مختلف نام:
یہ ایک خوشبودار بوٹی ہے جو ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پڑوسی ممالک کی پہاڑیوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں یہ بوٹی ہمالیہ پہاڑا کشمیر سے بھوٹان تک چار ہزار سے پانچ ہزار فٹ کی بلندی تک پائی جاتی ہے۔ نیز مغربی بنگال،ٹراونکورا اور نیلگری کی پہاڑیوں میں بھی پیدا ہوتی ہے۔
یہ پودا ہر سال بویا جاتا ہے۔ یہ پودا سردیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ ہندوستان میں اس بوٹی کی کاشت کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم اسے سے تمام ضروریات پوری نہ ہوسکی اور اب بھی اس کی درآمد کی جاتی ہے۔ اس کے پتے گچھوں کی شکل میں، پھول بکثرت خوشوں میں لگتے ہیں جن کا رنگ بنفشی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پھول آسمانی مائل بہ سفیدی اور اس کے اندر قدرے زردی اور سرخی بھی پائی جاتی ہے جن کے اوپر باریک روآں ہوتا ہے۔ اس میں تیز بو آتی ہے جس کو سونگھنے سے چھینک آتی ہے۔ یہ خوشہ جَو کے بال کی طرح لیکن اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کا تنا ایک گز لمبا اور کھردرا ہوتا ہے۔ اس کے تخم معمولی سے چپٹے، گہرے زردی مائل بہ سیاہی اور ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔ اس کو مَلنے پر اس میں کافور کی سی بو آتی ہے۔ اس سے روغن کشید کیا جاتا ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والا روغن خوشبودار ہوتا ہے۔ اس کے روغن کو کافی اہمیت حاصل ہے۔
مزاج:
یونانی اطباء نے اس کی تاثیر گرم و خشک بتائی ہے۔ اس پودے کے پتے اور پھول زیادہ مستعمل ہیں۔ یہ دونوں اتنے زیادہ نہ ملنے کی وجہ سے اس کا پودا استعمال کیا جاتا ہے۔
فوائد:
یہ اسطوخودوس مفرح ومقوی قلب، مقوی اعضاۓرئیسہ،مقوی بدن واحشاء،ہاضم،دافع سموم وتشنج،مقوی مثانہ،مقطع ومعربی( پسینہ لانےوالے) اورمقوی اعصاب ہے۔اسطوخودوس روی مادےکی تحلیل کرتاہے۔دل،دماغ،معدہ،جگر،تلی اورانتڑیوں کو طاقت دیتا ہے۔ خشکی پیدا کرتا ہے اور تنقیہ بھی کرتا ہے۔ بلغم اور سودا میں نفج پیدا کرکے ان کو دستوں کی راہ سے خارج کرتا ہے۔ اس کا جوشاندہ پینے سے پٹھوں اور پسلیوں کا درد رفع ہو جاتا ہے۔ اعضائے مثانہ کو طاقت دیتا ہے، مقعد کے امراض میں مفید ہے، امراض سینہ، نزلہ اور کھانسی میں مفید ہے۔ تمام قوی ظاہری اور باطنی کو قوت دیتا ہے، مقوی و محرک اعضاء ہونے کی وجہ سے اس کو اعضاء مارے جانے،لقوہ،رعشہ، مرگی، نزلہ، زکام دائمی اور دائمی سردرد میں استعمال کرانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اگر بھڑ اس کا پر لگانا درد کو رفع کرتا ہے۔ جس کا سر پر ضماد بھول جانے کے مرض کو نفع بخش ہے۔ نیز جوڑوں کے درد میں اس کا ضماد آرام دیتا ہے۔ یہ درد شقیقہ کی لاجواب دوا ہے کو دور کرتا ہے۔ اس کی دو نئی استرخاء کے لیئے مفید ہیں اس کے بیج بخار کے دفاع کرنے میں بہت مفید ہیں۔ اسطوخودوس کا تیل زخموں پر لگانے سے زخم جلد بھر جاتے ہیں۔ اس کا تیل سینے کے امراض، متلی اور اندرونی اعضاء کے شدید درد میں مستعمل ہے، نیز بیرونی طور پر دماغی الجھن کے درد کو ختم کرتا ہے، جوڑوں کے درد اور پٹھوں کے درد میں اس کی ٹکور مفید ہے۔ سرکہ اور شراب بھی بنائی جاتی ہیں اس کا مربع خشک اسطوخودوس سے تیار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ تروتازہ دستیاب نہیں ہوتا ہے۔
