ہندی اتیس۔ اردو اتیس تلخ ۔ بنگالی اَت اِچ۔ مرہٹی اتی وش۔ گجراتی اتی اتی و موتی کلی۔ کرناٹکی اتی دشا۔تلنگی اتی واسط ۔سنسکرت وشا۔اتی وشا۔وشوا۔ شرنگی۔ پرتی وشا۔ اڑنا شکل کندا۔اُپ وشاگنولبھا ناموں سے مشہور ہے۔ لاطینی میں ایکونائیٹم ہیڑوفائیلیم کہتے ہیں۔
شناخت:
یہ ایک پودا ہے جو کدارنآتھ اور ہمالیہ میں کمایوں سے آگے تک اور شملہ اور اس کے آس پاس اور چمبہ ندی کے کنارے بکثرت ہوتا ہے۔ اس کا پودا ایک سے تین فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کی ڈنڈی سیدھی اور پتے دار ہوتی ہے۔ جڑ سے اس کی شاخیں نکلتی ہیں۔ اس کے پتے دوسے چار انچ تک چوڑے اور نوک دار ہوتے ہیں۔ کچھ موٹے چمکیلے اوپر سے سبز اور نیچے سے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس میں پھول بہت لگتے ہیں۔ جو ایک سے ڈیڑھ انچ لمبے چمکدار نیلے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ کچھ سبز رنگ کے بینگنی دھاری والے ہوتے ہیں۔ اس میں چکنے چھلکے والے نوکدار بیج لگتے ہیں جو کریلے کے بیج سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ اوپر سے سرخی مائل بھورے اور اندر سے دودھ کی طرح سفید ہوتے ہیں۔ ذائقہ لیسدار اور کڑوا ہوتا ہے۔
اس کی جڑ جو زیادہ تر دوا کے کام آتی ہے،عام طورپر چھوٹی انگلی کے برابر اور ایک انچ سے ڈیڑھ انچ تک لمبی ہوتی ہے۔ اوپر سے ہلکا خاکی رنگ یا معمولی بادامی رنگ اندر سے دودھیا سفید سفید اور اس پر لمبائی میں باریک شکنیں پڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ کہیں کہیں چھوٹے داغ بھی ہوتے ہیں۔ یہ آسانی سے ٹوٹ جاتی ہے۔ عام طور پر اس کی جڑ کو اتیس کہتے ہیں۔ اور یہ اسی نام سے پنساریوں کے ہاں فروخت ہوتی ہے۔ اس کی شکل ہاتھی کی سونڈ کی طرح اوپر سے موٹی اور نیچے سے پتلی ہوتی ہے۔
اقسام:
سفید، خاکی رنگ کے علاوہ اس کی سرخ اور سیاہ قسمیں بھی ہیں۔ ان سب میں سفید قسم ہی اچھی ہے۔
یہ جڑ پچھناک کی جڑوں کے ساتھ ملتی جلتی ہے۔ اس لئے بعض دغاباز پچھناک کی ادنی ٰ قسم کو اس کی بجائے بیچتے ہیں۔ آپ اس کی جڑ کو توڑ کر دیکھیں، اگر جڑ اندر سے سفید نہ نکلے جو ذائقہ میں بجائے کڑواہٹ کے کوئی اور فرق ہو، یا چبانے سے زبان میں سنسناہٹ ہو تو کام میں نہ لائیں(ہری چند ملتانی)
مزاج:
گرم دوسرے درجہ میں اور خشک پہلے درجہ میں۔ اس میں رطوبت فضلیہ بھی ہوتی ہے۔
خوراک:
ایک سے دو گرام تک۔
فوائد:
ملیریائی بخاروں اور بچوں کے لئے بہت ہی مفید ہے اور مختلف امراض میں قیمتی دواہے۔ اس کے خواص درج ذیل ہیں:
امراض سینہ:
