صحت

اجوائن خراسانی کے خواص ‘فوائد اور استعمال


مختلف نام:

اردو اجوائن خراسانی, پنجابی اجوائن کھراسانی۔ کشمیری بجر بھنگ۔ بنگالی کھراسانی اجووان۔ مرہٹی کھراسانی اددا۔ گجراتی کھراسانڑی اجما،عربی بذر البنج۔ سنسکرت کھراسانی یمانی ۔لاطینی ہائیوسائیمس اور انگریزی میں ہن پین کہتے ہیں۔

 شناخت:

اس کا پودا سیدھا اور اجوائن  سے قد میں بڑا ہوتا ہے۔ اس کی اونچائی عام طور پر ڈیڑھ سے چار فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کی ٹہنی موٹی اور عام پودے پر اُو ن  کی قسم کی رُوئیں ہوتے ہیں۔ پتوں کی لمبائی چارانچ سےدس انچ تک اور دو سے پانچ انچ تک ہوتی ہے۔ شاخیں گول اور روئیں دار ہوتی ہیں۔ شاخوں کے سروں پر پھولوں کے گچھے پیدا ہوتے ہیں۔ ہر پھول میں پانچ پانچ  پتیاں لگتی ہیں۔ یہ پھول تمباکو کے پھول سے مشابہت رکھتے ہیں اور ان کا رنگ سفید، زرد اور نیلا ہوتا ہے۔

 پھول ایک دوماہ سرسبز رہنے کے بعد مرجھا  کر جھڑ جاتے ہیں اور ان کی جگہ پوست کے ڈوڈے کی طرح پھل پیدا ہوتے ہیں۔ اس پھل کے دو حصے ہوتے ہیں۔ جو بناوٹ میں بیج اجوائین سے ڈبل ہوتے ہیں۔ اس میں سے جو دانے نکلتے ہیں ان کو ہی اجوائن خراسانی کہتے ہیں۔ ان کی بو تیز اور ذائقہ قدرے کڑوا اور چریرا ہوتا ہے۔

 طب یونانی میں اجوائن خراسانی  کی تین قسمیں ہیں۔ یعنی سرخ، سیاہ اور سفید لیکن اس کی سرخ قسم دستیاب نہیں ہوتی۔اطباء اجوائن کی سفید قسم کو ترجیحی طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن آج کل جو بیچ اجوائن خراسانی مارکیٹ میں دستیاب ہو رہی ہیں۔ ان کا رنگ خاکستری ہوتا ہے اور معالجین انہیں استعمال  میں لا رہے ہیں۔

مزاج:

اجوائن خراسانی کی سیاہ قسم تیسرے درجہ کے آخر میں سرد و خشک بلکہ چوتھے درجہ کے اوّل میں اسے سمجھنا چاہئے۔ سرخ قسم تیسرے درجہ کے اوّل میں سرد و خشک ہے۔ اس کی سفید جسم میں سرخ کے مقابلے میں سردیو خشکی کم ہے۔ کچھ ماہرین کے خیال میں اجوائن خراسانی کی سفید قسم تیسرے درجہ کے اول میں سرد و خشک ہے اور سرخ قسم تیسرے درجہ کے آخر میں سرد و خشک ہے۔ سیاہ چوتھے درجہ میں سرد و خشک ہے۔

فوائد:

