پلاسٹک بیگز ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں۔
بازار سے سودا لانا ہو، کھانے پینے کا سامان رکھنا ہو یا کوئی چیز محفوظ کرنی ہو، ہمیں سب سے آسان یہی لگتا ہے کہ پلاسٹک بیگ استعمال کرلیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی سہولت آپ کو موت کے دہانے تک لے جا سکتی ہے؟
پلاسٹک بیگز، خاص طور پر وہ جو پتلے اور غیر معیاری ہوتے ہیں، زہر سے بھرپور کیمیکلز سے بنائے جاتے ہیں۔
یہ کیمیکلز صرف زمین، پانی اور فضا کو آلودہ نہیں کرتے بلکہ ہمارے جسم میں بھی زہر پھیلا دیتے ہیں۔
جب ہم پلاسٹک بیگز میں گرم کھانا رکھتے ہیں تو وہ زہریلے مادے کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں۔
یہ مادے جسم میں داخل ہو کر خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور آہستہ آہستہ کینسر جیسے موذی مرض کی بنیاد رکھتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز کے ذرات کو مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے جو پانی اور کھانے کے ذریعے ہمارے جسم میں پہنچتے ہیں۔
تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ ذرات جگر، گردے، پھیپھڑوں اور آنتوں میں جمع ہو کر مہلک بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔
صرف یہی نہیں، پلاسٹک بیگز میں لپٹی ہوئی سبزیاں، پھل اور گوشت بھی صحت کے لیے خطرناک بن جاتے ہیں۔
جب یہ پلاسٹک دھوپ میں یا گرم ماحول میں رہتا ہے تو اس سے نکلنے والا زہر کھانے کو خراب کر دیتا ہے۔
پلاسٹک بیگز کو جلا کر ضائع کرنا بھی مزید نقصان دہ ہے۔
جب یہ جلتے ہیں تو فضا میں زہریلا دھواں چھوڑتے ہیں جو سانس کے ذریعے جسم میں جا کر پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
بچوں کے کھانے پینے کے سامان میں بھی اگر پلاسٹک بیگز استعمال کیے جائیں تو ان کی صحت ہمیشہ کے لیے متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ ان کی نشوونما کو روک دیتے ہیں، ہارمونی نظام کو بگاڑ دیتے ہیں اور مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز زمین کے لیے بھی خطرناک ہیں۔
یہ مٹی میں دفن ہونے کے بعد سینکڑوں سال تک نہیں گلتے۔
مٹی میں موجود غذائیت کو خراب کر دیتے ہیں، جس سے فصلیں کمزور ہو جاتی ہیں۔
یہ آبی حیات کے لیے بھی ایک قاتل ہیں۔
دریا، جھیل اور سمندر میں موجود مچھلیاں، کچھوے اور پرندے پلاسٹک بیگز کو کھا لیتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز میں شامل کیمیکلز endocrine disruptors کہلاتے ہیں جو ہارمونی نظام کو متاثر کر کے مرد و خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتے ہیں۔
یہ ذرات خون میں شامل ہو کر دل کی بیماریوں اور شوگر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھا دیتے ہیں۔
پلاسٹک کے بیگز سے جگر میں fibrosis اور fatty liver کی بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔
گردے میں پتھریاں اور دائمی گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ ذہنی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
اعصابی نظام کو نقصان پہنچا کر ڈپریشن، کمزوری، یادداشت کی کمزوری اور نیند کی خرابی جیسے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق پلاسٹک بیگز میں لپٹا ہوا گرم دودھ یا چائے پینے سے معدے اور آنتوں کا کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بچوں میں autism اور hyperactivity جیسے مسائل کی جڑ بھی ہو سکتے ہیں۔
پلاسٹک بیگز سے نکلنے والے ذرات خون میں شامل ہو کر جینیاتی تبدیلیاں پیدا کر سکتے ہیں۔
اس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔
یہ خواتین میں چھاتی کے کینسر، رحم کی بیماریوں اور ہارمونی مسائل پیدا کرنے کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔
پلاسٹک بیگز کے مضر اثرات سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے:
ان کا استعمال فوراً بند کریں۔
کپڑے یا کاغذ کے تھیلے استعمال کریں جو ماحول دوست بھی ہیں اور صحت کے لیے محفوظ بھی۔
اگر ہم آج یہ قدم نہیں اٹھائیں گے تو کل ہماری زمین، ہماری ہوا، ہمارا پانی اور ہماری صحت ناقابلِ تلافی نقصان کا شکار ہو جائیں گے۔
ہر سال لاکھوں لوگ ایسے کینسرز کا شکار ہو رہے ہیں جن کی ایک بڑی وجہ ماحولیاتی زہریلے مادے ہیں، اور پلاسٹک بیگز ان میں سب سے آگے ہیں۔
پلاسٹک بیگز سے پیدا ہونے والے زہر کو ختم کرنے کے لیے حکومتوں نے کئی ممالک میں ان پر پابندی لگا دی ہے۔
لیکن یہ ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہم سب کی ہے۔
آئیے، آج ہی عہد کریں کہ ہم اپنی صحت، اپنی زمین اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے پلاسٹک بیگز کا استعمال ترک کر دیں گے۔
یہ چند روپے کی سہولت ہمیں لاکھوں روپے کے علاج کی طرف نہ لے جائے۔
یاد رکھیں:
پلاسٹک بیگز نہ صرف آپ کی زندگی چھین سکتے ہیں بلکہ آپ کی نسلیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔
کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم آج اپنی سوچ بدلیں اور کل اپنی زندگی بچائیں؟
پلاسٹک بیگز ایک خاموش قاتل ہیں۔
یہ نہ نظر آتے ہیں، نہ آواز کرتے ہیں، لیکن اندر ہی اندر ہمیں ختم کر دیتے ہیں۔
پانی میں موجود پلاسٹک ذرات اب انسانی خون میں بھی پائے جا چکے ہیں۔
یہ سائنسدانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور ہمارے لیے بھی۔
ہمارا ہر انتخاب، چاہے وہ پلاسٹک بیگ کا ہو یا کپڑے کے تھیلے کا، ہماری صحت کا تعین کرتا ہے۔
یہ چھوٹا سا فیصلہ آپ کو مہلک بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔
اپنے اردگرد لوگوں کو بھی اس کے بارے میں بتائیں۔
انہیں بھی سمجھائیں کہ یہ چھوٹی سی عادت کتنی بڑی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔
پلاسٹک بیگز کا بائیکاٹ صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ ایک پوری قوم کا مشن ہونا چاہیے۔
کیا آپ تیار ہیں؟
✅ پلاسٹک بیگز کا استعمال ترک کریں۔
✅ کپڑے کے تھیلے اپنائیں۔
✅ اپنے پیاروں کو بھی اس زہر سے بچائیں۔
✅ ماحول کو آلودگی سے بچائیں۔
✅ کینسر، بانجھ پن، دل، جگر اور گردے کی بیماریوں سے بچیں۔
🌱 اپنی زندگی اور زمین کے لیے ایک مثبت قدم اٹھائیں۔
🌍 پلاسٹک بیگز کا بائیکاٹ کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