اتِیس بچوں کے بخار، کھانسی، دمہ میں مفید ہے، خوراک دو تین ماہ کی عمر کے لحاظ سے آدھی سے ایک رتی پیس کر شہد کے ساتھ دیں۔ بڑے آدمیوں کو بھی اتیس ایک گرام سے دو گرام، شہد میں دے سکتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے:
اتِیس وباؤبڑنگ ہر ایک دو دو گرام لے کر اوپر سے باؤ بڑنگ دو گرام کا جوشاندہ پلائیں تو پیٹ کے کیڑے مر کر نکل جاتے ہیں۔ ایک ہفتہ کا استعمال کافی ہے۔
اسہال:
اتِیس دوگرام، کڑا چھال دو گرام سفوف بنا کر شہد کے ساتھ چٹائیں ۔دست رک جاتے ہیں۔ خونی دستوں میں بھی مفید ہے۔
دیگر:
اتیس (، سونٹھ، بیل گری کا برابر سفوف پانی کے ساتھ دن میں دو سے تین بار دیں۔ مفید ہے۔ خوراک تین تین گرام صبح، دوپہر و شام دیں۔
ملیریا بخار:
یہ بخار کی خاص دداہے، خاص طور پر باری کے بخاروں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اور اس سے اکثر فائدہ ہوتا ہے۔ بقدر ایک گرام بخار کی باری سے پہلے کھانا بخار کے دورہ کو دور کرتا ہے اور کونین کے برابر تاثیر رکھتا ہے۔ جن ملیریائی بخاروں میں کونین موافق نہیں آتی ان میں اتیس سے مکمل فائدہ ہوتا ہے۔ بچوں کو اس کی مقدار بلحاظ عمر دیں۔ بخار کی حالت میں اس کا ثبوت دینے سے پسینہ آ کر بخار اتر جاتا ہے۔
بخار کے بعد کمزوری:
بخار یا دوسرے امراض میں کمزوری دور کرنے کے لئے اتیس مفید ہے۔ اس کی دورتی سے چار رتی خوراک دن میں تین بار دینی چاہئے۔
امراض جلد:
اتیس کا سفوف ایک گرام صبح، ایک گرام شام ہمراہ عرق چرائتہ استعمال کرنے سے پھوڑے پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں۔
کھانسی و بخار:
اتیس، ناگر موتھا، کاکڑاسنگی،پپلی، ملیٹھی( چھلی ہوئی)، سفوف بنا لیں، شہد میں چٹائیں، دست،کھانسی، بخار وغیرہ امراض دور ہو جاتے ہیں۔
دیگر:
اتیس ، ناگر موتھا، کاکڑا سنگی، سفوف بنائیں۔ دو سے تین رتی شہد میں چٹائیں۔ بچوں کی کھانسی، بخار اور قے میں مفید ہے۔
پیٹ کے کیڑے:
اتیس، باؤ بڑنگ برابر لے کر سفوف بنالیں۔ شہد میں ایک سے دور رتی چٹانے سے بچوں کے پیٹ کے کیڑے ضائع ہوجاتے ہیں۔
کمزوری:
اتیس، چھوٹی الائچی، طباشیر برابر لے کر سفوف بنائیں اور ایک سے ڈیڑھ گرام شہد میں ملاکر دیں۔
نزلہ و زکام:
اتیس سفوف ایک گرام، تلسی کا رس اور شہد میں ملا کر دن میں تین بار دیں۔
سفوف اتیس:
اتیس، گلو،قسط،افسنتین ہم وزن پیس لیں۔ موسمی بخار کے لئے ازحد مفید ہے۔ ایک گرام ہمراہ گلقند بخار کی باری سے پہلے دو خوراک کھلائیں۔ باری رُک جائے گی۔
مکھی یا مکڑی کا زہر:
مقام مرض پراتیس کو پانی میں پیس کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوگا۔
اتیس کہ آسان طبی مجربات
