یہ بیماری بڑی سپیڈ کے ساتھ پھیل رہی ہے اور لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ ختم نہیں ہوتی جب آپ مسلسل ایک بات سنیں گے ختم نہیں ہوتی ختم نہیں ہوتی تو آپ کا مائنڈ بھی اس چیز کے لیے ریڈی ہو جاتا ہے کہ ہاں بھائی پوری دنیا تو کہہ رہی ہے کہ ختم نہیں ہوتی میں بات کر رہا ہوں شوگر کی مگر میں آج کچھ آپ کو ایسا بتانے والا ہوں کہ آپ شوگر اپنی ختم کر سکتے ہیں اللّٰہ تعالی نہیں اتارتا ایسی بیماری کو جس کا اللّٰہ تعالی علاج پہلے نہ اتار لے لیکن کیا یہ دوائیوں سے ختم ہو گی دنیا میں دو دوائیاں پائی جاتی ہیں ایک کو آپ ایلوپیتھک کہتے ہیں دوسری کو آپ ہربلسٹ کہتے ہیں یہ دونوں دنیا میں دوائیاں کام کر رہی ہیں مگر ختم نہ یہ کر رہی ہے نہ ختم وہ کر رہی ہے تو پھر ایسا کیا کرنا پڑے گا ہمیں کہ شوگر ہماری ختم ہو جائے نمبر ون آپ جب شوگر چیک کرتے ہیں اپنی فاسٹنگ یا رینڈم تو آپ کو نمبر بتائے جاتے ہیں کہ فاسٹنگ میں شوگر آپ کی کتنی ہونی چاہیے اور رینڈم میں کتنی ہونی چاہیے
کیا کبھی آپ کے ذہن میں یہ سوال اٹھا کہ نمبر کسی نے تو طے کیا ہوگا نہیں اٹھا تو ضرور اٹھائے یہ سوال اپنے ذہن میں اے ڈی اے نیورک میں بیٹھے ہوئے یہ اٹھ لوگ آپ اور میری قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں اور مجھے یہ بھی پورا یقین ہے کہ ان میں سے ایک بھی کبھی پاکستان نہیں آیا ہوگا اور اگر آپ اس سائیڈ پر جائیں وزٹ کریں تو 1976 میں شوگر کا لیول 200 تھا اور یہ پھر اچانک گرا دیا گیا 1997 میں 126 کر دیا گیا اس رات شاید پاکستانی سوئے ہوئے ہوں گے صبح اٹھے ہوں گے تو دو ڈھائی کروڑ تو بیچارے شوگر کے ویسے ہی مریض بن گئے ہوں گے کیونکہ نمبر اس حد تک گرا دیا اب تو وہ نمبر اور گرا دیا ہے 100 ہو گیا ہو سکتا ہے بہت اچھی تحقیق ہو لیکن غور و فکر کرنے میں کیا حرج ہے ان سائیڈز پر اور بھی میں آپ کو بتاؤں گا کیا ایلوپیتھک کی دوائی شوگر کو صحیح کرتی ہے یا پھر کچھ اور بیماریاں بھی پیدا کرتی ہیں شوگر کو کنٹرول کرنا اچھی بات ہے لیکن مزید اگر بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں تو پھر بری بات ہے اس کے لیے کبھی اگر آپ وزٹ کریں گے بیٹر ہیلتھ چینل میں اس کی سائیڈ پر آپ ضرور جا کر دیکھیے گا اس کے بعد ڈائبیٹک ڈاٹ کوم یہ لندن کی سائیڈ ہے جا کر وزٹ کر لیجئے گا یہ کیا لکھتے ہیں ہماری دوائیاں جو لوگ استعمال کرتے ہیں شوگر کی دوائیاں جو پوری دنیا میں استعمال ہو رہی ہیں اس سے شوگر تو ختم نہیں ہوتی مگر کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور گورنمنٹ اسٹریلیا تو یہاں تک کہہ رہی ہیں کہ ہر سال دو لاکھ بیس ہزار لوگ فردر ہاسپٹل میں ادر بیماریوں کے لیے جمع ہوتے ہیں مثال کے طور پر کڈنی کے پرابلم پھر اس کے بعد ہارٹ، لیور، یعنی کہ آہستہ آہستہ آپ کے گھر میں ایک کمیٹی کھل جاتی ہے میڈیسن کی شوگر کنٹرول ہو سکتا ہے آپ کی رہتی ہو مگر آپ کا جسم کئی اور بیماریوں کا مجموعہ بن جاتا ہے ہم اس سے کیسے نکل سکتے ہیں.
