صحت

السی(تخم ختان) مردانہ کمزور اور پتلی منی کے لیے انتہائی مفید


مشہور نام:

ہندی السی، تیسی۔گجراتی السی۔ تیلگو  السی۔ فارسی تخم کتان۔ عربی بزر کتان۔ لاطینی لینم یوسٹی ٹے ٹس  مواور انگریزی میں لین سیڈ فلیکس کہتے ہیں۔

مزاج:

گرم خشک، ویدوں کے نزدیک سرد، بعض معتدل لکھتے ہیں۔ ان کے یہاں اس کا استعمال کم ہوتا ہے۔

شناخت:

السی کا پودا ایک گز تک  بلند ہوتا ہے۔ تنا، شاخیں اور پتے باریک ہوتے ہیں۔ پھول کا رنگ لاجوردی اورپھل چنے کے برابر جوتخموں سے بھرا رہتا ہے۔ اس کی رنگت سرخ سیاہی مائل ہوتی ہے۔ یہ پھل چکنے، چمکدار، چپٹے، قدرے لمبے نوکدار ہوتے ہیں۔کلکتہ وغیرہ مقامات میں سرخ، سفید اور بھوری تین قسم کی السی پائی جاتی ہے۔

ماڈرن تحقیقات:

اس کے بیرونی چھلکے لعابی مادہ ہوتا ہے اور اس کے مغز سے ایک ثقیل روغن نکلتا ہے جو مشین  یا کولھوسے دبا کر نکالا جاتا ہے۔ روغن کھلا رکھنے سے گاڑھا ہوکر رال کی مانند خشک ہو جاتا ہے۔ روغن کا تجزیہ کرنے سے اس میں گلیسرول اور لائی نونک  ایسڈ 30.25 فیصدی پایا گیا ہے۔ روغن کا وزن متناسبہ 930ء سے 940ء تک ہوتا ہے۔

یہ روغن دواسازی مثلا مرہم بنانے یا حقنہ(انیما) کے کام آتا ہے۔ آج کل رنگ سازی میں اس کی کھپت زیادہ ہوتی ہے۔ ٹھوس رنگ میں یہ روغن حل کر کے قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔ رنگ سازی میں اس مصفیٰ روغنجس کا قوام سپرٹ کی مانند رقیق اور سیال ہوتا ہے،کام آتا ہے لیکن دواءَ جو روغن استعمال کیا جاتا ہے وہ نسبتا ثقیل اور گاڑھا ہوتا ہے۔ یہ روغن ملطف اورمغذی ہے، دوا سازی میں حتی الامکان تازہ اور خالص روغن استعمال کیا جانا چاہئے۔

مزاج:

گرم و خشک

مقدار خوراک:

پانچ سے 10 گرام۔

فوائد:

محلل، جالی،ملین طبع اور منقی صدر ہے۔محلل اورام اور مدد خفیف ہے۔ اپنی غلظت کی وجہ سے مغلظ منی ہے لعاب دار ہونے کی وجہ سے ملین طبع اور مفتی صدر ہے۔عموما ًبلغمی کھانسی میں اس کالعوق استعمال  کرتے ہیں۔ چونکہ متفج بھی ہےاس لئے بلغم خام کو جلد نفج دے کر قابل خراج بناتا ہے۔ پانی میں جوش دے کر لعاب مع تخم  نوش کرنا ریگ گردہ اورمثانہ نکالتاہے۔ چونکہ یہ غسال کلیہ(یعنی گردہ کی صفائی کرنے والا) ہے۔ اس لئے پتھر پیدا ہونے کے امکانات کو کم کرتا ہے۔اورام ظاہری کے علاوہ  اورام باطنی مثلاُذات الریہ، ذات الجنب، ورم عروق خشنہ اور ورم مفاصل میں السی کا لیپ مفید ہے۔ اسپغول کے ساتھ درد مفاصل، عرق النساء اور نقرس کو تسکین دیتا ہے۔

بیرونی استعمال:

اس کا  ضماد تحلیل ورم اور تسکین کے لئے زیادہ مستعمل ہے۔ اگر ورم پکنے پر ہو تو اسے بہت جلد پکاتا ہے اور پھوڑ بھی دیتا ہے۔ کبھی اس کی تاثیر کو قوئی کرنے کے لئے ضماد  کی سطح پر رائی کا باریک سفوف چھڑک کر باندھتے ہیں۔ سرکہ کے ہمراہ اس کو پیس کر جلدی امراض مثلاً کلف،داد اورثبورلبینہ(کیلوں)پر لگاتے ہیں۔ یہ طلا اپنی قوت جلا کی وجہ سے مفید موثر ہے۔ السی کو سوختہ کر کے زخموں پر چھڑکنا اور ان کو خشک کرتا ہے اور در دوچبھن کو زائل کرتا ہے۔ اس کا لعاب نکال کرآبزن یا حقنہ میں استعمال کرتے ہیں۔ امراض رحم اور آنتوں کے قروح میں لعاب کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے۔آنکھوں کی غشاء مخاطی کی سوزش اور سرخی میں اس کا لعاب نکال کر قطور کرنا نفع بخش ہے۔ چونکہ السی کا مسکن اثر سوزشی امراض میں بہتر ہوتا ہے اس لئے اس کی پلٹس اکثرورمی  حالتوں میں استعمال  کرتے ہیں۔

پلٹس  بنانے کی ترکیب:

چار حصہ کوٹی ہوئی السی کو دس حصہ  کھولتے ہوئے پانی میں رفتہ رفتہ ڈال کر ملائیے۔ جب قوام یکساں اور گاڑھا ہوجائے تو آگ سے اتار کر نیم گرم صاف کپڑے برابر پھیلائیں اور مقام ماؤف پر چسپاں کر دیں۔ اگر جاذب مواد پلٹس بنانا ہو تو اس کی سطح پر رائی کا سفوف چھڑک کر لگائیں، یا تیاری کے وقت میں سولہ حصہ میں ایک حصہ رائی کا سفوف ملائیں۔ پلٹس بہت موٹی نہیں ہونا چاہئے اور اس کو لگاتے وقت زیریں سطح پر ذرا سا تیل وغیرہ چپڑ دیں تاکہ اس کی سطح جسم سے چپک نہ جائے۔پلٹس کو ہمیشہ بقدر برداشت گرم لگانا چاہئے۔

 بیرونی استعمال:

سوزشی امراض اور پھوڑے پھنسیوں پر لگاتے ہیں۔ اگر ورم میں پیپ پڑ گئی ہو تو اس کے اخراج میں مدد ملتی ہیں بات باطنی گہری سوزشوں میں مثلا ذات الریہ، ذات الجنب،سعال شعی(برا نکائیٹس)،سوزش باریطون، سوزش مفاصل حار وغیرہ امراض میں عموما ً استعمال کرتے ہیں۔ مندرجہ بالا امراض میں یہ عام طور پر استعمال  ہوتی ہے اور اچھے نتائج دیتی ہے۔

السی کے آسان و آزمودہ مجربات

لعوق دمہ:

لسوڑیاں دو سو دانہ، عناب ولایتی پچاس عدد، بیج السی، بیج خطمی،ملیٹھی(چھلی ہوئی) ہر ایک  12 گرام، بہی دانہ 6 گرام، چینی سفید آدھا کلو، بدستور معروف لعوق بنائیں۔ مقدار خوراک 25 گرام۔

دیگر:

لعاب  بیج السی آدھا کلو نکال کرعسل( شہد) خالص اور قند سفید ہر ایک آدھا کلو شامل کرکے قوام بنائیں۔ یہ 10سے 20گرام تک استعمال کرائیں۔  بلغمی دمہ اور ضیق النفس وسعال بارد کے لئے مفید ہے۔

مردانہ کمزوری:

آٹا ماش چھلی ہوئی، آٹا برنج ساٹھی، آٹا بیج السی، گھی خالص، آٹا گندم، خشخاش سفید ہر ایک 250گرام، چرونجی، مغز ناریل ہرایک 125گرام، شکر سفید ایک کلو۔

اول تمام آٹوں کو روغن زرد میں بریاں کریں اور شکر سفید کا قوام کرکے اس میں ملائیں۔ ناریل، خشخاش، چرونجی کو کوٹ کر اس میں اضافہ کریں اور نیم گرم حالت میں لڈو بقدر، 25 گرام وزن کے بنائیں۔

