صحت

عود ہندی مردانہ کمزوری کیلئے لاجواب جڑی بوٹی عود ہندی کے خواص‘ استعمال اور فائدے


 مختلف نام:

 ہندی اگر۔ اردو عود ہندی۔ فارسی عودغرقی۔ سنسکرت اگرو۔لوہ، کرمچ، کرمی وگدھ۔ مراٹھی اگر، کرشن اگر۔ گجراتی اگر۔ بنگالی اگرو۔ انگریزی ایلووڈ لاطینی میں ایکولیریا، آگالوچا کہتے ہیں۔

شناخت:

عود غرقی  کا درخت سدابہار ہوتا ہے۔ ہمارے دیس میں اس کے درخت بنگال، آسام اور سلہٹ کے جنگلات میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس درخت کی لکڑی عودیا اگر کے نام سے بازار میں ملتی ہے جو گہرے بھورے رنگ کی بے ڈول،روغنی  ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے جس سے خوشبو آتی ہے اور جلانے پر یہ خوشبو چاروں طرف پھیل جاتی ہے۔ اگر کے درخت ہمیشہ ہرے بھرے رہنے والے دکھائی دیتے ہیں۔ ان درختوں پر چَیت کے مہینے میں پھول آتے ہیں اور اس کے بیچ ساون میں پکتے ہیں۔ اس کی چھال اور لکڑی بڑی نرم ہوتی ہے۔ اس  کی لکڑی میں سوراخ ہوتے ہیں۔ انہی سوراخوںمیں رال کی طرح نرم اور خوشبودار مادہ بھرا رہتا ہے۔ لوگ اسے چاقو سے چھیل کا رکھ لیتے ہیں جو بہت ہی قیمتی چیز مانی جاتی ہے۔ اگر کی لکڑی  سڑ جانے پر اس میں سے ایک خاص قسم کی خوشبو نکلتی ہے۔ صاف اگر کا رنگ کالا ہوتا ہے اور وہی سب سے قیمتی مانی جاتی ہے۔ پرانے درخت کا عود بہتر مانا جاتا ہے۔ اسکو’’عود غرقی‘‘  کہتے ہیں۔ کیونکہ ان کو پانی میں ڈالنے سے ڈوب جاتا ہے۔ سلہٹ میں اس سے عسرٰ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ جو عود  ہندوستان کے جنگلوں سے حاصل ہوتا ہے۔ اسکو عود ہندی کہتے ہیں۔

عود کا درخت سدا بہار درخت ہے اور 70 سے 80 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ یہ 30۔ 40 برس کا ہوجاتاہے۔ تب ہی اس کے اندر ایک سیاہ وزنی اور خوشبودار رس پیدا ہو کر لکڑی کے وزن کو بھاری کر دیتا ہے۔

 اگر( عود ہندی) کے درخت کی چھال پتلی و مضبوط ہوتی ہے۔ اس  کی اندرونی چھال کو جب صاف کیا جاتا ہے تو وہ سفید چمڑے کی طرح مضبوط ہوتی ہے۔ پرانے زمانہ میں اس پر کتابیں اور ضروری دستاویزات لکھی جاتی  تھیں۔ اگر(عود) کے پتے بانسہ کے پتوں کی طرح دو تین انچ لمبے اور چمکدار ہوتے ہیں اور اپنے ڈنٹھل کے ذریعے مضبوطی سے لگتے ہوتے ہیں۔  پھول چھتر دار، ملائم، سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ موسم بہار کے بعد جب پھول جھڑ جاتے ہیں تو اس کے  بعد پھل لگتے ہیں جو امرود کی شکل کے ہوتے ہیں۔

 ماڈرن تحقیقات:

اس میں ایک اڑنے والا تیل، ایک نہ اڑنے والا تیل(فکسڈآئل)،رال جو الکوحل میں حل ہوجاتی ہے لیکن ایتھر میں حل نہیں ہوتی۔

 مزاج:

دوسرے درجہ میں گرم و خشک

 مقدار خوراک:

2 سے 3 گرام۔

فوائد:

مقوی معدہ، مقوی اعضاۓرئیسہ، ریاح دور کرنے اور مردانہ کمزوری میں مفید  ہے۔ منہ کی بدبو دور کرنے کے لئے اسے پان میں ڈال کر  چباتے ہیں۔ اس کی لکڑی کی خوشبو سے ہوا خوشبو دار ہو جاتی ہے اور مکھی، مچھر دور رہتے ہیں۔ کپڑوں پر اس کے سفوف چھڑکنے سے کھٹمل اور جوئیں وغیرہ نہیں آتی ہیں۔