اگر کسی نے زہر کھا لیا ہو تو اسطوخودوس کو شراب کے ہمراہ استعمال کرانا چاہئے ۔اسطوخودوس کا شربت نفخ(اپھارہ) کو دور کرتا ہے، نیز امراض جگر اور تلی اور پیشاب کے امراض میں مفید ہے۔ اسطوخودوس کا شہد کے ساتھ استعمال چوٹ، صدمہ اور رعشہ دماغی میں مفید ہیں۔ نمک لاہوری اور سکنجبین کے ساتھ اس کا استعمال دست اور ہے۔ جوڑوں کے درد میں نمک لاہوری کے ساتھ ضما د کرنا مفید ہے۔ اسطوخودوس کا شربت تنہا یا شربت لیموں کے ہمراہ استعمال کرنا مصفئی خون، مقوی معدہ مقوی دماغ ہے۔ اس کا مربہ شکریاشہدمیں ملا کر استعمال کرنا پرانی مرگی میں نفع بخش ہے۔
مزاج:
گرم و خشک ہے، جن لوگوں کے مزاج پر صفرا کا غلبہ ہوتا ہے اس کے استعمال سے بے چینی،قے اورمتلی ہوتی ہے۔ نیز پیاس بڑھاتا ہے، یہ گرم مزاج والوں کے میں صفرا پیدا کرکے نقصان پہنچاتا ہے۔ بچوں کے لئے مضر ہے۔
سکنجبین کے ساتھ اسطوخودوس کو استعمال کرنے کے بعد پھر کسی مصلح کی ضرورت نہیں پڑتی نیز شربت اسطوخودوس کا مصلح شربت لیموں ہے۔
مقدار خوراک:
تین گرام بطور جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
اسطوخودوس میں روغن فراری جس میں کافور کی طرح بو ہوتی ہے، روغن کثیف اور الکوحل کی کچھ مقدار بھی پائی جاتی ہے۔
اسطوخودوس سے تیار ہونے والے مندرجہ ذیل مجربات نہایت آسان و زود اثر ہیں۔ بناکر فائدہ اٹھائیں۔
دوائے درد شقیقہ:
دھنیہ خشک 2 گرام، اسطوخودوس 3 گرام، کالی مرچ 6 عدد، باریک سفوف بنائیں۔ صبح سورج نکلنے سے پہلے پانچ یا چھ بتاشے کھلا کردیں اور ایک گھنٹہ بستر پر آرام کرائیں۔
دیگر:
اسطوخودوس 3 گرام، کالی مرچ 7 عدد، دھنیہ خشک 4 گرام، پانی 75گرام۔تینوں چیزوں کو رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح گھوٹ چھان کر چھ بتاشے کھلا کر اوپر سے سورج نکلنے سے پہلے پلا دیں۔ پہلے دن ہی فائدہ معلوم ہوگا۔ دو تین دن کے استعمال سے آرام آجائے گا۔
دیگر:
اسطوخودوس، سونف، ریوند چینی، دھنیہ خشک، نمک سیاہ، نوشادر ہم وزن، سفوف بنائیں۔ ایک سے دو گرام ہمراہ پانی دیں۔
اطریفل اسطوخودوس:
دماغی فضلات صاف کرنے کے لئے اس سے بہتر کوئی دوا نہیں ہے۔ سر کے درد کو دورکرتا ہے۔اس کو لگاتار استعمال کرنا بالوں کو سیاہ رکھتا ہے۔ یہ بلغمی اور سوداوی بیماریوں میں مفید ہے۔
چھلکا ہرڑزرد، چھلکا ہرڑکابلی، چھلکا بہیڑہ، کابلی ہرڑکالی،آملہ صاف،سناءمکی کے پتے،تربد سفید،بسفائج،اسطوخودوس، مصطگی، افتیموں، کشمش،منقیٰ( دانہ نکالے ہوئے) ہر ایک 20گرام۔ سب دواؤ ں کو کوٹ چھان لیں اور روغن بادام شیریں 100 گرام میں خوب مل کر شہد خالص 775 گرام کے قوام میں ملا کر رکھ لیں۔
خوراک:
6گرام سے 10 گرام تک عرق سونف یا عرق گاؤزبان یا تازہ پانی 125گرام کے ساتھ صبح نہار منہ اور رات کو سوتے وقت استعمال کرائیں۔
اطریفل ملین:
میدہ وآنتوں کہ درد کو فوری آرام دیتا ہے۔ پرانے درد ِسر اور دماغی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
چھلکا ہرڑکابلی، چھلکا بہیڑہ،ہرڑ سیاہ،آملہ صاف،تربدصاف ہر ایک دس گرام، سونف، ریوند چینی، مصطگی شدھ، سقمونیا شدھ،اسطوخودوس، ہر ایک وزن تین گناہ۔ دواؤں کو کوٹ کر شہدخالص کے قوام میں حسب معمول اطرایفل بنائیں۔ خوراک 6 گرام سے 10 گرام تک رات کو سوتے وقت عرق سونف یا گرم پانی سے استعمال کرائیں۔
شربت اسطوخودوس:
سوداوی و بلغمی مواد کو نکالتا ہے، دماغ کا تنقیہ کرتا ہے اور دماغی طاقت کو بڑھاتا ہے۔