فوائد:

منی کے پتلا ہونے شادی پہلے وبعد کمزوری کے لئے مفید  ہے۔ بدن کو موٹا کرنے میں خاص طور پر پر مؤثرہے۔

شربت کھانسی:گل بنفشہ، پھول نیلوفر، پوست سالم ہر ایک 50 گرام، خبازی،عناب، بیج السی ہر ایک 25 گرام، اسپغول سالم، بہی دانہ شیریں، ہر ایک 10 گرام، میتھی، تخم ریحان ہر ایک  5 گرام،قند سفید ایک کلو، بدستور معروف شربت بنا دیں۔

 20 گرام کی مقدار میں دیں۔

فوائد:

کھانسی  خشک نزلہ اور نمونیہ کے لئے مفید  ہیں ملین صدر اور مخرج بلغم ہے۔ گرم مواد کی تعدیل کرتا  اور ان کو تسکین دیتا ہے۔

لعوق دمہ وکھانسی:

دار چینی، پھول زوفا،ملیٹھی(چھلی ہوئی)میتھی  ہر ایک 15 گرام، لسوڑیاں، آلوبخارا ہر ایک 30 دانہ،مویزمنقیٰ، انجیر ولایتی،کچور ہر ایک 40 گرام،پرسیاؤشاں 25 گرام، انیسوں، سونف،بیج السی، بنفشہ ہر ایک  8 گرام، چینی سفید ایک کلو، بدستور لعوق تیار کریں اور مغزفندق، مغز بادام شیریں گوند کیکر، نشاستہ ایک نو گرام علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر کھرپی سے ملائیں۔

مقدار خوراک:

20 گرام چند بارچٹائیں۔

فوائد:

امراض سینہ، ذات الجنب، ذات الریہ، دمہ کے لئے مفید  ہے۔ صدر کے خام مواد کو پختہ کر کے کابل خراج بناتا ہے۔(قرابادین سریانی اطبائےفرنگ)

گلے پڑ جانا:

مغز بادام شیریں، بیج السی( بھونے ہوئے) چلغوزہ،جڑ سوسن ہر ایک نو گرام، کتیرا  4 گرام، ملیٹھی چھلی ہوئی،ست ملیٹھی ہر ایک دو گرام، چینی سفید 6 گرام۔ کوٹ چھان کر شہد خالص 8 گرام میں ملائیں اور بقدر مٹر گولیاں بنائیں۔ دو تین گولیاں منہ میں رکھیں اوران  کا لعاب چوسیں۔

فوائد:

سعال  بلغمی اور گلے پڑنے کے لئے مفید  ہے۔

قیروطی:

موم سفید 12 گرام، روغن گل،بابونہ ہر ایک 36 گرام، قوم کو تیل میں پگھلا کر مندرجہ ذیل دواؤں کو کوٹ چھان کر اس میں ملالیں۔

 گل خطمی، گل بابونہ، گل بنفشہ،اکلیل الملک، گل سرخ، افسنتین رومی،آٹاجَو، بیج السی، میتھی ہر ایک  2 گرام۔قیروطی  بنائیں اور نیم گرم مالش کریں۔

فوائد:

سینہ کے درد اور ورم کیفیت کو زائل کرتا ہے۔ ذات الجنب اور ذات الریہ  کے لئے مخصوص ہے۔

السی کی چائے:

السی کو ( موٹا موٹا کوٹ لیں) 3 گرام، ملیٹھی( چھلی ہوئی) 4 گرام کو 375گرام پانی میں خفیف سا جوش دیں یاپانی کو جوش دے کر اس میں تمام اجزاء کو آگ سے اتار کر شامل کردیں اور نیم گرم  نوش کریں۔ اس چائے میں مناسب شربت یا شکر کا اضافہ کر سکتے ہیں۔

 فوائد:

سوزشِ کو دُور کرتی ہے۔ جب شدت کی کھانسی ہو تو اکثر نافع ہوتی ہے۔ پیشاب کھولتی ہے۔ اس لئے اکثر اسے سوزش مثانہ میں دیتے ہیں اور اس سے فائدہ بھی ہوتا ہے۔ آواز بیٹھ جانے میں یہ چائے تنہا(  بیج السی) کا استعمال کیا گیا تو یہ بہت مفید ثابت ہوا۔

