-
خواتین کے اندر جذبات کی شدت جوانی میں زیادہ ہوتی ہے۔
-
نوجوانی اور بیس کی دہائی میں ہارمونی تبدیلیاں مزاج پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔
-
حیض اور ہارمونی نشیب و فراز سے غصہ زیادہ آ سکتا ہے۔
-
مگر عمر کے ساتھ ساتھ ہارمونی نظام میں بھی استحکام آتا ہے۔
-
جس سے جذبات میں ٹھہراؤ پیدا ہونے لگتا ہے۔
-
عورت زندگی کے تجربات سے سیکھنا شروع کر دیتی ہے۔
-
بار بار کی آزمائشیں اسے مضبوط بنا دیتی ہیں۔
-
چھوٹی باتوں پر ردعمل دینا کم ہو جاتا ہے۔
-
بڑھتی عمر کے ساتھ عورت کا صبر بڑھتا ہے۔
-
کیونکہ وہ دیکھ چکی ہوتی ہے کہ ہر مسئلہ وقتی ہوتا ہے۔
-
وقت اور تجربے سے یہ بات سمجھ آ جاتی ہے کہ غصہ نقصان دیتا ہے۔
-
گھر اور بچوں کی ذمہ داری اسے پرسکون رہنا سکھاتی ہے۔
-
وہ یہ جان لیتی ہے کہ پرسکون ماں یا بیوی ہی خاندان کو جوڑے رکھتی ہے۔
-
سماجی دباؤ بھی عورت کو خاموش رہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
-
مگر یہ خاموشی کمزوری نہیں، بلکہ شعور کی علامت بن جاتی ہے۔
-
تعلیم اور شعور سے عورت اپنی نفسیات کو بہتر سمجھنے لگتی ہے۔
-
خود آگہی بڑھنے سے اپنے غصے کو پہچاننا آتا ہے۔
-
اور اس پر قابو پانے کے طریقے بھی آ جاتے ہیں۔
-
مراقبہ اور دعا عورت کو اندر سے سکون دیتی ہے۔
-
بڑھاپے تک عورت سمجھ جاتی ہے کہ غصہ تعلقات خراب کر دیتا ہے۔
تجربات کا اثر
-
جب عورت بار بار کسی بات پر لڑ کر نقصان دیکھ لیتی ہے۔
-
تو اگلی بار وہ بات سمجھ کر جواب دیتی ہے۔
-
تجربات بتاتے ہیں کہ ہر بات پر بولنا ضروری نہیں۔
-
وہ دیکھتی ہے کہ غصہ کرنے سے رشتے بگڑ جاتے ہیں۔
-
لیکن پیار سے بات کرنے سے تعلق مضبوط ہو جاتے ہیں۔
-
لہٰذا عمر کے ساتھ یہ رویہ اس کی فطرت میں شامل ہو جاتا ہے۔
-
وہ دوسروں کے غصے کو بھی بہتر سمجھنے لگتی ہے۔
-
اور برداشت کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
-
جب عورت خود ماں بن جاتی ہے، تو بھی غصے پر قابو آتا ہے۔
-
کیونکہ بچوں کے سامنے چیخنا اس کے لیے ممکن نہیں رہتا۔
-
بچوں کو سنبھالنے کے لیے نرمی لازمی ہو جاتی ہے۔
-
یہ نرمی عورت کے اندر کی سختی کو دھیرے دھیرے ختم کر دیتی ہے۔
-
میاں بیوی کے جھگڑوں سے بھی سبق ملتا ہے۔
-
عورت سمجھ جاتی ہے کہ خاموشی بعض اوقات جیت ہوتی ہے۔
-
اور بحث بعض اوقات ہار۔
نفسیاتی عوامل
-
عمر کے ساتھ دماغی نشوونما مکمل ہو جاتی ہے۔
-
اور فرنٹل لوب کا کنٹرول زیادہ ہو جاتا ہے۔
-
جو کہ جذبات کو روکنے میں مددگار ہے۔
-
ہارمونی اتار چڑھاؤ بھی عمر کے ساتھ کم ہو جاتا ہے۔
-
جذباتی عدم استحکام کم ہو جاتا ہے۔
-
بڑھتی عمر میں اینڈورفنز زیادہ بنتے ہیں جو سکون دیتے ہیں۔
-
سیروٹونن کا لیول بھی متوازن رہنے لگتا ہے۔
-
اس لیے مزاج نرم رہتا ہے۔
-
عورت جانتی ہے کہ ہر بات پر رونے یا چیخنے سے کچھ نہیں بدلتا۔
-
یہ سمجھ بوجھ دماغی پختگی کی علامت ہے۔
معاشرتی اثرات
-
شادی کے بعد عورت کی ذمہ داریاں بڑھتی ہیں۔
-
شوہر اور سسرال کے ساتھ رہنا اسے صبر سکھا دیتا ہے۔
-