اجوائن خراسانی  بے خوابی، دیوانگی، باؤ گولہ اور بلغمی کھانسی میں بہت مفید  ہے۔ درد کو تسکین دینے اور نیند لانے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ بے حسی پیدا کرنے کے باعث جوڑوں کے درد کے لئے مسکن ہے۔ اجوائن کی تمام اقسام نزلہ میں مفید  ہیں۔ اگر جوائن خراسانی کے بیج مقررہ مقدار سے زیادہ استعمال کیے جائیں تو اس کے زہریلے اثرات یعنی مہلک اثر رکھتے ہیں۔ جن سے منہ، ناک اور حلق خشک ہو جاتے ہیں۔ آنکھ کی پتلیاں قدرے پھیل جاتی ہیں۔ نظر دھندلا جاتی ہے اور غشی طاری ہو جاتی ہے۔ نبض سست اور کمزور ہو جاتی ہے۔ ٹھنڈا پسینہ آنے لگتا ہے۔ تنگی سانس کے باعث دل کی حرکت بند ہو کر مریض کی موت ہوجاتی ہے۔ ایسی حالت میں سٹامک واشسے معدہ صاف کرائیں یا قے  کرائیں۔ محرکات برانڈی،وسکی، تیز چائے یا قہوہ دیں۔ مریض کا جسم گرم کریں۔ سانس بند ہونے لگے تو مصنوعی طریقہ سے جاری رکھیں۔

مقدار خوراک:

بیج کی مقدار 1/3سے1/2 گرام تک خشک پتوں کی مقدار ایک سے دو رتی  تک ہے۔

اجوائن خراسانی کے آزمودہ مجربات درج ذیل ہیں:

درد معدہ:

اجوائن خراسانی (celery) ایک حصہ، سونٹھ ایک حصہ، دارچینی دوحصہ۔ سب ادویہ کو کوٹ چھان لیں اور شہد ملا لیں۔تین گرام کی مقدار میں نہارمنہ چاٹنے سے درد معدہ کو فورا آرام آجاتا ہے۔

پیٹ  کے کیڑے:

اجوائن خراسانی  1/2گرام ، سیندھا نمک 1/4گرام۔ صبح سویرے نہار منہ کھانے سے ہک ورمکی شکل کے کیڑے ہلاک ہو کر خارج ہو جاتے ہیں۔

دیگر:

طب آیوروید میں بیج  اجوائن خراسانی  پیٹ کے کیڑے دور کرنے کے لئے استعمال  کرتے ہیں۔ اس سلسلہ میں صبح سویرے نہار منہ پہلے تھوڑا سا گڑ کھلائیں، کچھ دیر بعد 1/2گرام اجوائن خراسانی کے بیچ رات کے باسی  پانی سے دیں۔ اس سے پیٹ کے کیڑے خارج ہو جائیں گے۔

ماڈرن ریسرچ:

ہاہیوسائمین جو ہائیوسائیمس ہے۔ اپنی ترکیب میں ایٹروپین( جوھرلفاح) کے مساوی التناسب ہے اور فکسڈ الکلی کی موجودگی میں معمولی حرارت پر ایٹروپین میں باآسانی حل ہو جاتا ہے اس لئے اجوائن خراسانی کے بہت سے افعال و خواص بیلاڈونا اور سٹرےمونیم( دھتورہ) کے افعال و خواص کی طرح ہیں۔

 (Hyoscyamus) اجوائن خراسانی

دیگرنام:

عربی میں بزالبنج ،بنگالی میں بویا ں خراسانی ، سندھی میں جان خراسانی،سنسکرت میں مدرکارنی،ہا ئیوسائیمس نا گرہ لاطینی میں کہتےہیں

فیملی:

(Solanaceae)

ماہیت:

اسکا پودا اجوائن  کےپودےکی نسبت اونچاہوتاہے۔اس کوباغوں میں خوبصورتی کےلئےبھی لگایاجاتاہے۔اس کاتناگول،سیدھااورتیزبوہوتی ہے۔

پتےتنے میں سےسیدھےنکلتےہیں۔جولمبائی میں لگ بھگ سات انچ سےنودس انچ لمبےتقریباًپانچ  انچ چوڑے جن کے کنارےکٹےہوئےاورسبزرنگ کےہوتےہیں ۔جن پرکچھ روئیں سی بھی ہوتی ہیں۔پھولخوبصورت گچھوں میں سفیدیازردی مائل سبزکبھی کبھی بینگنی رنگ کے جن کےاوپردھاریاںہوتی ہیں۔ہرپھول میں پانچ  کنگرے دار پنکھڑیاں آلو کےپھول کی طرح ہر پھول میں ہوتی ہیں۔پھل کے  ڈوڈے کا قطرنصف انچ اوراس کی شکل تمباکو کے پھل کی طرح دو خانے ہو تے ہیں۔جس میں کالے یابھورے رنگ کےتخم بھرے ہوتے ہیں۔

