صحت

املی: قدرت کا لاجواب تحفہ


مختلف نام:

اردو املی ، انبلی۔ فارسی تمر ہندی۔ عربی خیارا۔ انگریزی ٹامارنڈ  اور لاطینی میں ٹامارنڈس انڈیکس لن  کہتے ہیں۔

شناخت:

املی کے درخت سارے ہندوستان میں و پڑوسی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔املی کے بیج میں جو مغز ہایا جاتاہے۔ اس کو دوا کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ املی کا گودہ بھی دواؤں میں استعمال ہوتا ہے۔

مزاج:

سرد و خشک۔

مقدار خوراک:

مغز بیج املی 4 گرام ، گودہ بقدر مناسب اور شربت املی 50 گرام سے 80 گرام تک۔

فوائد:

مسکن، مسہل صفراء قابض ہے،قے و متلی کو رؤکنے کےعلاوہ جوش خون  و خفقان کو دور کرتی ہے۔ دورانِ سرد اور امراض و بائی کو مفید ہے۔ اس کے پھول قابض ہیں۔ بیج کی گری کو جریان، احتلام ورِقت منی کو دور کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ پتوں کا جو شاندہ خناق میں مفید ہے۔

املی میں حسب ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں:

1۔ٹارٹرک ایسڈ اور ٹارٹریٹ آف پوٹاشیم ،  2- سائیٹرک اسیڈ اور دوسرے اسی قسم کے ایسڈ، 3- شکری اجزاء

املی کا پانی جسے عام زبان میں املی کا پنا کہتے ہیں، بخاروں و پیاس کی ذیادتی میں استعمال کرایا جاتا ہے۔

املی دال ، سبزیوں اور چٹنی میں استعمال کی جاتی ہیں اس کا مزاج سرد و خشک ہے اس لئے اس کا استعما ل بہت ہی مفید ہے۔ خون اور صفرا کے غلبہ میں املی کا شربت بڑا تسکین بخش ہے اور صفراء کو پاخانہ کے ذریعہ خارج کرتی ہے۔

گرمیوں میں املی کا شربت پینے سے لوؤں کی مضرت سے آدمی محفوظ رہتا ہے۔ چار پانچ تولے املی کا گودہ لے کر اسے آدھے کلو پانی میں بھگو رکھیں  اور تین چار گھنٹے کے بعد صاف پانی نتھار کر مصری یا چینی سے میٹھاکر کے پئیں۔

املی آلو بخارے سے زیادہ لطیف ہے، قبض کشا ہے، صفراء کو پاخانہ کے راستے خارج کرتی ہے، دل کی گرمی کو دور کرتی ہے، بدہضمی ، بے چینی، پیاس ، جوش خون میں بہت مفید ہے۔ طبیعت کو فرحت بخشتی ہے۔ گرمیوں میں سورج کی تبش اور لؤ سے محفوظ رہنے کے لئے اس کا استعمال  بہت مفید ہے۔ رات کو پانی بھگو کر صبح مصری یا چینی ملا کر موسم گرما میں نافع ہے۔ کھانسی میں مضر ہے۔ حلق سے خراش پیدا کرکے  کھانسی  بڑھاتی ہے۔ پھیپھڑوں کے لئے کافی نقصان دہ ہے۔ صفراوی بخاروں میں جب کہ گرمی کی وجہ سے پیاس شدید ہوتی ہے، قے اور متلی ہوتی ہے۔ املی کا شربت پلانے سے بخار کی گرمی کم ہوجاتی ہے۔ متلی اور قے بند ہوجاتی ہے اور گرمی کے باعث اختلاج قلب ہوتو وہ بھی رفع ہوجاتا ہے۔ جدید تحقیقات کے مطابق املی میں وٹامن سی بکثرت پائے جاتے ہیں اور عجیب بات یہ ہے کہ وٹامن املی میں سبز ہونے کی حالت میں ملتے ہیں اور خشک ہونے پر بھی موجود رہتے ہیں۔

غذا میں وٹامن سی کی موجودگی  جلدی بیماریوں اور فسادِخون سے محفوظ رکھتی ہے۔ خون کی کمزوری ، دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض سے بچنے کے لئے وٹامن سی ضروری ہے۔

بنگال ، مدراس ، مہاراشٹر اور اُڑیسہ میں چاول کے ساتھ املی کا رس پیتے ہیں۔ مرطوب آب و ہوا کی خرابی  سے پیدا ہونے والے اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے سمندر کے کنارے کے علاقوں میں املی بکثرت استعمال ہوتی ہے اور وہاں کے لوگ فرحت حاصل کرتے ہیں ۔

جس طرح پکوڑیاں اور آلو ڈال کر دہی کا رائتہ بنایا جاتا ہے اسی طرح املی کے رس میں پکوڑیاں اور آلو ملا کر رائتہ کے طور پر دہلی اور یوپی میں عموماً کھایا جاتا ہے۔

 دہلی اور یوپی میں املی کا پَنا بنا کر استعمال کیا جاتا ہے جو گرم مزاج والوں کے لئے مفید  ہے۔