بچوں کی تربیت کے لیے پرسکون رہنا ضروری ہو جاتا ہے۔
-
عمر بڑھنے کے ساتھ وہ خاندان کی معلمہ بن جاتی ہے۔
-
بہو یا بیٹی کے لیے مثال بننا پڑتا ہے۔
-
سماج بھی عمر رسیدہ عورت سے سنجیدہ رویہ چاہتا ہے۔
-
اسے سمجھ آ جاتا ہے کہ غصہ وقار کو کم کر دیتا ہے۔
-
اور نرمی عزت میں اضافہ کرتی ہے۔
-
بزرگ عورتیں خاندان میں فیصلے کرنے والی ہو جاتی ہیں۔
-
اس لیے وہ نرمی سے فیصلے کرنا سیکھ لیتی ہیں۔
روحانی عوامل
-
بڑھتی عمر میں عبادت کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔
-
نماز، ذکر، دعا اسے اندر سے مضبوط کرتے ہیں۔
-
قرآن کی تعلیمات بھی غصے سے بچنے کی نصیحت کرتی ہیں۔
-
وہ صبر کے فضائل سے واقف ہو جاتی ہے۔
-
اور اپنے رب کے سامنے اپنی پریشانیاں بیان کر دیتی ہے۔
-
اس لیے انسانوں سے لڑنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔
ذاتی فائدے
-
عورت دیکھتی ہے کہ غصہ اسے نقصان پہنچاتا ہے۔
-
صحت کے لیے بھی غصہ نقصان دہ ہے۔
-
بی پی بڑھاتا ہے، دل کی بیماری بڑھا دیتا ہے۔
-
جلد پر منفی اثر ڈالتا ہے۔
-
نیند خراب کر دیتا ہے۔
-
ان باتوں کا ادراک اسے نرمی اختیار کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
-
غصہ چھوڑ کر پرسکون رہنے سے زندگی آسان لگنے لگتی ہے۔
-
خوش رہنا آسان ہو جاتا ہے۔
-
رشتے خوشگوار ہو جاتے ہیں۔
سماجی عزت
-
لوگ نرم مزاج عورت کو پسند کرتے ہیں۔
-
خاندان میں اس کی بات سنی جاتی ہے۔
-
جوانی میں جو عورت ضدی ہوتی ہے، بڑھاپے میں وہ سمجھدار ہو جاتی ہے۔
-
لوگ اس سے مشورہ لینا پسند کرتے ہیں۔
-
کیونکہ وہ جذباتی نہیں بلکہ عقل سے بات کرتی ہے۔
-
نرم مزاجی اسے باوقار بنا دیتی ہے۔
-
لوگ اس کی دعا لینے آتے ہیں۔
-
اس کی مسکراہٹ اور نرمی اسے محبوب بنا دیتی ہے۔
نتیجہ
-
عورت کے لیے غصے پر قابو پانا ایک نعمت ہے۔
-
یہ صبر اور برداشت اس کے حسن کو بڑھا دیتا ہے۔
-
بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی شخصیت نکھر جاتی ہے۔
-
جوانی کی سختی عمر کے ساتھ مٹھاس میں بدل جاتی ہے۔
-
وہ جان لیتی ہے کہ سکون پیسوں یا غصے میں نہیں۔
-
بلکہ اپنے اندر اطمینان پیدا کرنے میں ہے۔
-
تجربہ، عبادت، شعور، اور محبت اسے پرسکون بنا دیتے ہیں۔
-
بڑھاپے میں وہ اپنی زندگی کی روشنی بن جاتی ہے۔
-
اور دوسروں کے لیے سایہ بن کر رہتی ہے۔
-
وہ اپنے غصے کو پی جاتی ہے اور مسکرا کر بات کرتی ہے۔
-
اس لیے ہر کوئی اس کی عزت کرتا ہے۔
-
اور اس سے دعا کرواتا ہے۔
خلاصہ
-
جوان عورت زیادہ جذباتی ہو سکتی ہے۔
-
لیکن بڑھاپے تک وہ صبر کی ملکہ بن جاتی ہے۔
-
اس کے اندر برداشت کا سمندر آ جاتا ہے۔
-
وہ چھوٹی باتوں کو معاف کر دیتی ہے۔
-
نرمی سے سب کو خوش کر دیتی ہے۔
-
بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی روحانی طاقت بھی بڑھتی ہے۔
-
وہ جان لیتی ہے کہ زندگی بہت چھوٹی ہے۔
-
اس لیے غصہ کر کے ضائع نہیں کرنی چاہیے۔
-
اس کی مسکراہٹ اس کی خوبصورتی بن جاتی ہے۔
-
اور اس کا سکون دوسروں کے لیے بھی سکون بن جاتا ہے۔