پروٹین پر مبنی گوشت انسانی غذا کا اہم حصہ ہے جس کے استعمال سے ناصرف پروٹین بلکہ متعدد منرلز بھی حاصل ہوتے ہیں۔ماہرین کی جانب سے صحت برقرار رکھنے کے لیے غذا میں زیادہ تر سبزیوں، پھلوں اور دالوں کو تجویز کیا جاتا ہے مگر گوشت کی بھی اپنی ایک افادیت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
غذائی و طبی ماہرین کے مطابق انسانی صحت کا براہِ راست تعلق غذا سے ہوتا ہے، ہر غذا صحت کے لیے کچھ نہ کچھ افادیت کی حامل ہے بشرطیکہ اُسے اعتدال میں رہ کر کھایا جائے۔
دوسری جانب ’ریڈ میٹ ‘ (لال گوشت) یعنی چھوٹا گوشت (مٹن، بکرا) اور بڑا گوشت (گائے، بیف) کو عام روٹین میں ضرورت کے مطابق کھانا تجویز کیا جاتا ہے۔
بڑی عید کے موقع پر گوشت کھانے میں غیر معمولی زیادتی سنگین قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بن جاتی ہے، مٹن میں چکنائی کی مقدار، چکن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے جبکہ بیف (بڑے گوشت) میں چکنائی کی زیادہ مقدار مرغی، مچھلی اور بکرے کے گوشت سے بھی زیادہ پائی جاتی ہے اور دوسرے غذائی اجزا مثلاً پروٹین، زنک، فاسفورس، آئرن اور وٹامن بی کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق گائے کے گوشت کی 100 گرام مقدار میں 250 کیلوریز، 15 گرام فیٹ، 30 فیصد کولیسٹرول، 3 فیصد سوڈیئم، 14 فیصد آئرن، 20 فیصد وٹامن بی 6، 5 فیصد میگنیشیم، 1 فیصد کیلشیئم اور وٹامن ڈی اور 43 فیصد کوبالامن پایا جاتا ہے۔
اسی طرح بکرے کے گوشت کے 11 گرام مقدار میں 294 کیلوریز، 32 فیصد فیٹ، 45 فیصد سیچوریٹڈ فیٹ، 32 فیصد کولیسٹرول، 3 فیصدسوڈیئم، 8 فیصد پوٹاشیئم، 50 فیصد پروٹین، 10 فیصد آئرن، 5 فیصد وتامن بی 6، 5 فیصد میگنیشیئم اور 43 فیصد کوبالامین پایا جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق سفید اور لال گوشت کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں، اس لیے انہیں اعتدال میں رہ کر استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ لال گوشت خصوصاً گائے کے گوشت سے احتیاط ہی تجویز کی جاتی ہے۔
طبی تحقیق کے مطابق گوشت کا زیادہ استعمال مختلف سنگین بیماریوں کا سبب بنتا ہے جیسے کہ کینسر، دل کے امراض، ذیابیطس، معدہ، جگر کی بیماریاں وغیرہ، ماہرین کے مطابق جو پہلے سے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہیں انہیں گوشت کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہیے۔
غذائی ماہرین کے مطابق بکرے کا گوشت گرم تاثیر رکھتا ہے جبکہ یہ طاقت بخش ہے، گائے کا گوشت ٹھنڈی تاثیر رکھتا ہے جسے کسی بھی موسم میں کھایا جا سکتا ہے۔
بکرے کے گوشت کے استعمال سے جسم میں خون بنتا ہے، اعصابی کمزوری دور ہوتی ہے، لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بھی بکرے کا گوشت زیادہ بہتر ہے، اس کا اعتدال میں استعمال کرنا جسمانی قوت کے لیے نہایت مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق دُنبے کا گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور ذائقہ دار ہوتا ہے جبکہ بیل، گائے کا گوشت افادیت میں سب سے پیچھے ہے اور اس میں غذائیت بھی کم پائی جاتی ہے۔
غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے سفید گوشت میں مچھلی اور لال گوشت میں بکرے کے گوشت کو اہمیت دینی چاہیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ غذائیت کے معاملے میں مٹن بیف سے بہتر اور صحت بخش ثابت ہوتا ہے جبکہ بکرے کے گوشت کو دل کے عارضے میں مبتلا افراد بھی اعتدال میں رہتے ہوئے استعمال کریں تو اس سے اُن کی دل اور مجموعی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جس قسم کا بھی گوشت کھائیں تو ساتھ میں سلاد اور رائتے کا استعمال لازمی کریں، فائبر سے بھرپور سلاد اور مثبت بیکٹیریاز، پری بائیوٹک سے بھرپور دہی سے بنا رائتہ گوشت کو جَلد ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور افادیت بڑھا دیتا ہے۔