فیچرڈ

خواتین میں عمر کے ساتھ غصے پر قابو پانے کی صلاحیت کیوں بہتر ہوجاتی ہے؟


  1. خواتین کے اندر جذبات کی شدت جوانی میں زیادہ ہوتی ہے۔

  2. نوجوانی اور بیس کی دہائی میں ہارمونی تبدیلیاں مزاج پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔

  3. حیض اور ہارمونی نشیب و فراز سے غصہ زیادہ آ سکتا ہے۔

  4. مگر عمر کے ساتھ ساتھ ہارمونی نظام میں بھی استحکام آتا ہے۔

  5. جس سے جذبات میں ٹھہراؤ پیدا ہونے لگتا ہے۔

  6. عورت زندگی کے تجربات سے سیکھنا شروع کر دیتی ہے۔

  7. بار بار کی آزمائشیں اسے مضبوط بنا دیتی ہیں۔

  8. چھوٹی باتوں پر ردعمل دینا کم ہو جاتا ہے۔

  9. بڑھتی عمر کے ساتھ عورت کا صبر بڑھتا ہے۔

  10. کیونکہ وہ دیکھ چکی ہوتی ہے کہ ہر مسئلہ وقتی ہوتا ہے۔

  11. وقت اور تجربے سے یہ بات سمجھ آ جاتی ہے کہ غصہ نقصان دیتا ہے۔

  12. گھر اور بچوں کی ذمہ داری اسے پرسکون رہنا سکھاتی ہے۔

  13. وہ یہ جان لیتی ہے کہ پرسکون ماں یا بیوی ہی خاندان کو جوڑے رکھتی ہے۔

  14. سماجی دباؤ بھی عورت کو خاموش رہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

