فیچرڈ

کاربوہائیڈریٹس کا کم استعمال خطرناک دماغی بیماری سے بچا سکتا ہے


کاربوہائیڈریٹس ہمارے روزمرہ کے کھانوں کا ایک لازمی حصہ ہیں۔
ہماری روٹیاں، چاول، میٹھے، آلو — سبھی میں یہ موجود ہوتے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انہی کاربوہائیڈریٹس کی زیادتی دماغ کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے؟
جی ہاں! ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاربوہائیڈریٹس کو محدود کرنے سے الزائمرز کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔


🔬 تحقیق کی تفصیل

یہ تحقیق امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں کی گئی۔
محققین نے دماغ کے میٹابولزم کو گہرائی سے پرکھا۔
انہوں نے دیکھا کہ کاربوہائیڈریٹس جسم میں جا کر کس طرح توانائی میں بدلتے ہیں۔
یہ توانائی گلائکوجن کہلاتی ہے، جو دماغ کے خلیات استعمال کرتے ہیں۔


🧠 دماغ اور گلائکوجن

دماغ کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن وہ یہ توانائی بہت کم مقدار میں لیتا ہے۔
یعنی، دماغ زیادہ گلائکوجن ذخیرہ نہیں کرتا۔
جب زیادہ گلائکوجن دماغ میں جمع ہونے لگے تو یہ مسئلہ پیدا کرتا ہے۔
دماغ کے اندر زہریلے پروٹینز بننے لگتے ہیں جنہیں ٹاؤ کہا جاتا ہے۔
یہ پروٹین گلائکوجن کو توڑنے کے عمل کو روکتے ہیں۔


🧩 زہریلے پروٹینز کی الجھن

ٹاؤ پروٹین دماغ میں جمع ہو کر خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
یہ الزائمرز کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
اسی طرح، ایک اور پروٹین جسے ایمیلائیڈ کہا جاتا ہے، بھی دماغ میں جمع ہو کر نقصان دیتا ہے۔
یہ دونوں پروٹین مل کر دماغی خلیات کو جکڑ لیتے ہیں۔


🔄 خامرے اور ان کا کردار

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کچھ خامرے (انزائمز) گلائکوجن کو توڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
انہیں گلائکوجن فاسفوریلیس کہا جاتا ہے۔
جب ان خامروں کی تعداد بڑھائی گئی تو ٹاؤ کے ذخیرے کم ہونے لگے۔
دماغ زیادہ صاف اور صحت مند نظر آنے لگا۔


🍞 کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کم کیوں کریں؟

کاربوہائیڈریٹس زیادہ کھانے سے جسم میں گلائکوجن کا ذخیرہ بڑھ جاتا ہے۔
زیادہ گلائکوجن سے دماغ پر دباؤ پڑتا ہے۔
یہی دباؤ دماغی خلیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس لیے کم کاربوہائیڈریٹس کھانے سے دماغی صحت بہتر رہتی ہے۔


💡 پروفیسر کا بیان

تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر پنکج کپاہی کا کہنا تھا:
“ہم نے شاید ڈیمینشیا اور الزائمرز کے ابتدائی مراحل سے نمٹنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نئی تھراپیوٹک اسٹریٹیجی ہو سکتی ہے۔
یعنی ایک ایسا علاجی طریقہ جو الزائمرز کو روکے۔


🥗 عملی اقدامات

تو، ہم اپنی غذا میں کیا تبدیلی کریں؟
کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیں۔
زیادہ سبزیاں، دالیں، گری دار میوے اور پروٹین پر زور دیں۔
چینی، سفید آٹا، اور زیادہ چاول سے پرہیز کریں۔


🍎 دماغی صحت کے لیے متوازن غذا

کاربوہائیڈریٹس کا مکمل خاتمہ بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
دماغ کو توانائی تو چاہیے ہی ہوتی ہے۔
اس لیے انہیں اعتدال سے کھائیں۔
ہر کھانے میں سبزیوں اور پروٹین کو زیادہ جگہ دیں۔


🧪 مستقبل کی تحقیق

یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے۔
مزید تجربات جاری ہیں۔
محققین اس بات کو مزید سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خامروں کو کیسے بڑھایا جائے۔
کیا دواؤں سے یہ ممکن ہے؟
کیا صرف غذا سے یہ ہو سکتا ہے؟


👵 الزائمرز کیا ہے؟

الزائمرز ایک دماغی بیماری ہے جس میں یادداشت اور سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے۔
یہ بڑھاپے میں عام ہے۔
لیکن اب یہ جوان لوگوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔


🚫 الزائمرز کی علامات

یادداشت میں کمی۔
باتوں کو بھول جانا۔
فیصلے کرنے میں مشکل۔
چیزوں کو رکھنے کی جگہ بھول جانا۔
غصہ یا الجھن محسوس کرنا۔


📈 کیوں بڑھ رہا ہے؟

زیادہ پراسیس شدہ کھانے۔
کم حرکت۔
زیادہ چینی کا استعمال۔
نیند کی کمی۔
دماغی دباؤ۔


🌍 دنیا بھر میں صورتحال

دنیا بھر میں لاکھوں افراد الزائمرز کا شکار ہیں۔
پاکستان میں بھی اس کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
اس لیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔


🧘 دماغی صحت کے دیگر طریقے

روزانہ ورزش کریں۔
نیند پوری کریں۔
کتابیں پڑھیں۔
ذہنی مشقیں کریں۔
سوشل رہیں، دوسروں سے بات کریں۔


📝 خلاصہ

کاربوہائیڈریٹس کم کرنے سے دماغ میں زہریلے پروٹینز کم ہو سکتے ہیں۔
گلائکوجن کم ہونے سے خامرے زیادہ بہتر کام کرتے ہیں۔
دماغ زیادہ صحت مند رہتا ہے۔
الزائمرز اور ڈیمینشیا کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔


🌟 احتیاط

اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
کاربوہائیڈریٹس مکمل ختم نہ کریں۔
صحتمند متوازن غذا اپنائیں۔


🔗 آخر میں

یہ تحقیق امید کی ایک نئی کرن ہے۔
اگر ہم اپنی غذاؤں میں تھوڑی سی تبدیلی کریں تو شاید الزائمرز سے بچا جا سکے۔
اپنی صحت کی ذمہ داری خود لیں۔
متوازن غذا اور ایکٹو طرز زندگی اپنائیں۔


📌 یاد رکھیں

✅ کم کاربوہائیڈریٹس کھائیں
✅ دماغی مشقیں کریں
✅ نیند پوری کریں
✅ پرسکون رہیں