سب سے پہلے آپ کو یہ ڈیسائیڈ کرنا ہے کیا آپ قدرت کی کوئی جڑی بوٹیاں استعمال کر رہے ہیں جن کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہیں یا آپ کیمیکل استعمال کر رہے ہیں جن کے سائیڈ ایفیکٹ بھی ہیں اور یہ میں تو نہیں کہہ رہا مینے تو آپ کو بتا دیا ہے جا کر وزٹ کر لیجئے کہ ان دوائیوں کے کتنے سائیڈ ایفیکٹ ہیں تو چلیں آپ سائیڈ ایفیکٹ کی میڈیسن سے ہٹ کر آپ نیچرل پہ آ جائیں قدرت کی چیزیں استعمال کریں گے لیکن کیا یہی کافی ہے نہیں آپ کو اپنا لائیو سٹائل بدلنا پڑے گا کچھ چیزیں میں ایسی بتاؤں گا اگر آپ نے اپنی زندگی سے ان کو ہٹا دیا تو اللّٰہ تعالی نے چاہا آپ کی شوگر ہارڈلی سال ڈیڑھ سال کی سٹوری نہیں رہے گی مگر پرابلم یہ ہے کہ ہم دوائیوں کو فوکس کرتے ہیں دوائیاں کھاتے ہیں اور لائیو سٹائل کو چینج کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اس لیے ہوتا یہ ہے کہ یہاں لوگ ڈاکٹر بدلتے رہتے ہیں مگر لائیو سٹائل نہیں بدلتے تو یہ صحت اللّٰہ کی بہت بڑی نعمت ہے دو چیزوں کا ضیاع کر رہے ہیں ایک اپنی صحت دوسرا اپنا پیسہ جو آپ نے اتنی محنت سے کمایا وہ تو آپ دے رہے ہیں کسی فارماسوٹیکل کمپنیوں کو تو آپ اپنے اس پیسے کو بھی بچائیں اور سب سے جو قیمتی چیز اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو دی ہوئی ہے وہ آپ کی صحت ہے اس کو بھی آپ توانا اور تندرست رکھیں اچھا پاکستان کی بھی حالت دیکھ لیں
پاکستان کی حالت دیکھنے کے لیے ریسرچ گیٹ ڈاٹ نیٹ پر جائیے گا 2016 میں یہاں شوگر11 پرسنٹ تھی اور اب کتنی ہے 27 پرسنٹ سے بھی زیادہ ہے اس کا مقصد یہ ہوا کہ پانچ لوگوں کو اگر ہم کھڑا کر دیں تو اس میں ایک شوگر والا ہے جو ٹاپ ٹین کنٹریز ہیں اس میں سے ہم تیسرے نمبر پہ ہیں اور مجھے ڈر ہے اگر اسی سپیڈ سے یہ بڑھتی رہی تو پتہ چلا اب شوگر تو مارکیٹ میں ملتی نہیں مگر ہر گھر میں ایک شوگر والا ضرور ملتا ہے تو صحت کو اللّٰہ تعالی کی نعمت سمجھ کر اس کے لیے تھوڑے سے آپ ایفٹ کریں وہ ایفرٹ کیا کرنے ہیں میں آپ کو بتانے چلا ہوں تو میجر جو سائیڈ افیکٹ کے ساتھ جو میل سفر کرتا ہے وہ ہے سیکشول ڈس فنکشن یہ ایک بہت بڑی پرابلم ہے ان سائیڈ ایفیکٹ میں خاص طور پہ شوگر اور بلڈ پریشر والے پیشنٹ کے لیے دوسری بات کون سی وہ چیزیں ہیں جو شوگر والے کو نہیں کھانی چاہیے میں تو کہہ رہا ہوں صحت مند ہے تو تب بھی نہیں کھانی چاہیے نمبر ون یہ چاروں چیزیں سفید ہیں سفید آٹا یعنی کہ معدہ جیسے کہ معدے سے بنتی ہے بیکری معدے سے بنتے ہیں پاپے بریڈ پیزا کرسٹ آپ جو لچھے دار پراٹھے صبح صبح چائے کے ساتھ کھا رہے ہوتے ہیں اور بہت ساری ایسی چیزیں بنتی ہیں معدے سے بنتی ہیں ان کو خدا حافظ کرے کیونکہ اس میں فائبر تو ہے نہیں جو آپ کھا رہے ہیں یہ بڑی آنت سے سفر کرے گا تو جب واپس آئے گا تو آدھا اندر چپکے گا آدھا باہر آئے گا وہ جو سڑتا ہے اندر جا کر پھر بنتی ہیں اس سے بیماریاں تو نمبر ون پہ آپ سفید آٹے کو خدا حافظ کریں آپ گندم کا آٹا کھائیں چکی والا آٹا کھائیں جس میں کم سے کم فائبر موجود ہے یا اگر شوگر کے پیشنٹ ہے تو آپ اس آٹے کے اندر تھوڑا سا بیسن ملا دیں نمبر ٹو پہ سفید چینی یا اس سے بننے والی تمام چیزیں اور اس