صحت

ارلو(شیوناک) جڑی بوٹی کے فوائد اور استعمال


مختلف نام:

اردو تلوار پھلی۔ ہندی شیوناک ،سونا پاٹھا،ارلوُ۔ مرہٹی ٹینٹو۔ پنجابی نا سوما۔ گجراتی ارلوُ۔ بنگالی شونٹرا۔ سنسکرت ارلوُ، شیوناک۔ تیلگوپیدامانو۔ لاطینی اروکسی لم اندیکم

شناخت:

یہ درخت 35 سے 40 فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے چھتری درخت کے سر پر ہوتے ہیں۔ تنے کا نچلا حصہ ننگا ہوتا ہے۔ اس کی پھلی تلوار کی طرح دو سے ساڑھے تین فٹ لمبی اور چپٹی ہوتی ہے جس میں بیجوں کے اوپر روئی سے لپٹی ہوتی ہے۔ جون، جولائی میں اس کے پھول نکلتے ہیں اور  دسمبر سے مارچ تک درخت کے تمام پتے گر جاتے ہیں۔ اس کے بعد پھر جون تک تمام درخت سرسبز ہو جاتا ہے۔ اس درخت کی چھال اور چمڑا رنگنے کے کام آتے ہیں۔ ہندوستان، برما، سری لنکا، کوچین کے اکثر مقامات میں سطح سمندر سےتین ہزارفٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔

ارلُو /شیو ناک  کی چھال  ٹہنیوں کی چھال ہی ادویات میں استعمال  ہوتی ہے۔

اصلی ارلُوُ کی جانچ:

ارلوُ  کی جڑ کی چھال موٹی باہر سے بھورے رنگ کی اور اندر سے پیلے رنگ کی ہوتی ہے۔ خشک چھال توڑنے سے آسانی سے ٹوٹ جاتی ہے۔ شیوناک  کی جڑیں  دور تک زمین کے اندر پھیلتی ہیں۔ ایک درخت کے پاس کئی درخت  اُگ آتے ہیں۔جڑیں جہاں اوپر نکلتی ہیں ایک اور پودے کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس لئے جڑ کی چھال عام مل سکتی ہے۔ تنا جڑ کے مقابلے میں زیادہ ریشے دار ہوتا ہے۔ توڑنے پر جلدی سے ٹوٹتا نہیں ہے۔ذائقہ قدرے کڑوا اور تیز ہوتا ہے۔

 نوٹ:

ارلُوُ، شیو ناک  نقلی بھی ملتا ہے جو شیو ناک  نہ ہو کر مہا نیم  ہوتی ہے۔

مزاج:

سرد و خشک

مقدار خوراک:

چھال کا سفوف 10 سے 15 رتی۔جوشاندہ کی صورت میں 3 سے 6 گرام۔

 فوائد:

ارلو حرارت ہاضمہ کو مشتعل کرتا ہے۔ وات،پت اور کھانسی کو دور کرتا ہے۔ارلو کا کچا پھل مفرح دل،کسیلا، میٹھا، کھانے کی خواہش پیدا کرنے والا اور وات کف کو دور کرنے والا ہوتا ہے۔ارلو کے پکے پھل کے استعمال سے باؤگولا، بواسیر اور پیٹ کے کیڑوں کو آرام آجاتا ہے۔

طب آیوروید کے گرنتھوں میں اس کی بہت تعریف کی گئی ہے۔ دشمول کی مشہور دواؤں میں سے ہے۔ اس کی جڑ کا جوشاندہ پیچش کے لئے مفید  ہے۔ اس کے جو شاندہ سے اگر نہایا جائے تو وات روگ دور ہو جاتے ہیں۔

ارلو/ شیوناک کہ مجربات درج ذیل ہیں:

آم وات(گنٹھیا):

چھال ارلو  کا سفوف بنا لیں۔ ایک گرام صبح اور ایک گرام شام ہمراہ تازہ پانی دیں۔آم وات( گنٹھیا) کے لئے مفید ہے۔

موچ کا علاج:

پاؤں یا ہاتھوں میںموچ آجانے سے اس کی چھال کالیپ  لگا دیا جاتا ہے۔ کئی طبیب ہڈی ٹوٹ جانے پر بھی اس کی چھال کا لیپ کراتے ہیں۔

دشمول ارشٹ(شارنگدھر):

