دلچسپ و عجیب

ایپل کے شریک بانی سٹیوجابز کی 41 برس قبل کی گئی پیش گوئی سچ ثابت ہو گئی


میک کمپیوٹر سے لے کر آئی فون تک، ایپل کے آنجہانی شریک بانی اسٹیو جابز کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں جنیئس تصور کیا جاتا تھا۔

اسٹیو جابز نے روزمرہ کی زندگی میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے انقلاب برپا کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔

اب 1983 کے ایک ویڈیو کلپ میں اسٹیو جابز کی جانب سے کی جانے والی ایسی پیشگوئی کا انکشاف ہوا ہے جو اب درست ثابت ہوگئی ہے۔

یہ ویڈیو 1983 کی انٹرنیشنل ڈیزائن کانفرنس کی ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیو جابز (اس وقت ان کی عمر 28 سال تھی) نے مستقبل میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں بات کی تھی۔

درحقیقت انہوں نے اس موقع پر جس ٹیکنالوجی کے بارے میں پیشگوئی کی وہ موجودہ عہد کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس سے ملتی جلتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ قدیم یونان کے فلسفیوں کے بارے میں کتابیں پڑھنا پسند کرتے ہیں، مگر ان کی خواہش ہے کہ وہ اس بارے میں سوالات پوچھ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ 50 سے 100 برسوں کے دوران ایسی مشین موجود ہوگی جو کسی موضوع کے بارے میں لوگوں کے سوالات کے جواب دے سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مشین لوگوں کے سوالات پر اسی طرح کے ردعمل کا اظہار کرے گی جیسا زندہ انسانوں کی جانب سے کیا جاتا ہے۔

اسٹیو جابز نے کہا کہ ہم اس سے پوچھ سکیں گے کہ سقراط نے اپنی زندگی میں کیا کچھ کہا اور اس طرح اس فلسفی کی تعلیمات جان سکیں گے۔

اب 41 سال بعد ایسا نظر آتا ہے کہ اسٹیو جابز کی پیشگوئی جنریٹیو اے آئی ٹولز جیسے لارج لینگوئج ماڈلز کے ذریعے کافی حد تک پوری ہوچکی ہے۔

لارج لینگوئج ماڈلز سے مراد اے آئی چیٹس بوٹس ہے، یعنی ایسا اے آئی الگورتھم جس کو بہت زیادہ ڈیٹا سے تربیت دی جاتی ہے اور مختلف موضوعات اور الفاظ کی شناخت کرائی جاتی ہے۔

اس طرح یہ اے آئی الگورتھم تحریری، تصویری یا آڈیو سوالات کا جواب دینے کے قابل ہو جاتا ہے۔

ایپل کے شریک بانی کی پیشگوئی کی طرح ایک لارج لینگوئج ماڈل میں سقراط کی تعلیمات کا ڈیٹا اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ صارفین کے سوالات کا جواب اسی طرح دینے کے قابل ہو جائے جیسے سقراط اپنی زندگی میں لوگوں کے سوالات کا جواب دیتا ہوگا۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اے آئی کے شعبے میں مزید پیشرفت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وہ آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) کی تیاری پر کام کر رہی ہیں۔

اے جی آئی سے مراد ایسی ٹیکنالوجی ہے جو کسی کام کو انسانوں کی طرح یا اس سے بھی زیادہ بہتر طریقے سے مکمل کرسکے گی۔

مگر ایسا کب تک ممکن ہوگا، اس بارے میں یہ کہنا ابھی ممکن نہیں۔

اسٹیو جابز کی دیگر پیشگوئیاں جو درست ثابت ہوئیں

یہ پہلی بار نہیں جب ٹیکنالوجی کے مستقبل کے حوالے سے ٹیکنالوجی کی پیشگوئی درست ثابت ہوئی۔

1985 میں ایک انٹرویو کے دوران اسٹیو جابز نے کہا تھا کہ بہت جلد لوگ کمپیوٹرز کو اپنے دفاتر سے باہر گھروں میں بھی استعمال کر سکیں گے اور وہ بیشتر گھروں کا لازمی جزو بن جائیں گے۔

اس وقت امریکا میں 10 فیصد سے بھی کم گھروں میں کمپیوٹر موجود تھے مگر اب 95 فیصد گھروں میں کم از کم ایک کمپیوٹر موجود ہے۔

اسی انٹرویو میں اسٹیو جابز نے یہ پیشگوئی بھی کی تھی کہ مستقبل میں کمپیوٹر ایک دوسرے سے آن لائن رابطہ کر سکیں گے اور لوگ اسی لیے کمپیوٹر خریدیں گے تاکہ وہ ملک گیر کمیونیکیشن نیٹ ورک سے منسلک ہوسکیں۔

اس پیشگوئی کے 6 سال بعد یعنی 1991 میں پہلی ویب سائٹ سامنے آئی اور اب دنیا بھر میں اربوں ویب سائٹس کام کر رہی ہیں۔