دوائے آواز بند:

گلا بند ہو جانے کا ایک مریض جس کا علاج معالجہ جدید اصولوں پر بہت کچھ ہو چکا تھا مگر ٹھیک نہیں ہو سکا۔آواز  بالکل غائب ہو چکی تھی جیسے کسی نے گلے پر مہر لگا دی ہوڈاکٹروں نے مایوس ہو کرحلق کے آپریشن کو ضروری قرار دیا۔ تمام سرجنوں نے  بالااتفاق یہی رائے دی کہ بغیر’ آپریشن‘ آواز کا کھلنا ناممکن ہے۔

 مریض کے لواحقین آپریشن کے نام سے پریشان تھے لیکن ڈاکٹروں کا بالاتفاق اس کے لئے ہی اصرار تھا۔ محلہ کے ایک صاحب نے پریشان دے کر مرض دریافت کیا اور کہا کہ ہمارے لڑکے کی آواز بھی بالکل بیٹھ گئی تھی۔ ایک حکیم صاحب نے ایک دوا بتائی۔ اس کے چند روز کے استعمال سے آواز صاف ہو گئی اور آپریشن کی تکلیف سے نجات ملی۔ دس سال ہوگئے مگر پھر یہ شکایت دوبارہ نہیں ہوئی۔ یہ ایک قیمتی تجربہ ہے جس کی مزید آزمائش ہونی چاہئے۔

 طب جدید میں آواز بند ہونے کو بذات خود کوئی مرض قرار نہیں دیا جاتا بلکہ متجرہ کے ورم، خراش، خشونت یاتشنج  کی ایک علامت سمجھی جاتی ہے۔

عموما ًاس کا سبب انصباب نزلہ ہوتا ہے۔ کبھی سوء مزاج حاریا بارد، زیادہ چیخنا چلانا، تیز بخار، برف یا ٹھنڈے پانی کا زیادہ استعمال، گرد وغبار، سردی لگناسے گلے میں خراش آجانا، ترش، چیرپری چیزوں کا استعمال، سرمہ یا سیندور کا کھانا، اس کی وجہ ہوتی ہے۔ ازالہ سبب  سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ مذکورہ حکایات منجرہ کا سوء  مزاج بارد موجب مرض تھا۔ اس میں بیج ا لسی مفید ہے لیکن ترکیب استعمال وہی مؤثر ہے جس کو پہلے بیان کیا گیا ہے۔

تیل السی:

یہ تیل  محلل اور مسکن درد ہے۔ اس لئے اکثر قسم کے دردوں  میں مفید  ہوتا ہے۔ اس میں قوت جلاء بھی ہے۔ اس بنا پر جلدی امراض کے لئے اس سے مفید طلاء بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مثلا کلف اور داد میں سہاگہ بریاں، سنگترہ کے چھلکے، صدف(سیپ) جلی ہوئی، بیج مولیوغیرہ۔  خشک خارش میں لہسن کے رس میں ایک تولہ، تیل السی اور تیل سرسوں ہر ایک 60 گرام میں ملا کر مالش کریں۔ اس کے بعد نیم گرم پانی سے غسل کریں۔ صابن کا استعمال نہ کریں۔بہق اور برص کیلئے شیطرج کاباریک سفوف روغن السی کے ساتھ استعمال کریں۔ اعصابی امراض مثلا فالج، لقوہ اور تشنج میں اس طلاء کو مسلسل استعمال کریں۔ امراض مفاصل میں بھی یہ طلاء بھی کار آمد ہے۔

تیل السی  20 گرام، شیطرج ہندی کا باریک سفوف 25 گرام۔ دونوںاجزاء کو کھرل میں حل کرکے محفوظ رکھیں۔ استعمال کے وقت خوب آمیز کر لینا چاہئے تاکہ دوا کا سفوف تہہ نشین نہ رہے۔ کبھی یہ چھالا بھی ڈالتا ہے۔ اس لئے اس کے استعمال میں وقفہ کریں۔ انتڑیوں کے زخم یا کولون کے سدوں کو دور کرنے کے لئے تیل السی کو حقنہ تیار کرتے وقت شامل کر لینا مناسب ہے۔ اکثر مرہم کے نسخوں میں موم اور دوسری دواؤں کے ساتھ یہ روغن بھی شامل کیا جائے تو اسکے فوائد بہتر ثابت ہوں گے۔ زخموں میں نافذ ہونے کے علاوہ محل اور مسکن درد بھی ہے۔ اس لئے تلی کے تیل کی جگہ السی کا تازہ تیل استعمال کرکے ہم بہترین فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

