے جبکہ الارم کلاک کے استعمال سے یہ قدرتی ردعمل پیدا نہیں ہوتا جس سے نیند متاثر ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سلیپ میں شائع ہوئے۔

یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں الارم کلاک کے استعمال کے نقصانات کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

دسمبر 2023 میں امریکا کے ورجینیا یونیورسٹی کے اسکول آف نرسنگ کی تحقیق تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ صبح کے وقت الارم بجنے سے جھنجھلاہٹ ہی نہیں ہوتی بلکہ اس سے بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے اور دل کی شریانوں کے امراض بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ صبح زبردستی اٹھنے جیسے فون الارم کی مدد لینے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں 32 افراد کو شامل کرکے 2 دن تک مختلف تجربات کیے گئے۔

پہلی رات انہیں الارم کے بغیر قدرتی طور پر اٹھنے کی ہدایت کی گئی جبکہ دوسری رات انہیں 5 گھنٹے کی نیند کے بعد اٹھنے کے لیے الارم لگانے کا کہا گیا۔

اسمارٹ واچز اور بلڈ پریشر مانیٹر کرنے والے آلات نیند کے دوران ان افراد کو پہنائے گئے۔

اس کے بعد محققین نے قدرتی طریقے سے اٹھنے اور الارم کے ذریعے جبری بیداری کے اثرات کا موازنہ کیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ قدرتی طور پر اٹھنے کے مقابلے میں الارم سے اٹھنے پر مجبور ہونے والے افراد کے صبح کے بلڈ پریشر میں 74 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔

تحقیق کے مطابق امراض قلب کے شکار افراد کو نیند کی کمی اور اچانک اٹھنے پر بلڈ پریشر بڑھنے سے زیادہ نقصان دہ اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