اگر(عود) کا تیل خوشبو کے لئے کام میں لایا جاتا ہے اور اس  کے پانی کو کپڑوں پر چھڑکنے سے ان میں خوشبو پھیل جاتی ہے۔ کچھ لوگ اگر کی چھال کو کپڑوں میں رکھ دیتے ہیں جس سے کپڑوں میں بھی خوشبو پھیل جاتی ہے۔

اگر کے آسان طبی مجربات

مردانہ کمزوری:

تینگرام اگر( عود ہندی) کا سفوف بنا کر شہد خالص میں ملا کر چٹائیں۔

کھانسی:

عود کا خالص تیل پان کے پتے میں رکھ کر  کھلائیں، کھانسی کے لئے فائدہ مند  ہیں۔

 دیگر:

اگر( عود ہندی) خالص سفوف بنا کر دو گرام شہد میں ملا کر دن میں تین بار چٹائیں۔ اس  سے کھانسی،دمہ کو آرام ملتا ہے۔ ہچکی دور ہوجاتی ہے۔ دمہ کی صورت میں ایک یا دو بوند پان میں رکھ کر دے سکتے ہیں۔

 

منہ کی بدبو:

اگر( عود ہندی) ایک خوشبودار چیز ہونے کی وجہ سے منہ کی بدبو کے لئے بہت ہی مفید  ہے، حسب ضرورت اسے منہ میں رکھ کر چبانا چاہئے۔

درد ہر قسم:

اگر( عود ہندی) خالص کو گس کر مقام درد پر لیپ کریں۔ آرام آجائے گا۔ اگر دو گرام شہد ملا کر اسے چٹا دیں، تو جلد آرام  آجائے گا۔

جلدی امراض:

اگر(  عود ہندی)  کے سفوف کو پانی میں ملاکر مقام مرض پر لیپ کریں یا سفوف بنا کر زخموں پر چھڑکیں  تو آرام آجائے گا۔

گنٹھیا:

تیل اگر( عود ہندی) کو مقام مرض پر ملیں تو جلد آرام آجائے گا۔ دیگر جسمانی دردوں کے لئے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 اگر خوشبودار چورن:

اگر، کافور، کیسر، لوبان،خس،لودھ، ناگرموتھا، سب کو برابر لے کر باریک پیس لیں۔ اگر خوشبودار چورن تیار ہے۔ اس چورن کو جسم پر ملنے سے جسم خوشبودار ہو جاتا ہے۔کوچین میں اگر سے ایک قسم کا خاص خوشبودار کاغذ بناتے ہیں۔ اگر سے ہی اگربتیاں ودھوپ بنائی جاتی ہے جسے خوشبو کے لئے جلایا جاتا ہے۔

اگر( عود ہندی) کے یونانی مجربات

جوارش عود شیریں:

آساروں، کیسر ہر ایک ساتگرام، عود ہندی، دار چینی، جائفل،تج، الائچی خورد، جڑپان،پپلی ہر ایک 18 گرام، مصری 250 گرام، شہد خالص 500 گرام، مصری و شہد کا قوام کریں اور ادویہ کو کوٹ چھان کر ملا لیں۔ خوراک  5 سے 7 گرام، دودھ نیم گرم دیں۔بادی و ترش اشیاء سے پرہیز کریں۔ معدہ و دل کو طاقت دیتی ہے۔ بھوک بڑھاتی ہے۔

دواءالمسک معتدل:

پھول گلاب، ابریشم مقرض، دار چینی، بہمن سفید، بہمن سرخ، درونج عقربی  ہر ایک 7گرام، عودہندی،بادرنجبویہ ہر ایک  5 گرام، مصطگی، چھڑیلہ، دانہ الائچی خورد ہر ایک 4 گرام، طباشیر، صندل سفید، صندل سرخ،دھنیہ خشک مقشر، پھول گاوزبان،آملہ، تخم خرفہ مقشر  ہر ایک 12 گرام،زرشک 18 گرام، سب دواؤں کو کوٹ چھان کر  دگنی  چینی سفید برابر وزن شہد خالص ملا کر اور شہد کے برابر رُب سبب شیریں یا رس سیب شیریں لے کر قوام بنا کر شامل کرکے معجون بنالیں۔ خوراک 6 گرام صبح ہمراہ عرق سونف 75 گرام، عرق گاؤزبان 75گرام یا صرف تازہ پانی سے استعمال کریں۔

 معدہ اور جگر کو طاقت  دیتی ہے، بھوک لگاتی ہے۔

 عود ہندی( اگر) مرکبات جوارش عود ملین، جوارش عود ترش، جوارش زرعونی بہ نسخہ کلاں، جوارش جالینوس، خمیرہ آبریشم حکیم ارشد والا تیار ہوتے ہیں جو کہ طب یونانی کے مشہور مرکبات ہیں۔( حکیم  وڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا

از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی

(Eagle Wood)اگر’  عود ہندی  

لاطینی:

AquilariaAgalocha

دیگر نام:

  عربی میں عود غرقی ٗ فارسی میں عود ہندی ٗ سندھی میں اگر کاٹھی ٗ سنسکرت میں اگرو جبکہ انگریزی میں ایگل وڈ کہتے ہیں ۔

ماہیت:

  ایک سدا بہار درخت ستر سے سو فٹ اونچا ہوتا ہے۔  جب یہ درخت تیس چالیس برس کا ہوتا ہے تو اس وقت اس کے اندر ایک سیاہ ٗ وزنی خوشبودار مادہ پیدا ہو کر لکڑی کے وزن کو بھاری کر دیتا ہے اور وہ سوکھی لکڑی بھی پانی میں ڈوب جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کو عود غرقی کہا جاتا ہے ۔

چھال پتلی ٗ مضبوط اور ہموار ہوتی ہے۔  اس کی شاخیں نرم اور ملائم ہوتی ہیں۔  پتے دو تین انچ لمبے چمکدار اور بانسہ کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں اور اپنے ڈنٹھل کے ذریعے مضبوطی سے لگے رہتے ہیں۔  آندھی سے بھی نہیں گرتے۔  پھول چھتر دار ملائم سفید رنگ اور موسم بہار میں لگتے ہیں۔  جب پھول جھڑ جاتے ہیں تو اس کے بعد پھل لگتے ہیں۔ جو ڈیڑھ سے دو انچ لمبے باہر کی طرف مخملی اور اندر کی طرف گھنے بالوں والے پیدا ہوتے ہیں اور امرود کی شکل کے ہوتے ہیں ۔

مقام پیدائش:

  آسام ٗ مشرقی ہمالیہ ٗ سلہٹ ٗ کھاسیاں کی پہاڑیوں ٗ پوربی بنگال ٗ برما وغیرہ میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔  بنگلہ دیش کا عود بہتر خیال کیا جاتا ہے۔  رنگ سیاہ اور بھورا لیکن سیاہ رنگ کی لکڑی بہ نسبت ہلکے رنگ والی لکڑی کے زیادو بہتر اور قیمتی ہوتی ہے۔

ذائقہ اور بو:

  تلخ ٗ تیز اور خوشبودار ۔

مزاج:

  گرم و خشک درجہ دوم

افعال:

  مقوی اعضائے رئیسہ ٗ مقوی معدہ ٗ کاسر ریاح ٗ ملطف و مفتاح ٗ مطیب دہن ٗ منفث بلغم ۔

استعمال:

  ضعف معدہ و کمی بھوک کو دور کرتا ہے مقوی باہ ادویہ میں شامل کرتے ہیں یعنی مقوی اعضائے رئیسہ ٗ مقوی معدہ اور ملطف ہونے کی وجہ سے تقویت کے لئے بکثرت استعمال کی جاتی ہے اگر کھانا ہضم کرتا ہے اور پیٹ کی غلط ریاح تحلیل کرتا ہے اور منفث بلغم ہونے کی وجہ سے بلغمی کھانسی اور دمہ میں استعمال کرتے ہیں۔  محافظ جنین ہے اس کو کھانے کے علاوہ زیر ناف بھی لٹکتے ہیں۔  منہ کی بدبو کو دور کرنے کے لئے اسے منہ میں رکھ کر چباتے ہیں یا “اگر”  کا باریک سفوف پیس کر پان میں ڈال کر چباتے ہیں نیز اس کا منجن دانتوں اور مسوڑوں کو فائدہ بخشتا ہے اس کی لکڑی کی خوشبو سے ہوا مہک سی جاتی ہے ۔ اور اس کی دھونی بھی خوشبودار ہوتی ہے۔  کپڑوں پر اس کا سفوف چھڑکنے سے کھٹمل اور جوئیں دور ہو جاتے ہیں ۔

نفع خاص:

  مقوی اعضائے رئیسہ۔

مضر:

محرورین۔

مصلح:

کافور /غلاف

بدل:

  دار چینی ٗ قرنفل ٗ زعفران وغیرہ

کیمیاوی صفات:

  اڑنے والا تیل ٗ فکسڈ آئیل ٗ رال جو الکحل میں حل ہو جاتی ہے لیکن ایتھر میں حل پزیر نہیں ۔

مقدار خوراک:

  تین سے چار گرام (ماشہ)

مشہور مرکبات:

  جوارش عود شیریں اور عود ترش ٗ جوارش عور ملین ٗ جوارش جالینوس ٗ دوالمسک معتدل وغیرہ

تاج المفردات