املی کے سائنٹیفک طبی مجربات

دوائے احتلام :

مغز بیج املی 10 گرام ، بہمن سفید ، بہمن سرخ ہر ایک دس گرام چھلگا اسپغول 5 گرام ، گوند کیکر 5 گرام، ثعلب مصری دس گرام، کوٹ چھان کر برابر چینی  ملاکر صبح شام 6 سے 9 گرام ہمراہ دودھ گائے نیم گرم استعمال  کرائیں۔

دوائے جریان:

گری بیج املی ، ستاور ، موصلی  سفید، بیج  بند، سروالی ، سمندر سوکھ، موصلی سنبل ، تج، تال مکھانہ ، خشخاش سفید، دانہ الائچی کلاں اور سنگھاڑہ خشک برابر وزن لے  کر سفوف بنائیں اور برابر چینی  ملا کر صبح و شام ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔

دیگر:

گری بیج املی، جراحت ، چھلکا اسپغول ہر ایک 20 گرام ، ستاور 40 گرام چینی 60 گرام ، سفوف بنائیں، 3 گرام صبح و 3 گرام دودھ نیم گرم دیں۔

سرعت:

گری بیج املی 60 گرام ، تال مکھانہ، گوند کیکر ، بیج بند ، الائچی خورد ،  پھول سپاری ، موصلی سیاہ ، بیج خرفہ ہر ایک دس گرام ، سب کو بڑکے دودھ میں تر کرکےسایہ میں خشک کرلیں اور گولیاں بقدر بخود بنالیں۔ روزانہ  دو گولی  صبح  اور دو گولی شام ہمراہ دودھ نیم گرام استعمال کریں ۔

دیگر :

گری  بیج املی 50 گرام ،تال مکھانہ 10 گرام ، مصری کوزہ 100 گرام ، سفوف بنائیں ۔ تمام ادویات کو بڑکے دودھ سے کھرل کر کے گولیاں بقدربیر  بنالیں۔ شام کو ایک گولی  ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔

ماہیت:

املی کا درخت کافی بڑا تقریباًستر پچھتر فٹ اونچا اورسدابہارہوتا ہے۔پتے آملے،سرس کے پتوں کی دس پندرہ جوڑے آمنے سامنے لگتے ہیں۔پتوں کے اوپرکا رنگ نیلا اور نیچے کا رنگ بھورا نیلا اور ان کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے۔پھول برسات یاسروی کے موسم میں شاخوں کے اگلے سروں پر بہت سے سفید،پیلے خوبصورت پھول لگتے ہیں۔ان سے بھینی خوشبو آتی ہے۔اکثر لوگ ان کوپکا کرکھاتے ہیں۔

درخت لگنے کے تقریبا     ً اٹھ سال بعد پھل لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ ماگھ (جنوری فروری) تک لگتے ہیں جو کہ پھلیوں کی شکل میں تین سے چار انچ  تک لمبے ایک طرف سے ٹیٹرھی‘ سامنے اور پیچھے سے چپٹی جو کہ ببول کی پھلیوں سے مشابہ اور سفید ‘ لیکن پکنے پر بادامی سی ہو جاتی ہے۔پھلہی کا چھلکا پتلا اور سخت جس کے اند ر چار سے بارہ تخم ہوتے  ہیں ۔ان پھلیوں میں سرخ سیاہی مائل گودا ہوتا ہے۔جو مزے میں خوش گوار شیریں ترشی مائل ہوتا ہے۔ان پھلیوں کے اندر تخم بہت چکنے ‘ چمکدار ‘ چپٹے مضبوط آدھا انچ لمبے گول باہر سے بھورے سرخی مائل ہوتے ہیں۔توڑنے پر ان سے دو حصوں میں تقسیم مغز سفید رنگ کا نکلتا ہے۔ پھلیوں کا گودا اور تخم ‘پتے اور چھال سب ادویہ میں استعمال ہوتے ہیں۔

مقام پیدائش:

اس کا اصل وطن جنوبی ہندہے ۔اس کے علاوہ بنگلہ دیش ،برما ،ہندوستان میں گجرات‘ پاکستان میں پنجاب میں کم پایا جاتا ہے۔

املی کے گودے کا استعمال

گودے کامزاج:

سرددرجہ اول‘ خشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک متعدل ۔

افعال:

مسہل صفرا وحدت خون ،مشتہی ،ہاضم طعام ،ملین ،جالی ،دافع پیاس،

استعمال:

مفرح‘ مسکن حرارت ،ملین ‘قاطع صفراءہے۔ دل اورمعدہ کو طاقت بخشتی  ہے۔قے اور متلی کو زائل کرتی ہے۔صفراء اور جلی ہوئی اخلاط کو براہ راست خارج کردیتی ہے۔پیاس کی زیادتی کو دور کرتی ہے۔اس مقاصد کیلئے اس کا شربت(املی کا شربت) دیتے ہیں۔املی کا زلال،یرقان۔صفراوی بخار ،قبض کے علاوہ شراب اور دھتوراکے نشے کو دورکرتا ہے۔خفقان اور دوران سرکو مفید ہے۔املی کا پراناگودا (ایک سال) جگر ‘معدہ‘ انتڑیوں،سکری اور دائمی قبض کیلئے عمدہ چیز ہے۔