 چونے کا پانی اور تیل السی ہم وزن ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگانے سے فوراً سوزش میں کمی آجاتی ہے اور دردبھی  کم ہوجاتا ہے۔اگر زخم ہوگیا ہو تو یہ جلد بھر جاتا ہے۔

 اس کے تیل  کے بہتر فوائد کے پیش نظر ہمیں اس کی مالش ضرور کرنی چاہیے اور یہ تجربہ کرنا چاہئے کہ اس کے فوائد تلی کے تیل نیز دوسرے تیلوں کے مقابلے میں کیسے ہیں اور اس کی افادیت  کس حد تک ہے۔

ایک جدید تجربہ:

سویڈن کے ماہرین طب کی حیرت انگیز دریافت، ایک تجربہ کے دوران معلوم ہوا کہ اس کا تیل استعمال  کرنے سے دل کے حملوں کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ اس نظریے کو ثابت کرنے کے لئے ناروے کے دس پندرہ ہزار افراد پر تجربات کیے گئے۔ ان سے یہ معلوم ہوا کہ اگر دل کا مریض جس کو برابر دورہ پڑا کرتا ہے۔ روزانہ ایک بڑا چمچہ السی کا خالص تیل غذا کے طور پر استعمال کرے تو دل کے دورہ کی نوبت نہیں آتی۔ آج کل وجع القلب کے واقعات آئے دن سننے میں آتے ہیں۔ یہ ایک اہم اور سادہ تجربہ ہے جس کی آزمائش دوران علاج میں  کی جاسکتی ہے۔ یہ تیل کوئی تیز اور  رسمی چیز نہیں ہے جس کا مضر اثر کسی مریض پر ہو سکتا ہے۔

 ایک خبر رساں ایجنسی ڈاکٹروں کی ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ عرب ملکوں میں ایک خانہ بدوش قبیلہ کو دل کی بیماری نہیں ہوتی۔ اس کی غذا بے چھنےجَو کی روٹی اور دودھ ہے۔ اس سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ سادہ اور ملاوٹ سے خالی غذاؤں سے انسان کی صحت بہتر رہتی ہے اور قلب کے افعال پر اچھا اثر ہوتا ہے اس لئے خواہ جَو کی روٹی ہو یا السی کا تیل دل کے سلسلہ میں اس سے بہتر فوائد  حاصل کئےجاسکتے ہیں۔( حکیم  اکرام الدین شمسی،پٹنہ)

پلٹس السی:

یہ پلٹس  پھوڑوں کو پکانے اور پھوڑنے  والی ہے وہ درد کو تسکین دیتی ہے۔

بیج السی، بیج کنوچہ، اسپغول، بیج سن  ہر ایک دس گرام، گندم کا آٹا 40 گرام۔ سب کو دودھ میں پیس کر پلٹس پکا کر پھوڑے پر باندھیں۔ جب پھوڑا پوٹ جائے تو اس کو پاک و صاف کر کے اس پر گندم کا آٹا اور نیم کے پتے ہر ایک 30گرام، پانی میں پیس کر پلٹس بنا کر باندھیں۔

 دیگر:

بیج السی، میتھی ہر ایک دس گرام، پیاز سفید  ایک عدد، ریوند چینی، نمک خوردنی، نیم کے پتے ہر ایک  5 گرام، گوگل 5 گرام، گندم کا آٹا 50 گرام۔ بدستور پلٹس بنا کر گرم گرم پھوڑے پر باندھیِں۔ دو روز میں پھوڑا پھوٹ جائے گا اور پیپ نکل جائے گی۔

دیگر:

 بیج السی، گندم کا آٹا، نیم کے پتے ہر ایک 30 گرام کو پانی میں پیس کر اور پلٹس بنا کر باندھیں۔پھوڑا پھوٹ جائے گا۔