چندن آدی چورن:
اتیس، چندن( صندل سفید)، جٹا بانسی، لودھ پٹھانی،خس، چینی، کنول کیسر،د ناگ کیسر، بیل گری، ناگر موتھا، مشک بالا، پاٹھا، کڑا چھال، سونٹھ، اندرجو، پھول دھاوا، رسونت مصفیٰ، آم کی گٹھلی کی گری، موچرس جامن کی گٹھلی گری، مجیٹھ، الائچی خورد، انار دانہ، برابر وزن لے کر سفوف بنالیں۔
خوراک:
چار چار گرام صبح و شام ہمراہ شربت انجبار دیں۔ کثرت ایام، سیلان، خونی دست، خونی بواسیر، سیلان خون، نکسیر اور جسم کے کسی حصہ سے خون جاری ہو تا ہو تو یہ سفوف( چورن) بے حد فائدہ کرتا ہے۔
سدرشن چورن(شارنگدھر):
اتیس،ہرڑ، بہیڑہ،آملہ، ہلدی، کٹائی کلاں، کٹائی خورد،تگر،سونٹھ، مگھاں،کچور، پپلا مول، گلو، دھمانسہ،کٹکی، شاہترہ،د ناگرموتھا، اندرجو،ترائمان،نیتربالا، چھلکا نیم، پوکھرمول، کوٹ کی چھال، اجوائن، بھرنگی، ملیٹھی( چھلی ہوئی) بیج سہانجنہ، پھٹکری سفید،ورچ، دار چینی، پدماکھ،خس، چندن( صندل) بابڑنگ، کھرینٹی کی چھال ،شال پرنی ،پرشٹ پرنی،چترک،برادہ دیودار،پٹول پتر،چویہ،جیوک،رشبک، لونگ،طباشیر،نیلو فر، کاکولی، پترج، تیزپات اور جاوتری ہر ایک دس گرام، چرائتہ 270 گرام۔
ان سب کو علیحدہ علیحدہ پیس کر سفوف بنالیں پھر آپس میں ملا لیں۔
خوراک:
ایک گرام سے تین گرام تک پانی سے دن میں تین بار دیں
بخار ہرقسم بالخصوص ملیریا کے لئے ازحد مفید ہے۔ بخار کے حملہ سے دو گھنٹے پہلے سُدرشن چورن کی ایک خوراک دینے سے فائدہ ہوجاتا ہے۔ تپ نوبتی میں بھی مجرب ہے۔ ملیریا کے موسم میں اس کا استعمال موسمی بخار سے محفوظ رکھتا ہے۔
ورہت گنگادھر چورن( شارنگدھر):
اتیس،ناگر موتھا، شو ناک،سونٹھ، دھاواکے پھول، لودھ پٹھانی، اسگندھ بالا، بیل گری، موچرس، پاٹھا، اندرجو، کوڑسک، گری گٹھلی آم، لاج ونتی برابر وزن لے کر سفوف بنالیں۔
خوراک:
2 گرام سے 3 گرام ہمراہ چاولوں کے دھوون یا پانی سے دیں۔ اسے بھی کیپ سولز میں بند کرکے استعمال کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
ہر قسم کے دست، مروڑ، سنگرہنی کے لئے لاثانی ہے۔ بچوں کے دست اور مروڑ وغیرہ میں بھی مفید ہے۔
مہاراسناآدی کواتھ:
اتیس، دھمانسہ، کھرینٹی، جڑارنڈ، کچور، دیودار،دچ، بانسہ، سونٹھ،ہرڑ،چب، ناگر موتھا،اِٹ سٹ، گلو،بدھارا، سونف، گوکھرو،آسگندھ، گوداملتاس،استاور،مگھاں، دھنیہ،پیابانسہ، کنڈیاری، چھوٹی و بڑی ہر ایک دس دس گرام، راسنا 20 گرام، سفوف بنالیں اور 20گرام کا جوشاندہ چھان کردیں،رینگن،گنٹھیا، کسی عضو کا مارا جانا، ہاتھ پاؤں کانپنا، جسم میں کپکپی کے لئے مفید کواٹھ( جوشاندہ) ہے۔
کشتہ ہڑتال گئودنتی:
اتیس 100 گرام کوٹ کر باریک پیس لیں ہڑتال گئودنتی 30گرام لے کر اس سفوف کےدرمیان کورےسکورے میں بند کرکے اچھی طرح گل حکمت کریں۔ جب خشک ہو جائے تو پندرہ کلو اپلوں میں آگ دیں، سرد ہونے پر نکالیں اور گئودنتی کو پیس کررکھ لیں۔
خوراک:
دوگرین(ایک رتی)کیپ سولزیامنقٰی یا بالائی میں رکھ کر دن میں دو سے تین بار دیں۔ موسمی بخار، دست، کھانسی اور دمہ کے لئے ازحد مفید ہے۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
بواسیر:
اتیس، رسونت مصفیٰ ہر ایک دو دو گرام۔ گولیاں بقدر نخود تیار کریں۔ دو گولی صبح، دو دوپہر اور دو شام ہمراہ تازہ پانی دیں اور گرم چیزوں سے پرہیز کریں۔ قبض ہو تو 12 گرام چھلکا اسپغول کے ہمراہ دودھ رات کو دیں۔
دمہ:
اتیس، پوکھرمول دس دس گرام لے کر سفوف بنالیں۔ دوسے چار گرام شہد میں ملا کر دن میں دو بار دیں۔ آرام ہوگا۔
بدہضمی:
اتیس دس گرام، پپلی دس گرام، سفوف بنائیں۔ تین گرام صبح اور تین گرام شام ہمراہ تازہ پانی لیں۔ ہاضمہ کی خرابی دور ہوکر ہاضمہ کی قوت کو بڑھتی ہے
قے:
اتیس،ناگ کیسر ایک ساتھ ایک گرام ہمراہ تازہ پانی دیں،قے بند ہو جائے گی یااتیس ایک گرام ہمراہ پپلی یا سونٹھ کےسفوف ایک گرام کےساتھ شہد میں ملا کر چٹانے سے بھی قے بند ہو جائے گی۔
چٹنی اتیس:
اتیس، ست گلو، طباشیر، زہرمہرہ، نارجیل دریائی، کاکڑا سنگی،مگھاں، دانہ الائچی خورد ہر ایک 6 گرام، پیس کر شہد 50گرام ملا کر چٹنی بنائیں۔
بچوں کے بخار ، کھانسی، اسہال، بدہضمی وغیرہ کے لئے مفید ہے۔ دوگرام حسب عمر بچہ کو چٹا دیا کریں
بچوں کے بخار کے لئے:
اتیس،کالی مرچ اور تلسی کے پتے برابر برابر لے کر پانی کی مدد سے مونگ کے دانے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک ایک گولی ماں کے دودھ یا شہد سے دیں۔ بچوں کے موسمی بخار (ملیریا) کھانسی اورسردی وغیرہ اس سے دور ہوتے ہیں۔
دیگر:
موتھا،پپلی،اتیس اور کاکڑا سنگی، سب برابر لے کر سفوف بنالیں اور شہد کے ساتھ 5رتی تک استعمال کرنے سے بچے کا بخار، دست،قے اور سانس کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
( یہ طب آیوروید کاقدیمی نسخہ موجودہ ماڈرن ادویات سے بدرجہا بہتر ہے۔)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Aconitum . Heteropyllum ) اتیس تلخ
فیملی:
(Ranunulaceae )
دیگر نام:
سنسکرت شر نگی (تیلگو) اتی واشو ، پنجا بی و کشمیری میں پتیس ، بنگالی میں ات اسیچ ، گجراتی میں اتوس،مر ہٹی میں اتی و شا ، انگریزی میں کہتے ہیں۔
نوٹ :
اس کا شمار میں کیا جاتا ہے ۔ مگر یہ ایکو نائٹ یعنی بیش یا بچھناگ کی طرح زہر یلی نہیں ہو تی۔ .