پرشٹ پرنی، ہردو کٹائی،چھال بل، گوکھرو،کمبھاری،پاڈھل،ارنی، شیوناک(یہ دسوں ادویات دشمول کہلاتی ہیں)ہر ایک 250۔ 250 گرام،چترا، پوکھرمول ہر ایک سوا سوا کلو، لودھ وگلو ایک ایک کلو، آملہ768 گرام،دھمانسہ 576 گرام، چھال کیکر،وجے سار، چھلکا ہرڑ ہر ایک 384 گرام، کُٹھ،مجیٹیھ، دیودار، بابڑنگ، ملیٹھی،بھرنگی،کتھہ، چھلکا بہیڑہ،چویہ،اِٹ سٹ، جٹامانسی،پردینگو،اننت مول،زیرہ کالا،نسوت، کچور،رینوکا، راسنا، پیپل، سپاری، ہلدی، سونف، پد ماکھ، ناگ کیسر، ناگرموتھا، اِندر جو،سونٹھ،میدہ،رشبک،مہامیدہ،کالولی،کھیرکاکولی، اردھی، وردھنی،جیوک ہر ایک 96 گرام۔

جملہ ادویات کو جو کوب کرکے 120 کلو پانی میں پکائیں۔ جب پانی 30 کلو باقی رہے۔ طب اتار کر چھان لیں۔

 بڑھیا منقیٰ سوا تین کلو لے کر 13 کلو پانی میں پکائیں۔ جب پانی ساڑھے نو  کلو باقی رہے تو اتار کر چھان لیں اور پہلے  کاڑھےمیں شامل کرکے ساتھ ہی گڑ 20 کلو ڈیڑھ کلو ملا دیں۔ علاوہ ازیں مندرجہ ذیل مفردات بھی سفوف کرکے اس میں شامل کردیں۔

گل دھاوا ڈیڑھ کلو، سرد چینی، نیتر بالا، صندل سفید،پپلی، جائفل، لونگ، دار چینی، الائچی چھوٹی،تیزپات، ناگ کیسر ہر ایک 96 گرام، کستوری خالص 3 گرام۔

جب ارشٹ تیار ہوجائے تب مناسب نرملی کے بیجوں کا سفوف ملائیں  تاکہ گاد  تہ نشین ہوکر ارشٹ صاف نتھر آئے۔

 خوراک:

 12 سے 25گرام برابر پانی ملا کر بعد از غذا دونوں وقت دیں۔

ارلوُ کےفوائد:

نروس سسٹم کے  امراض جیسے منہ کا ٹیڑا ہو جانا، دھڑ کا مارا جانا، ہاتھ پاؤں کانپنا اور باؤگولا میں مفید ( ہے۔ اعصابی کمزوری کو دور کرتا ہے۔وات روگ، امراض معدہ، جریان، سنگرہنی، پتھری گردہ مثانہ کے علاوہ غذا میں عدم رغبت، زچگی کے بعد پر صوتی بخار اور رحم کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔ عورتوں کو ازسرنو صحت و طاقت دیتا ہے۔

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا

از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی

(oroxylum indicum) ارلوُ 

دیگر نام:

درخت تلوار پھلی اردو میں‘ہندی میں سونا پاٹھا‘ مرہٹی میں ٹینٹوَ‘ پنجابی میں ناسوما‘بنگالی میں شونٹرا‘ سنسکرت میں شیوناگ جبکہ لاطینی میں اروکسی لم انڈیکم

ماہیت:

ارلوکا درخت  تیس چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے چھتری کی طرح درخت کے سر پر ہوتے ہیں۔تنے  کا نچلا حصہ ننگا ہوتا ہے۔اس کی پھلی تلوار کی مانند دو سے تین فٹ لمبی اور چپٹی ہوتی ہے۔پھلی میں بیجوں کے اوپر روئی سی لپٹی ہوتی ہے۔دسمبر سے مارچ تک درخت کے تمام پتے گر جاتے ہیں۔درخت بالکل ننگا دکھائی دیتا ہے۔اس کے بعد جون تک تمام درخت سر سبز ہو جاتا ہے۔

رنگ:

چھال خفیف زرد ۔

ذائقہ :

چھال قدرے تلخ و تیز ۔

مقام پیدائش:

اکثر مقامات میں سظح سمندر سے تین ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔پاکستان کے علاوہ ہندوستان میں برما ،سری لنکا اور کوچین۔

مزاج:

سرد خشک

افعال و استعمال:

ویدک طب کی کتابوں میں اس کی بہت تعریف کی گئی ہے اور دشمول کی مشہور دواؤں میں سے ایک ہے۔ارلو کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ اسہال اور پیچش میں مفید ہے۔اس کے جوشاندے میں نہلانے سے ریح کے درد دور ہو جاتے ہیں۔چھال کاسفوف کھلانے سے پسینہ آکر گنٹھیا(نقرس) سے نجات مل جاتی ہے۔اس کی تاثیر سلی سلیٹ کی مانند ہے۔زخمون اور ہڈی ٹوٹ جانے پر اس کی چھال کا لیپ لگایا جاتا ہے اور گاؤں کے لوگ اکثر جانوروں کی پیٹھکے زخموں پر بھی لگاتے ہیں۔

مقدار خوراک:

چھال  کا سفوف دس سے بیس رتی تک (ایک سے دو گرام تقریباً)جوشاندہ تین سے چھ گرام(ماشہ)

 تاج المفردات