کمر کا درد:

السی  کے تیل میں سونٹھ سفوف کرکے ملا کر گرم کر کے مالش کرنے سے کمر درد کو آرام  آجاتا ہے۔

 پھوڑوں  کے لئے مرہم: گندہ بیروزہ، دیسی موم،رال  ہر ایک دس دس گرام لے کر سفوف بنالیں اور السی کا تیل 20گرام لے کر ان سب کو کڑاہی میں ڈال کر ڈھک کر دھیمی دھیمی میں آگ سے گلا دیں۔ جب پگھل کر ایک جنس ہوجائیں تب نیچے اتار کر فورا ًکپڑے سے چھان لیں اور ٹھنڈے ہونے پر کھرل میں گھوٹ کررکھ لیں۔ ہر قسم کے کھلے زخم کو سکھانے کے لئے یہ بہت مفید ہے۔ اس سے زہریلے زخم بھی درست ہو جاتے ہیں۔

جلے ہوئے  کے لئے مرہم:

رال 50گرام السی کا تیل 500 گرام لے کر دونوں کو کڑاہی میں ڈال کر پکائیں۔ پھر گرم گرم کوہی کپڑے سے چھان کر کانسی کی تھلی میں  رکھ کر چونے کے پانی میں 21 باردھوئیں۔ دھونے کے لئے چونا قلعی 15 گرام لے کر ایک بوتل میں ڈالیں اور اوپر سے  1/4 -1 پونڈ پانی بھر دیں۔ پھر ڈاٹ لگاکر دو تین منٹ  ہلا کر اسے رکھا رہنے دیں، چونا نیچے بیٹھ جائے گا۔ اوپر سے صاف پانی نکال کر استعمال میں لائیں۔

 اسمرہم کو آگ سے جلی ہوئی جگہ پر لگاتے ہیں جلن فوراً بند ہو جاتی ہے۔ زخم جلد بھر جاتا ہے اور خوبی یہ ہے کہ وہاں سفید داغ بھی نہیں پڑتا۔

دیگر:

تیل السی  چارحصہ، رال ایک حصہ، نیم کی پتی1/2 حصہ لیں۔ پہلے تیل میں نیم کی پتی کا کلک لگا کر پکائیں۔ پھر چھان کر اس میں رال کا سفوف ملا لیں۔ گھل جانے پر کپڑے سے چھان لیں اور ٹھنڈا کرکے سو بار پانی  سے دھو لیں۔ اس سے جلا ہوا زخم بہت جلد ٹھیک ہو جاتا ہے۔( حکیم ڈاکٹر ھری چاند ملتانی، پانی پت)

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا

از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی

(Lin Seed) السی (تخم کتان) 

نباتی یا لاطینی نام :

(LinumUsitatissimun Linn

 فیملی :

Lineae

مختلف نام :

عربی میں بزرالکتان ‘ فارسی میں بزرگ ‘ گجراتی میں الثی ‘ بنگالی میں تیشی ‘ سنسکرت میں بڈگنڈھا ‘ مرہٹی میں آتشی’  ہندی میں السی و تلیسی۔

ماہیت :

السی کا پودا برصغیر میں بکثرت کاشت کیا جاتا ہے۔ اس پودے کی اہمیت اس سے حاصل ہونے والے بیج (تخم )ہیں۔ جو کہ برآمد کی جانے والئ اشیائ میں نہایت اہم ہیں۔ یہ تخم روغن ‘ چمکدار ‘ گہرے بھورے ‘ سرخ یا بھورے یا سرخ سیاہی مائل ‘ شکل میں چپٹے بیضوی ‘ قدرے لمبے اور نوک دار ہوتے ہیں۔ یہ تخم اور ان سے نکلالا ہوا روغن طب میں دواًئ مستعمل  ہے۔

ذائقہ :

پھیکا

مقام پیدائش :

پاکستان ‘ ہندوستان ‘ مصر’ روس ‘ ہالینڈ’ انگلستان

مزاج:

گرم ا خشک دوجہ اول (خزائن الادویہمیں بھی یہی ہے۔)سیارہ قمر

افعال :

