سرکہ مختلف پھلوں جیسے کہ سیب ،اناج، جوَ اور انگور وغیرہ کے جوس کو فرمنٹیشن کے عمل سے ماحول یعنی جس میں آکسیجن موجود ہو سے گزار کر بنایا جاتا ہے۔ یہ شراب بنانے کے عمل سے اسطرح مختلف ہے کہ وہ آکسیجن کے بغیر ماحول میں بنائی جاتی ہے۔ سرکہ میں 4 فیصد اسیٹک ایسڈ ہوتا ہے۔اسکے رنگوں اور ذائقوں میں فرق اسکی بیس کی وجہ سےہوتا ہے۔
سرکہ میں پروٹین اور سٹارچ کی تھوڑی مقدار پائی جاتی ہے 100 گرام سرکہ میں صرف 16 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اسکے علاوہ اسمیں سوڈیم، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، آئرن، زنک اور کلورین بھی پائی جاتی ہے لیکن اسمیں کوئی وٹامن نہیں ہوتا۔ یہ ہاضمہ میں مدد دیتا ہے.
ابنِ سینا نے اپنی مشہور کتاب قانون ِ طب میں سرکہ کو خون روکنے والی طاقتور ترین دوائیوں میں سے ایک کہا ہے۔اگر کسی بیرونی زخم پر اسے لگایا جاۓ تو یہ خون کا بہاؤروک کر سوجن سے بچاتا ہے۔مارٹن ڈیل انسائیکلوپیڈیا کے مطابق سرکہ کے کئی فوائد ہیں۔ یہ غیر تیزابی الکلائن سے ہونے والے زہریلے پن سے بچاتا ہے۔بخار کی صورت میں پانی میں سرکہ ملا کرسر کی پٹیاں کرنے سے بخار اتر جاتا ہے۔کالی بالوں والی زبان کا علاج کرنے کے لئے جو پینسیلین یا ٹیٹراسیلین جیسی جراثیم کش ادویات کے استعمال سے ہو جاتی ہے۔اسکا علاج ایک ہفتے کے لئے روزانہ ایک سے دوبار لگانے سے ہو جاتا ہے۔ورم مفاصل یا گنٹھیا کے درد کو مٹانے کے لئے سرکہ ملے پانی کی پٹیاں درد والی جگہ پر رکھنے سے آرام آجاتا ہے۔جیلی فش اور شہد کی مکھی کے ڈنگ کا علاج کرنے کے لئےنمک اور سرکہ کی برابر کی مقدار ملا کر ڈنک والی جگہ پر لگائیں آرام آجاۓ گا۔یہ دمہ اور گیس کے مسائل کو بھی حل کر دیتا ہے۔کچھ لوگ اس سے منہ کی بدبو اور گلے کی سوزش مٹانے کے لئے بھی غراروں کے طور پر استعمال کرنے کو کہتے ہیں۔۔یہ انگلیوں کی پوروں کی سوزش کی روک تھام اور راج پھوڑ ا میں بھی مدد کرتا ہے۔یہ چھالوں پر بڑی تیزی سے اثر کرتا ہے۔جب تیل کے ساتھ ملا کر اسے سر میں لگایا جاۓ تو یہ سر درد کا علاج کرتا ہے جو گرمی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔یہ مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے اور اشتہا میں اضافہ کرتا ہے۔
حضرت جابررضی اللہ تعالی ٰعنہ سے روایت ہے،کہ آپﷺمجھے اپنے ساتھ اپنے گھر لے گئے۔آپﷺ کے سامنے روٹی پیش کی گئی۔آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا کچھ ڈبو کے کھانے کے لئے ہے؟”،جواب ملا” نہیں ،صرف کچھ سرکہ ہے۔”آپﷺ نے ارشاد فرمایا ،” ڈبو کر کھانے کے لئے سرکہ ایک اچھی چیز ہے۔”
حضرت جابررضی اللہ تعالی ٰعنہ فرماتے “مجھے سرکے سے پیار ہو گیا تھا جب سے میں نے اللہ کے نبی آپﷺ سے اسکے بارے میں سنا “۔اور طلحہ ابن نفس نے فرمایا کہ ‘مجھے سرکے سے پیار ہو گیا تھا جب سے میں نےجابر سے اسکے بارے میں سنا’۔(مسلم ابو داؤد نسائی)
غرض یہ کہ اسلامی روایات کے مطابق سرکہ آپﷺ کے چار پسندیدہ مصا لحوں میں سے ایک”رحمت کیا گیا” مصالحہ کہا جاتا ہے۔