اسطوخودوس 80گرام،بسفائج،بادرنجبویہ،گاؤزبان ہر ایک 15 گرام، سب دواؤں کو پانی میں جوش دے کر اور مل کر چھان کر چینی سفید آدھا کلو ملا کر شربت کا قوام بنائیں۔
خوراک:
40 گرام ہمراہ عرق گاؤزبان 125 دیں۔
معجون نجاح:
دماغی امراض میں مفید ہے۔ چھلکا ہرڑ پپلی، چھلکا ہرڑ کابلی،ہرڑ کالی،چھلکا ہرڑ،آملہ ہر ایک 30گرام، بسفائج فستقی،افتیموں ولایتی، اسطوخودوس، تربد سفید ہر ایک 15گرام۔
ان سب ادویات کو کوٹ چھان کر روغن بادام خالص میں چکنا کر کے تین گناہ شہد کے قوام میں ملا لیں اور 40 یوم کے بعد استعمال کریں۔
خوراک:
6 گرام سے لے کر 12 گرام تک صبح کو نیم گرم پانی سے استعمال کریں۔
( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت، ہریانہ)
اسطوخودوس کے آزمودہ مجربات
ناک کے کیڑے:
ناک میں اسطوخودوس کہ جوشاندہ کی ایک دو بوندیں ڈراپر سے ڈالنے سے ناک کے اندر کے کیڑے باہر آتے ہیں
سر درد:
اسطوخودوس کے پتوں کو پانی میں پیس کر اس کا ماتھے پر لیپ کرنے سے درد سر کو آرام آجاتا ہے۔
دیگر:
اسطوخودوس، گاؤزبان، گل بنفشہ ہر ایک تین تین گرام لے کر 50گرام پانی میں جوشاندہ بنائیں۔ 25 گرام رہنے پر چھان لیں اور چینی ملا کر استعمال کریں۔ سر درد کے لئے مفید ہے۔
زکام:
اسطوخودوس، ہنسراج، گاؤزبان ہر ایک تین تین گرام، انجیر ایک عددلیں اور 50گرام پانی میں پکا کر چھان کر اس میں شہد خالص ملا کر صبح شام پینے سے زکام ٹھیک ہو جاتا ہے۔
دیگر:
اسطوخودوس، ملیٹھی( چھلی ہوئی) اور گل بنفشہ ہر ایک تین تین گرام، 50 گرام پانی میں جوشاندہ بنا کر چھان کر پینے سے بلغم پتلا ہو کر نکل جاتا ہے جس سے زکام کو آرام آجاتا ہے۔
دَمہ:
اسطوخودوس، سونف،زوفہ، ملیٹھی چھلی ہوئی ہر ایک تین تین گرام کو 50گرام پانی میں بھگو رکھیں۔ 6 گھنٹہ بعد جوش دے کر چھان لیں اور اس میں خالص شہد 5 گرام ملا کرصبح و شام پینے سے دمہ کو آرام آجاتا ہے۔
دیگر:
اسطوخودوس 3 گرام،ہنسراج تین گرام، انجیر تین دانہ، پانی 50گرام میں پکاکر چھان کر شہد خالص میں ملاکر ہلائیں۔ دمہ کے لئے بہت مفید ہے۔
معجون اسطوخودوس
اسطوخودوس، آکاس بیل،عقرقرحا اصلی، بسفائج سب برابر برابر لے کر کوٹ چھان کر تین گنا منقیٰ( بیج نکال کر) اس میں گوندھ کر معجون بنالیں۔ خوراک دس گرام ہمراہ تازہ پانی سے دیں۔ بلغمی مرگی کے لئے مفید ہے۔
مربہ اسطوخودوس:
اسطوخودوس کے تازہ پھول لے کر تین گناہ چینی ملا کر مربہ بنالیں، پندرہ گرام تازہ پانی کے ساتھ لینے سے دماغی پریشانی اور دماغی امراض دور ہوجاتے ہیں۔
تیل اسطوخودوس:
اسطوخودوس، افسنتین ہر ایک 25 گرام لے کر 400 گرام پانی میں ملاکر 24گھنٹے بگو کر رکھ دیں۔ پھر دھیمی آگ پر جوش دیں۔ جب 1/4حصہ باقی رہ جائے تب مل کر چھان لیں، پھر اس میں خالص تلی کا تیل 250 گرام ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔ جب پانی جل جائے اور تیل باقی رہ جائے،تب اتار لیں اور چھان کر شیشی میں ڈال دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر تین چار بوند نیم گرم کان میں ڈالیں۔ دکان اور کان کی سوجن کے لئے بھی مفید ہے۔
آدھے سر کا درد:
اسطوخودوس 3گرام،سوکھا دھنیہ 3 گرام، کالی مرچ چھ دانہ، سب کو مناسب پانی میں سل بٹہ پرپیس کر چھان لیں اور سورج نکلنے سے پہلے پلا دیں۔ دوائی استعمال کرنے سے پہلے بتا شہ یا مصری کھا کر استعمال کریں کیونکہ کبھی کبھی اس کے پینے سے قے ہو جاتی ہے۔ یہ آدھے سر درد مائیگرین کے لئے بہت ہی مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Lavandula-Ostochas) اسطوخودوس
