صحت

اروی: لاجواب سبزی منی کو گڑھا کرتی ہے


مختلف نام

مشہور نام اروی۔ ہندی اروئی، اروی،گھیاں، بنگالی گری، مراٹھی آٹھواچاکاندا۔ گجراتی الوی۔ تامل شملے۔ تیلگو چمب ڈیما۔ عربی قلقاش۔ انگریزی کو لوکے سیااینٹی کورم۔

شناخت

ایک قسم کی مشہور سبزی ہے جو آلو کی طرح زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے۔ پتے بڑے بڑے چکنے اور رنگ بھورا، ذائقہ پھیکا  اور معمولی گلے میں خراش کرنے والی ہوتی ہے۔ یہ سارے ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں پائی جاتی ہیں۔ یہ موسم گرما و برسات دو  موسموں  میں پائی جاتی ہے۔ اس کا پودا ڈیڑھ سے دو فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔

مزاج:

سرد و تر۔ بعض اطباءکے نزدیک گرم پہلے درجہ میں،تر دوسرے درجہ میں ہے۔

مصلح:

دار چینی، لونگ، ادرک۔

مقدار خوراک:

بقدر ہضم

فوائد

منی  کو گاڑھا کرتی اور بڑھاتی ہے۔ بدن موٹا اور طاقتور بناتی ہے۔ خشکی کی وجہ سے کھانسی ہو تو اسے دور کرتی ہے۔ نرخرہ کی خرخراہٹ کے لئے مفید ہے۔اسہال کو فائدہ دیتی ہے۔ اس کے زیادہ استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے اور پیٹ میں گیس پیدا ہو جاتی ہے۔

 اروی کے قند کے رس راستے میں آئی لیس نامی جزو ملتا ہے۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ و پروٹین بھی ہوتا ہے۔ یہ آلو کے مقابلہ میں ڈیڑھ گنا زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس میں وٹامن اے،بی  کیلشیم اور فاسفورس اچھی مقدار میں ملتا ہے۔

 اروی  کہ آسان مجربات درج ذیل ہیں:

 1۔ چوٹ لگ جانے پر چوٹ والی جگہ پر بہتے خون کو روکنے کے لئے اس کے پتوں کا رس نکال کر لگانے سے زخم جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

 2۔ بواسیر کے مریض کو اروی کاقند کھلانے سے بواسیر  دور ہوجاتی ہے۔

 3۔ چھاتیوں سے دودھ کم اترتا ہو تو کچھ دن اروی کی سبزی استعمال کرنے سے دودھ کی بڑھوتری ہو جاتی ہے۔

 4۔ پیشاب کی جلن کے لئےاروی کے پتوں کا رس دو دو چمچہ لگاتار پینے سے پیشاب کی جلن دور ہوجاتی ہیں۔

 5۔ ایگزیما کے لئےاروی  کے خشک ڈنٹھلوں کو جلا کر اس کی راکھ تیل ناریل میں ملا کر لگانے سے ایگزیما اور چھوٹی چھوٹی   پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں۔

 نوٹ:

اروی  کی رطوبت خراش پیدا کرتی ہے۔ پانی میں بار بار دھو کر استعمال کرنے سے خراش دار جزو کم ہوجاتا ہے۔

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا

از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی

(C.Antiquorum) اَروی 

دیگرنام:

عربی میں قلقاش ،بنگا لی میں گری، ہندی میں گھیاں، گجراتی میں الوی ، انگریزی میں کولو کے سیا اینٹی کوُرم ( نوٹ) بعض کے بقول عربی نام قبقاش ہے۔

ماہیت:

اروی  مشہور قسم کی سبزی ہے جو آلو کی طرح زمین کے اندر ہوتی ہے۔ پتے بڑے چکنے ہوتے ہیں۔ نبات کی مشہور جڑہے زیادہ تر بطور نان خورش مستعمل ہے۔

رنگ:

ہلکا بھورا۔

ذائقہ:

پھیکا ، حلق میں خراش کرنے والا۔

مزاج:

گرم ایک تر درجہ دوم اس کا مزاج سرد تر زیادہ مناسب ہے۔

افعال:

مولد ومغلط منی، مسمن بدن، مغریٰ

استعمال:

اروی  کو زیادا تر بطور نان خورش تنہا یا گوشت یا بیگن کے ہمراہ پکا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ نفاخ اور دیر ہضم ہوتی ہے ۔ اروی نان خورش بنا کر استعمال کریں خواہ بطور دواء سفوف کر کے کھایا جائے ۔نزوجت اورغرویت کی وجہ سے کھانسی اور سحج امعاء میں فائدہ بخشتی ہے۔مولد و مغلظ منی کے ساتھ ساتھ باہ کو متحرک( حرکت) کرتی ہے۔ بدن کو فربہ اور طاقتور بناتی ہے۔اروی کا چھلکا اسہال کو بند کرنے میں مفید ہے۔ادرابول کے لئے اس کے پتے کا نچوڑا ہوا پانی بہت مفید ہے۔

نوٹ:

اروی کی رطوبت مخرش ہوتی ہے۔ پانی میں بار بار دھونے سےخراش دار جز کمزور ہو جاتا ہے۔

مضر:

دیر ہضم ، مسدد اور مولد بلغم و ریاح ، ذیا بیطس کے مرض کے لئے ۔

مصلح:

دار چینی ، لونگ اور لیموں۔

بدل:

بھنڈی

مقدار خوراک:

(بطور دواء) 5سے7 گرام تک (بطور غذا) بقدر ہضم

تاج المفردات