جرب و حکہ میں ایلوا کے ہمراہ املی کے گودے میں گولیاں بنا کر استعمال کرتے ہیں۔املی کے شربت کو موسم گرما میں صفراوی بخاروں ‘ صفرائ کو خارج  کرنے اور تفریح کی غرض سے پلاتے ہیں ۔یہ شربت پاکستان میں آج کل عام طور پر فروخت ہورہاہے۔اس کے بنانے کا نسخہ بیاض کبیر میں دیکھیں۔اور بازاری شربت سے پرہیز کریں ۔جس میں املی کو گودا کم اور ٹارٹارک ایسڈ زیادہ استعمال ( کیاجاتاہے۔

نوٹ:

املی کاگودا جو بازارمیں فروخت ہوتا ہے۔اس کو محفوظ کرنے کیلئے اس میں دس فیصد نمک طعام کی آمیزش پائی جاتی ہے۔جبکہ بطور دواء استعمال  ہونے والی املیکے گودا میں نمک نہیں ہوناچاہئے۔

ادنیقسم کی املی کے گودے میں ریشے چھلکے اوربیج بکثرت ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک من پھل سے پچیس کلوگودا برآمد ہوناچاہیے۔

املی کی پتے:

بطور پلٹس استعمال کریں تو یہ پھوڑوں کو پکاتی اور پھاڑتی ہے ۔ اس کے پتوں کے رس میں لوہا کا بجھاؤ دے کر پلانا کمی خون ‘ پیچش‘خونی اسہال کے لئے مفید ہے۔پتوں کے رس میں کھانڈ ملا کر دینا پیچش اور خونی بواسیر میں مفید  ہے۔ املی کے پتے دو تولہ (گرام) لے کر پاؤبھر پانی میں گھوٹ کر شکر ملا کر پلانے سے پیشاب  کی جلن رفع کرتا ہے۔ پتوں  کے جوشاندے سے زخموں کو دھوتے ہیں۔ خواہ گھمبیر  ہو‘ خناق  اور منہ پکنے(قلاع) میں اس کے پتوں کے جوشاندہ سے غرغرہ کرتے ہیں۔ پرانی املی کے کھانے سے فاسفیٹ کا اخراج بند ہو جاتا ہے۔ بچوں کی قبض میں مربہ املی یا گودا  مفید  ہے۔

املی کی چھال کا نمک دردشکم، بدہضمی میں مفید ہے۔اس کی چھال کو جلا کر اس کی راکھ ہر قسم کے برتن صاف کرتی ہے۔
املی کے پھولاملی کے پھول یرقان اور صفراوی امراض  میں مستعمل ہیں۔

نفع خاص:

مسکن و سہل صفراء ۔مضر:امراض حلق اور اسعال پیدا کرتی ہے۔

مصلح:

شکراور عناب۔بدل:آلو بخارا اور زیر شک ۔(تسکین کیلئے)

مزید تحقیقات:

(کیمیاوی اجزاء): ٹارٹارک ایسڈ دس فیصد ‘ایسڈ پوٹاشیم‘ ٹارٹریٹا آٹھ ‘سڑک ایسڈ اور دیگر ایسڈز‘گلوکوز یا اجزاء شکر پچیس سے چالیس فیصد  اور ایک نہ اڑنے ولاتیل بیس فیصدہوتا ہے

مشور مرکبات:

جواش تمرہندی ،جوارش صفراء شکن،سکجین تمرہندی یا شربت تمرہندی (شربت املی )

تم تمرہندہی‘مغز تخم املی

اسکی ماہیت اوپر (املی )بیان کی جاچکی ہے۔

مزاج:

سردوخشک درجہ سوم۔

افعال:

قابض ،ممسک مجفف ،منی

استعمال:

مغز تخم املی مفرد اور دیگر ادویہ کے ساتھ  قابض اور ممسک ہے یا اس کا سفوف بناکر جریان و احتلام  میں کھلاتے ہیں۔تضیق اندام نہانی کیلئے اس کے سفوف کوحمول کراتے ہیں۔اور بعض ورموں کو پکانے اور تحلیل کرنے کیلئے اس کے سفوف ضماد لگاتے ہیں۔

مغزتخم املی:

نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ تخم املی کو بھاڑ میں بھنوا کرچھیل لیں لیکن بھنوانے سے اس کے مزاج میں تبدیلی یعنی خشکی بڑھ جاتی ہے۔

نفع خاص:

رقت منی کے لئے۔مضر: قبض پیدا کرتا ہے۔مصلح:شکریا ترنجین۔

مقدار خوراک:

ایک سے تین ماشہ تک۔

مدت اثر:

بطور دواء استعمال کرنے کیلئے ایک سال پرانی املی بہترسمجھی جاتی ہے۔