یہ تخم دونوں طرف سے چپٹے اور باریک ہوتے ہیں۔یہی بطور دواء استعمال کئے جاتے ہیں۔

مقام پیدائش :

خراسان(ایران)مغربی پنجاب،سندھ،بلوچستان‘(پاکستان) کماوں،کشمیر،نیپال،بھوٹان،شملہ میں آٹھ ہزار سے  نو ہزار تک فٹ کی بلندی پر پیدا ہو تا ہے۔

نوٹ:

اجوائن خراسانی کے پتے برٹش مارمو کوپیا میں شا مل ہیں ۔

اقسام:

پھولوں کی رنگ کے لحاظ سے چار قسم کی اجوائن خراسانی ہے۔(1)سفید ‘(2)سرخ‘(3)سیاہ ‘(4)زرد

۔ذائقہ:

تلخ اور بو تیز ہوتی ہے۔

مزاج:

سردوخشک درجہ سوم ۔

افعال:

مسکن،مخدر ،منوم ،حابس ، رادع مواد ۔

استعمال:

مسکن و مخدر ہونے کی وجہ سے بلغمی کھانسی ،وجع المفاصل ‘عرق النساء ،نقرس ،دانت و کان کا درد اور ہر قسم کے دردوں میں

اندرونی طور پر استعمال کیا جا تاہے۔ آگ پرڈال کر بخور کرنے سے درددندان جبکہ روغن کنجد میں پکا کر کان میں ڈالنے سےدرد گوش کو فائدہ ہو تا ہے۔منوم ہونے کی وجہ سے جنون‘ ہذیان اور بے خوابی میں مفید ہے۔حابس ہونے کی وجہ سے ہر عضو کےجر یا ن خون کو روکتی ہے۔اور آنکھ کی طرف سیلان رطوبت اور نزلات کو روکتی ہے۔رادع ہونے کی باعث اورام کی ابتدا میں ضماداًمفیدہے۔

منہ میں خون آنے کو خشخاص کے ہمراہ مفید   ہے۔قابض ہے خون حیض کو بند کر تی ہے۔ جو شاندے کی کلی دردکے لئے مفید ہے۔

اجوائن خراسانی سمی اور تیسرے درجے کی دواء ہے۔ اس لئے عرصہ درازتک یا کثیر مقدار میں استعمال کر نے سے صدر ،دوار،خناق

،سبات ،اختلاط عقل،جنون ،ہذیا ن ،ثقل گوش(بہراپن) اعضاء کا استرخاء (ڈھیلا پن)بدن کا ٹھنڈااور اس کی رنگت زرد ہو جاتی ہے۔مریض گفتگو کر نے پرقادر نہیں ہوتا ہے اور اگر جلد علاج نہ کیا جائے تو مو ت واقع ہو سکتی ہے۔

اجوائن خراسانی اگر زیادہ مقدار میں کھا لی جائے تو فوری تور پر معدہ کو انبویہ معدی سے اچھی طرح دھوئیں یا قے کرائیں ۔

گھی اور دودھ باربار پلائیں ۔

نفع خاص:

 بلغمی یا تشنجی کھانسی ۔ مضر: دماغ کیلئے ۔ مصلح : گھی ،دودھ،شہد۔

بدل : افیو ن اور خشخاش ۔

کیمیا وی اجزاء:

ہائیوسین ،سکو پو ئمین ،ایڑوپین ،یہ تین الکائیڈٖ اور ایک سمی روغن پایا جا تا ہے۔

مقدار خوراک:

چاررتی سے6 رتی تک ۔

مشہورمرکبات:

معجون پر شعشا ، سفوف سیکران ،معجون مقوی وممسک ۔