محلل ورم(تحلیل کرنے والا )منضج ‘ جالی ‘ مسکن درد ‘ منفث ‘ بلغم ‘ مقئی( قے لانے والا) مدر خفیف ‘ ملین ‘ خراش حلق ‘ دافع سعال

استعمال :

محلل ورم ہونے کی وجہ سے جملہ اقسام کے اورام اور پھوڑے پھنیوں پر اس کا ضماد کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر ورم پکنے لگا ہو تو اس کو بہت جلد پکا کر پھوڑا  ڈالتا اور بعدازاں اخراج مواد پر معین ہوتا ہے۔ ظاہری اورام کے علاوہ باطنی مثلاً ذات الریہ ‘ ذات الجنب ‘ ورم عروق خشہ ‘ ورم باریطون اور ورم مفاصل میں السی کا ضماد باندھنا مفید ہے۔ لیکن ان حالات میں اس کی تاثیر کو قوی کر نے کے لئے ضماد کی سطح باندھتے وقت قدرے رائی  باریک شدہ چھڑک لی جاتی ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے سرکہ کے ہمراہ طلائ کرنے سے جھائیں’ داد ‘ ثبور لبنیہ کے لئے مفید ہے۔

السی  کا لعاب پانی میں نکال کر ٹپکانے اور اردگرد طلائ  کرنے سے آنکھ کی سرخی زائل ہوجاتی ہے۔ السی کو جلا کر اور باریک پیس کر جراحات پر چھڑکنا ان کو خشک کرنے کے علاوہ لذع اور درد کو تسکین بخشنے کے لئے مفید ہے۔ مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ بلغمی اور ضیق النفس (دمہ) میں مفید ہے۔  السی کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر چٹایا جاتا ہے۔اس کا جوشاندہ ملطف بلغم ہونے کے علاوہ سوزش حلق میں جب کہ کھانسی کی شدد ہو فائدہ  بخشتا ہے۔

السی کوفتہ کو جوش دے کر پلا نے سے اخراج بلغم کرتا اور قے لاتا ہے۔ یا اس جوشاندہ میں شہد ملا کر پلاتے ہیں۔

مدر خفیف ہونے علاوہ’ گردہ ‘ مثانہ  ‘ زخم و قرح سوزاک میں بھی اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ڈوشن یا حقنہ رحم اور آمعائ کے اورم و قروح کے لئے مفید ہے۔

نفع خاص :

مخرج بلغم ‘ اسہال بلغمی میں نافع اور ادرار کے لئے بھی مفید ہے۔

مضر :

معدہ اور ہاضمہ کو خراب کرتی ہے۔ السی دیر ہضم ہے۔

مصلح :

شہد ‘ کشنیز ‘ سکنجبین

بدل :

تخم میتھی یا تخمم حلبہ

مقدار خوراک :

پانچ سے ۱۰ گرام۔۔۔۔(۵ ماشہ سے ۱ تولہٗ)

جدید کیمیاوی تجزیہ کے بعد السی میں میدرجہ ذیل اجزائ (۱) گلوکو سائیڈ (لینامارین)      (۲) روغن کثیف    (۳)  لعاب دار اجزائ   (4) موم (۵) رال (6) شکر (۷) فاسفیٹس (۸) اجزائ لحمیہ  پائے جاتے ہیں۔

خاص ترکیب استعمال :

السی نیم کوفتہ کا ضماد یا السی کے تیل کی مالش وجع المفاصل میں تسکین درد ہے۔

السی  پیس کر دو چند شہد میں ملا کر امراض تنفس میں مفید  ہے اور میرا ذاتی تجربہ ہے۔ السی کو پہلے بھون کر پھر پیس کر  شہد میں ملا کر دینے سے امراض حلق امراض تنفس خاص طور پر دمہ میں مفید ہے۔

جالی ہونے کی وجہ سے داغ ‘ دھبے ‘ داد ‘ جھائیں اور ثبور میں ضماداً مفید  ہے۔

مشہور مرکبات :

لعوق کتان ‘ حب سعال ‘ لعوق معتدل ‘ لعوق ربو ‘ شربت صدر وغیرہ

السی کا تیل

(Lin Seed Oil Daamond)

مختلف نام :

عربی میں دہن ’الکتان ‘ فارسی میں روغن کتان ‘ بنگلہ میں تلیسی تیل ‘ انگریزی میں َلن سیڈ آئل