دھوکے میں بھی نہیں رہیے گا کہ یہ فری شوگر بسکٹ آتے ہیں یہ فری شوگر جو ہے وہ ڈرنکس آتی ہیں اس چکر میں نہیں رہیں خدا حافظ کریں نمبر تھری پہ رائس سفید رائس پولش کیے ہوئے چمکدار مت کھائیے براؤن رائس لے سکتے ہیں آپ کم کوانٹٹی میں لیں پھل ضرور کھائیں کہتے ہیں جی شوگر والا ہوں میں پھل کیسے کھاؤں یہ پھل اس کے اندر اللّٰہ تعالی نے بہت زیادہ فائبر منرل یہ آپ کو فائدہ دیتا ہے مگر کھانے کا طریقہ سیکھ لیں اگر آپ نے صبح ناشتہ پھلوں سے کرنا ہے تو خوب کھائیے مگر پھر ناشتہ مت کیجیے اگر آپ دوپہر میں پھل کھانا چاہ رہے ہیں تو پھر روٹی مت کھائیے کیونکہ پھلوں میں جو نیچرل آپ کو گلوکوز ملتا ہے وہ اتنا نقصان نہیں کرے گا جتنا شوگر کرے گا مسئلہ تب ہے جب اوپر سے آپ دو چپاتیاں کھا لیتے ہیں تو بھائی گندم میں بھی کارب ہے وہ کنورٹ ہو کر گلوکوز میں تو والیوم بڑھ جائے گا اگر آپ نے پھل کھا لیا ہے تو اس کا مطلب وہ کھانا آپ ڈراپ کریں گے نمبر چار نمک سفید خدا حافظ کرے اس کی جگہ پہ آپ پنک نمک لے لیں تو چار میجر چیزیں ہو گئی سفید معدہ ہم نے چھوڑ دیا اس سے بننے والی تمام پروڈکٹ رائس ہم نے سفید چھوڑ دیے اس کی جگہ ہم براؤن لے لیں گے سفید چینی یا اس سے بننے والی تمام چیزیں ہم نے چھوڑ دی سفید نمک کی جگہ ہم نے پنگ نمک لے لیا اب آ جائیں دودھ پر کیونکہ دودھ تو آپ پیتے ہی ہیں اگر دودھ آپ پیتے ہیں تو پہلے دودھ کے گلاس کو اچھی طرح ابالیں اچھی طرح ابالنے کے بعد اسے ٹھنڈا ہونے دیں اس کے اوپر جو ملائی ہوتی ہے اس کو ہٹالیں سیکنڈلی آپ نے جو آخری کام کرنا ہے وہ یہ کرنا ہے کہ آپ واک کریں اگر واک نہیں کر سکتے ہیں تو سائیکل چلائیں زمانہ اتنا بدل گیا کسی زمانے میں لوگ سائیکل چلاتے تھے اب موٹر سائیکل یاایئر کنڈیشن گاڑی میں بیٹھتے ہیں اور جم پہنچتے ہیں بیس ہزار دیگر وہاں بھی سائیکل ہی چلا رہے ہیں آپ جب لائیو سٹائل کو نہیں بدلتے تو پھر امید کیوں رکھیں گے کہ آپ کی شوگر یا آپ کا بی پی ختم ہو جائے آپ ان چیزوں کے پابند پہلے بنیں دوائی کا رول 25 پرسنٹ ہے یاد رکھیے گا نیچرل ہے تب بھی اس کا رول اتنا ہی ہوگا جب تک آپ لائیو سٹائل نہیں بدلیں گے وہ نہیں بدلتے آپ کیا کرتے ہیں آپ ڈاکٹر بدلتے ہیں ڈاکٹر آپ کی دوائی بدلتا ہے پھر آپ زندگی بھر کی کمائیاں دیے جا رہے ہیں تو ہیلتھ کاخیال رکھیں۔
اللّٰہ کا نام لے کر استعمال کریں خوف میں نہ آیا کریں خوف میں آئیں گے تو مزید بیمار ہوں گے کسی بھی بیماری میں خوف میں نہ آئیں خود کو ریلیکس کریں اتنا بڑا رب ہے اتنی چھوٹی بیماری ہے خوف میں آنے کی ضرورت کیا ہے اپنے لیے صحیح فیصلہ کریں دوائیاں نہیں اپنا لائف سٹائل بدلے۔
جو 30 گرام
بادام 20 گرام
کلونجی 20 گرام
دارچینی سیریا والی 20 گرام
میتھی دانہ 20 گرام
لال میتھی ایرانی 20 گرام
کڑی پتے 20 گرام
گڑمار بوٹی 20 گرام
ان سب کو کوٹ پیس کر آدھا چمچ صبح وشام کھانے کے بعد استعمال کریں۔
اگر کسی کی شوگر 300 سے 400 تک جاتی ہے تو ان کو ایڈیشنلی اس کے ساتھ رات کو آدھا گلاس نیم گرم پانی میں آدھی چمچ میتھی دانہ ڈال کر رکھ دیں صبح اٹھ کر اللّٰہ کا نام لے کر پانی بھی پی جائے اور میتھی دانہ بھی چبا کر نگل جائے وہ لوگ کریں جن کی شوگر بہت ہائی رہتی ہو