مقام پیدائش:
شملہ،کشمیر،چنبہ ،کا نگڑہ کا پہاڑی علا قہ ۔
ماہیت:
اتیس کا پودا ایک فٹ سے تین فٹ تک اونچا جبکہ پھلیاں پانچ انچ کی اور ان کا رخ نیچے کی طرف ہو تا ہے ۔اس کی ڈنڈی سیدھی اورپتوں والی ہوتی ہے ۔پتے دو سے چار انچ چوڑے بیضوی ، گول اور پھول گچھوں میں بے تر تیب لگے ہو تے ہیں۔ پھول ایک انچ لمبا اور چمکدار رنگ نیلا یا سبزی مائل ہو تاہے ۔جس میں اودی اورارغوانی رنگ کی دھا ریا ں ہو تی ہے ۔
جڑ :
پودے کے نیچے زمین کے اندر موٹی جڑیا کئی جڑ نکلتی ہیں جو بھورے رنگ کی لیکن اندر سے سفید نصف انچ کی ہے لیکن بعض سنکھ نمایا سینک کے نمو نہ کی ہوتی ہیں۔ان کو خشک کر لیا جاتا ہے اگر ٹھیک طرح سے محفوظ نہ کیا جائے تو وہ ڈھا ئی ماہ میں گھن لگ جا تی ہے ۔ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے ۔ یہی بطور دواء مستعمل ہے ۔ سینگ نما ہونے کی وجہ سے اس کو سنسکر ت میں شر نگی کہتے ہیں ۔اس کو پا نی میں نمی دے کر اس کا سیا ہ پوست دور کر لینا چاہئے۔
رنگ :
اوپر سے بھو را اندر سے سفید ۔
ذائقہ:
تلخ۔
مزاج:
گرم و خشک درجہ دوم ۔
افعال:
وافع حمیا ت نا ئیہ ،قا بض،جالس الدم ، مقوی معدہ ،دافع اسہال و پیچش ، مجرک باہ ۔
استعمال :
وافع حمیا ت ہونے کی وجہ سے ہر قسم کے نو بتی بخاروں (fever solution) میں استعمال کی جاتی ہے۔ بچوں کے بخا روں میں نا گر موتھا،چھڑیلہ، اور اتیس ہمو زن سفوف بنا کر استعمال کرنامفید ہے ۔اتیس (aconitum) بچو ں کے دانت نکلنے کے زمانے میں بھی مشہو ر ہے ۔ کڑواہٹ کی وجہ سے معدہ کو طاقت دیتی ہے ۔یہ شہوانی قوت کو بڑ ھا تی ہے ۔ بچوں کے اسہال‘کھانسی ، پیچش، ہچکی اور دانت نکلنے کے وقت دیگر امراض میں مفید ہے۔
مقوی بدن ہونے کی وجہ سے بخار کے بعد کی کمزوری میں بھی نہا یت مفید ہے۔ اتیس ،گلنا ر ، ہمو زن ملا کر سفوف کو اسہا ل بند کرنے دیتے ہیں ۔بعض اطباء اسے کو نین کا قائم مقام خیال کرتے ہیں۔
نفع خاص:
بخاروں و بچوں کے امراض میں۔
مصلح:
اشیا ئے سرد ۔
کیمیا وی اجزاء:
جوہر اتیسینجو سخت کڑوا ہو تا ہے۔یہی جو ہر بخاروں کو دور کرنے کیلئے مستعمل ہے۔ اس میں ایکو نائٹ ایسڈ بھی پایا جا تاہے۔
مقدار خوراک :
چار رتی سے ایک ما شہ تک ۔مطبو خ میں تین ما شہ سے پانچ ماشے تک یعنی تین سے پانچ گرام تک ۔
اتیس شیریں
یہ اتیس کی دوسری قسم ہے ۔یہ بھی بخار کو دور کرتی ہے مگر تلخ کے مقابلے میں یہ کم کا م کرتی ہے ۔ نیز یہ بے ذائقہ ہو تی ہے ۔ بعض جگہو ں پر اس کا رو ٹی بنا کر کھا ئی جا تی ہے ۔