ماہیت :

السی کا پودا  گیہوں کے ساتھ بویا جاتا ہے۔ نیلے پھول والی بھورے رنگ کے عموماً ہر جگہ پیدا ہوتی ہے۔ اس کا پودا دو سے چار فٹ اونچا ہوتا ہے۔

پھول :

نیلا لاجو رد رنگ کا خوبصورت ہوتا ہے۔

پھل :

چنے کے برابر ایک پردے میں جس کے اندر تخم بھرے ہوتے ہیں۔

تخم :

چھوٹے چھوٹے چمکدار ‘ چکنے ‘ سیاہی مائل چپٹے ‘ بیضوی اور قدرے نوک دار ہوتے ہیں جن سے تیل نکالا جاتا ہے۔ جو بطور غذا اور دوائ استعمال کیا جاتا ہے۔

روغن کتان :

نہایت شفاف اور بے رنگ ہوتا ہے اور بغیر حرارت کے تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن جو تیل بازار میں ملتا ہے گہرا زردی مائل بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔

روغن کا مزاج :

گرم تر ‘ درجہ اول

خاص افعال :

محلل اورم ‘ مسکن اوجاع ‘ جالی اور نافع قروح ہے۔

استعمال :

محلل اورم اور مسکن اوجاع ہونے کے باعث اکثر دردوں  میں اس کی مالش کی جاتی ہے۔ جالی ہونے کے باعث کلف ‘ داد وغیرہ جلدی امراض پر طلا کیا جاتا ہے۔ قروح آمعائ  مستقیم یا قولوں کے زیریں حصے کے اندر سدہ پڑ جانے کی صورت میں روغن السی کا حقنہ کر نا مفید ہے۔اور روغن السی بہت مراہم میں جز واعظم شامل کیا جاتا ہے۔روغن السی اور چونے کا پانی ہموزن ملا کر مرہم تیار کی جاتی ہے۔ جو جلے ہوئے مقام پر لگانے سے فوراً سوزش کو تسکین اور زخم کو خشک کر دیتا ہے۔ اگر اس میں کاربالک ایسڈ دو فیصد ملا لیا جائے تو یہ مفید  تر ہوجاتا ہے۔ روغن کتان بھوک پیدا کرتا ہے۔ اعضائ کو قوت دینے کے علاوہ دافع بلغم ہے اور پیشاب جاری کرتا ہے۔

روغن کتان لگانے اور پلانے سے دل کے درد کو زائل کرتا ہے۔ اس کے پلانے سے قولنج کو صحت ہوتی ہے۔خاص طور پر لہسن میں جوش دے کر پلانا اس کام میں فوری فائدہ کرتا ہے۔اس کی مالش خشکی دفع کرتی ہے۔

نوٹ:

یہ روغن چوپائے کا وقلنج بھی کھولتا ہے۔ وید کہتے ہیں کہ السی کا تیل نیم گرم کان میں ٹپکانے سے کان کا درد دفع ہوتا ہے۔

مضر :

بینائی اور باہ کو کمزور کرتا ہے۔ معدہ کے لئے بھی مفید نہیں۔

مصلح :

کشنیز ‘ سکنجبین

مقدار خوراک:

حسب ضرورت اور عمر

ترکیب استعمال:

بیرونی و اندرونی ورموں مثلاً ذات الجنب ‘ ذات الریہ ‘ ورم عروق حشفہ یعنی ورم باریطون میں مفید ہے۔

روغن السی  کو آب اہک (چونے کے پانی ) میں اور کاربالک ایسڈ دو فیصد ملا کر استعمال کرنے سے جلے ہوئے مقام کے درد ‘ جلن اور سوزش کو یہ مرہم فوراً تسکین دیتا ہے۔ اور زخم  کو جلدی خشک کر دیتا ہے۔

مرکب :قیروطی بزرالکتان (قروطی ایسا مرکب جو موم اور تیل سے تیار ہو۔)

جدید تحقیق:

فکسڈ آئیل یعنی نہ اڑنے والا تیل’ اس روغن میں گلیسرل اورلائی فولک ایسڈ 25فیصد سے 30فیصد ہوتا ہے۔