کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ کچھ لوگوں کی ٹھوڑی میں ایک گڑھا یا ڈمپل بنا ہوتا ہے۔
ٹھوڑی کے درمیان اس ڈمپل کی لکیر ہوتی ہے اور کافی نمایاں بھی ہوتی ہے۔
درحقیقت دنیا بھر میں متعدد افراد کی ٹھوڑی میں اس ڈمپل کو دیکھا جا سکتا ہے مگر اربوں ایسے افراد بھی ہیں جن میں یہ ڈمپل نظر نہیں آتا۔
تو آخر کیا وجہ ہے کہ کچھ افراد کی ٹھوڑی میں یہ گڑھا بنا ہوتا ہے؟
اس ڈمپل کے لیے طبی زبان میں کلیفٹ چن کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور عموماً یہ موروثی ہوتا ہے۔
یعنی والدین میں سے کسی ایک سے یہ بچوں میں منتقل ہوتا ہے اور نسل در نسل یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
مگر ضروری نہیں کہ یہ والدین سے ہی بچوں میں منتقل ہو، مختلف جینز بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے بچوں کی ٹھوڑی پر بھی یہ ڈمپل بن جاتا ہے جن کے والدین اس سے محفوظ ہوتے ہیں۔
یہ ڈمپل ماں کے پیٹ میں ہی چہرے پر بن جاتا ہے۔
ماں کے پیٹ میں ہمارا چہرہ سب سے پہلے سائیڈز سے بنتا ہے اور کئی ہفتوں تک دونوں حصے ایک دوسرے سے جڑے نہیں ہوتے، جس کے بعد وہ آپس میں ملتے ہیں۔
جب نیچے والے جبڑے کی دونوں سائیڈز اس عمل کے دوران مکمل طور پر آپس میں ملنے میں ناکام رہتی ہیں تو ٹھوری پر ڈمپل بن جاتا ہے۔
اس حوالے سے ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ یہ ڈمپل بے ضرر ہوتا ہے اور کسی مرض سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
اس کو سرجری کے ذریعے ہٹایا بھی جاسکتا ہے یا بنایا بھی جاسکتا ہے۔