  15. مگر یہ خاموشی کمزوری نہیں، بلکہ شعور کی علامت بن جاتی ہے۔

  16. تعلیم اور شعور سے عورت اپنی نفسیات کو بہتر سمجھنے لگتی ہے۔

  17. خود آگہی بڑھنے سے اپنے غصے کو پہچاننا آتا ہے۔

  18. اور اس پر قابو پانے کے طریقے بھی آ جاتے ہیں۔

  19. مراقبہ اور دعا عورت کو اندر سے سکون دیتی ہے۔

  20. بڑھاپے تک عورت سمجھ جاتی ہے کہ غصہ تعلقات خراب کر دیتا ہے۔


تجربات کا اثر

  1. جب عورت بار بار کسی بات پر لڑ کر نقصان دیکھ لیتی ہے۔

  2. تو اگلی بار وہ بات سمجھ کر جواب دیتی ہے۔

  3. تجربات بتاتے ہیں کہ ہر بات پر بولنا ضروری نہیں۔

  4. وہ دیکھتی ہے کہ غصہ کرنے سے رشتے بگڑ جاتے ہیں۔

  5. لیکن پیار سے بات کرنے سے تعلق مضبوط ہو جاتے ہیں۔

  6. لہٰذا عمر کے ساتھ یہ رویہ اس کی فطرت میں شامل ہو جاتا ہے۔

  7. وہ دوسروں کے غصے کو بھی بہتر سمجھنے لگتی ہے۔

  8. اور برداشت کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

  9. جب عورت خود ماں بن جاتی ہے، تو بھی غصے پر قابو آتا ہے۔

  10. کیونکہ بچوں کے سامنے چیخنا اس کے لیے ممکن نہیں رہتا۔

  11. بچوں کو سنبھالنے کے لیے نرمی لازمی ہو جاتی ہے۔

  12. یہ نرمی عورت کے اندر کی سختی کو دھیرے دھیرے ختم کر دیتی ہے۔

  13. میاں بیوی کے جھگڑوں سے بھی سبق ملتا ہے۔

  14. عورت سمجھ جاتی ہے کہ خاموشی بعض اوقات جیت ہوتی ہے۔

  15. اور بحث بعض اوقات ہار۔


نفسیاتی عوامل

  1. عمر کے ساتھ دماغی نشوونما مکمل ہو جاتی ہے۔

  2. اور فرنٹل لوب کا کنٹرول زیادہ ہو جاتا ہے۔

  3. جو کہ جذبات کو روکنے میں مددگار ہے۔

  4. ہارمونی اتار چڑھاؤ بھی عمر کے ساتھ کم ہو جاتا ہے۔

  5. جذباتی عدم استحکام کم ہو جاتا ہے۔

  6. بڑھتی عمر میں اینڈورفنز زیادہ بنتے ہیں جو سکون دیتے ہیں۔

  7. سیروٹونن کا لیول بھی متوازن رہنے لگتا ہے۔

  8. اس لیے مزاج نرم رہتا ہے۔

  9. عورت جانتی ہے کہ ہر بات پر رونے یا چیخنے سے کچھ نہیں بدلتا۔

  10. یہ سمجھ بوجھ دماغی پختگی کی علامت ہے۔


معاشرتی اثرات

  1. شادی کے بعد عورت کی ذمہ داریاں بڑھتی ہیں۔

  2. شوہر اور سسرال کے ساتھ رہنا اسے صبر سکھا دیتا ہے۔

  3. بچوں کی تربیت کے لیے پرسکون رہنا ضروری ہو جاتا ہے۔

  4. عمر بڑھنے کے ساتھ وہ خاندان کی معلمہ بن جاتی ہے۔

  5. بہو یا بیٹی کے لیے مثال بننا پڑتا ہے۔

  6. سماج بھی عمر رسیدہ عورت سے سنجیدہ رویہ چاہتا ہے۔

  7. اسے سمجھ آ جاتا ہے کہ غصہ وقار کو کم کر دیتا ہے۔

  8. اور نرمی عزت میں اضافہ کرتی ہے۔

  9. بزرگ عورتیں خاندان میں فیصلے کرنے والی ہو جاتی ہیں۔

  10. اس لیے وہ نرمی سے فیصلے کرنا سیکھ لیتی ہیں۔


روحانی عوامل

  1. بڑھتی عمر میں عبادت کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔

  2. نماز، ذکر، دعا اسے اندر سے مضبوط کرتے ہیں۔

  3. قرآن کی تعلیمات بھی غصے سے بچنے کی نصیحت کرتی ہیں۔

  4. وہ صبر کے فضائل سے واقف ہو جاتی ہے۔

  5. اور اپنے رب کے سامنے اپنی پریشانیاں بیان کر دیتی ہے۔

  6. اس لیے انسانوں سے لڑنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔


ذاتی فائدے

  1. عورت دیکھتی ہے کہ غصہ اسے نقصان پہنچاتا ہے۔

  2. صحت کے لیے بھی غصہ نقصان دہ ہے۔

  3. بی پی بڑھاتا ہے، دل کی بیماری بڑھا دیتا ہے۔

  4. جلد پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

  5. نیند خراب کر دیتا ہے۔

  6. ان باتوں کا ادراک اسے نرمی اختیار کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

  7. غصہ چھوڑ کر پرسکون رہنے سے زندگی آسان لگنے لگتی ہے۔

  8. خوش رہنا آسان ہو جاتا ہے۔

  9. رشتے خوشگوار ہو جاتے ہیں۔


سماجی عزت

  1. لوگ نرم مزاج عورت کو پسند کرتے ہیں۔

  2. خاندان میں اس کی بات سنی جاتی ہے۔

  3. جوانی میں جو عورت ضدی ہوتی ہے، بڑھاپے میں وہ سمجھدار ہو جاتی ہے۔

  4. لوگ اس سے مشورہ لینا پسند کرتے ہیں۔

  5. کیونکہ وہ جذباتی نہیں بلکہ عقل سے بات کرتی ہے۔

  6. نرم مزاجی اسے باوقار بنا دیتی ہے۔

  7. لوگ اس کی دعا لینے آتے ہیں۔

  8. اس کی مسکراہٹ اور نرمی اسے محبوب بنا دیتی ہے۔


نتیجہ

  1. عورت کے لیے غصے پر قابو پانا ایک نعمت ہے۔

  2. یہ صبر اور برداشت اس کے حسن کو بڑھا دیتا ہے۔

  3. بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی شخصیت نکھر جاتی ہے۔

  4. جوانی کی سختی عمر کے ساتھ مٹھاس میں بدل جاتی ہے۔

  5. وہ جان لیتی ہے کہ سکون پیسوں یا غصے میں نہیں۔

  6. بلکہ اپنے اندر اطمینان پیدا کرنے میں ہے۔

  7. تجربہ، عبادت، شعور، اور محبت اسے پرسکون بنا دیتے ہیں۔

  8. بڑھاپے میں وہ اپنی زندگی کی روشنی بن جاتی ہے۔

  9. اور دوسروں کے لیے سایہ بن کر رہتی ہے۔

  10. وہ اپنے غصے کو پی جاتی ہے اور مسکرا کر بات کرتی ہے۔

  11. اس لیے ہر کوئی اس کی عزت کرتا ہے۔

  12. اور اس سے دعا کرواتا ہے۔


خلاصہ

  1. جوان عورت زیادہ جذباتی ہو سکتی ہے۔

  2. لیکن بڑھاپے تک وہ صبر کی ملکہ بن جاتی ہے۔

  3. اس کے اندر برداشت کا سمندر آ جاتا ہے۔

  4. وہ چھوٹی باتوں کو معاف کر دیتی ہے۔

  5. نرمی سے سب کو خوش کر دیتی ہے۔

  6. بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی روحانی طاقت بھی بڑھتی ہے۔

  7. وہ جان لیتی ہے کہ زندگی بہت چھوٹی ہے۔

  8. اس لیے غصہ کر کے ضائع نہیں کرنی چاہیے۔

  9. اس کی مسکراہٹ اس کی خوبصورتی بن جاتی ہے۔

  10. اور اس کا سکون دوسروں کے لیے بھی سکون بن جاتا ہے۔