Labiatae: فیملی
دیگر نام:
عربی میں اسطوخودوس یا انس الارواح، ہندی دھارو ،فارسی میں اسطوخودوس،جاروب دماغ،اُردومیں دماغ کا جھاڑو، اسطوخودوس کے لفظی معنی دماغ کاجھاڑو ہے۔
ماہیت:
اس کاپودا جنگلی تلسی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ جنگلوں اور پہاڑوں کی نمناک زمین میں ربیع کی فصل کے ساتھ سردیوں میں پیدا ہوتا ہے۔اس کا تنا آدھا میٹر لمبا اور کھردراسا ہوتا ہے۔
پتے:
سفید نیلگوںیا پیلے سرخی مائل اور برگ صعتر سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بکثرت گچھوں میں اوپر کے پتے جو تلسی کی بالیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ان میں تخم بھرے رہتے ہیں۔ان میں تیز کافورکی طرح خوشبوہوتی ہے جن کامزہ تیزاور کڑوا ہوتا ہے۔تخم رائیکی طرح چھوٹے چھو ٹے کچھ چپٹے سیاہی مائل زرد ہوتے ہیں۔اس سے کافور کی طرح بو ،ذائقہ تیز اور کڑوا سا ہوتا ہے ۔اسطوخودوس کے خشک شدہ پتے اور پھول بطور دواء بکثرت مستعمل ہیں۔
مقام پیدائش:
کشمیر،پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت، ہمالیہ میں چار ہزار سے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی تک بھوٹان اور نیپال وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر میں اسکی کئی قسمیں خودروپیدا ہوتی ہیں۔اسکے علاوہ ہسپانیہ اور اٹلی میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ذائقہ: تیز اور تلخ۔مزاج: گرم ایک خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم
افعال:
صداع،مقوی و منقی دماغ و اعصاب، مقوی معدہ کا سر ریاح ،مسہل بلغم و سودا، محلل ،مفتح،جالی
استعمال:
اسطوخودوس کا زیادہ دماغی اور عصبی امراض مثلاََ فالج،لقوہ، صدع،سرد نزلہ وزکام اورنسیان میں استعمال کرتے ہیں ۔دماغ کو طاقت بخشنے اور ان کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔اسطوخودوس کا جو شاندہ درداعصاب اور وجع المفاصل کو تسکین دینے کے علاوہ جگر کے سرد وگرم اور استسقاء میں مفید ہے۔جالی ومفتع ہونے کے سبب سینے، پھیپھڑے اور دماغ کو رطوبت سے صاف کرتا ہے اور دماغی سدے کھولتا ہے۔
عقر قرحا اور سکنجبین کے ہمراہ مسلسل استعمال صرع کو دور کرتا ہے۔اسطو خود وس ہمراہ الیوا کے کھانا رعشہ اور اختلاج کو نافع ہے۔دردشقیقہ(آدھے سر کے درد) کے لئے ہمراہ فلفل سیاہ اور کثینز کے قبل از درد یا سورج کے نکلنے سے پہلے اس کا پینا یا سفوف بناکر کھانا نہایت مجرب ہے کیونکہ طبیہ کالج لاہور(یتیم خانہ چوک) میں صداع کے نام سے تقریباََ چالیس سال سے مذکورہ نسخہ صداع اور درد شقیقہ کے لئے استعمال ہور ہا ہے۔یہی نسخہ ضعف نظر میں بھی مفید اور مجرب ہے۔
نفع خاص:
صداع،اعصاب و دماغ کا تنقیہ کے لئے عجیب الاثر۔مضر: نازک مزاج لوگوں میں متلی اور بے چینی پیداکرتا ہے۔ مصلح :شربت لیموں اور کتیرا
مقدار خوراک:
جوشاندہ وغیرہ میں پانچ سے سات گرام،بطور سفوف ایک گرام سے تین گرام تک
مزید تحقیق:
اسطو خودوس میں روغن فراری جس میں کافور کی سی بو، روغن کثیف اور الکوحل کی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔
مشہورمرکبات:
اطریفل اسطوخودوس ،معجون اذاراقی، تریاق نرلہ،معجون نجاح وغیرہ۔