مون سون کا موسم اپنے ساتھ بارشوں کی رم جھم، ٹھنڈی ہوائیں اور خوشبو سے بھری زمین لاتا ہے، لیکن یہ خوشگوار سا لگنے والا موسم ایک چھپا ہوا عذاب بھی لے آتا ہے۔ جیسے ہی بارش شروع ہوتی ہے، گھروں، گلیوں، بازاروں اور کھلی جگہوں پر مکھیوں کی بھرمار ہو جاتی ہے۔ یہ ننھی سی لیکن انتہائی خطرناک مخلوق بچوں کے لیے بھی اذیت بن جاتی ہے اور بڑوں کے لیے بھی شدید پریشانی کا باعث بنتی ہے۔
مون سون کی نمی بھری ہوا، مرطوب فرش، ٹپکتی چھتیں، کچرے کے ڈھیر اور پانی سے بھرے گڑھے مکھیوں کی افزائش کے لیے مثالی ماحول پیدا کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس موسم میں مکھیوں کی تعداد اچانک کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور وہ ہماری زندگی کا سکون چھین لیتی ہیں۔
دنیا بھر میں مکھیوں کی تقریباً 12 لاکھ اقسام موجود ہیں۔ ان میں سب سے عام اور ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ بننے والی قسم ’ہاؤس فلائز‘ یعنی گھریلو مکھیاں ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ مکھی جس جگہ بیٹھتی ہے وہاں ہزاروں بیکٹیریا چھوڑ جاتی ہے۔
یہ ننھی مکھیاں ہمارے کھانے، پانی، کپڑوں اور برتنوں پر بیٹھ کر انہیں آلودہ کر دیتی ہیں۔ ان کے جسم، پر اور ٹانگیں جراثیم اور گندگی سے بھرے ہوتے ہیں۔ ایک مکھی تقریباً 10 لاکھ بیکٹیریا پھیلانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو مختلف خطرناک بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
بارش کے بعد اکثر شہروں میں نکاسیٔ آب کا نظام خراب ہو جاتا ہے۔ گندہ پانی نالیوں سے ابل کر گلیوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ کچرے کے ڈھیر بدبو دینے لگتے ہیں اور یہ سب کچھ مکھیوں کے انڈے دینے کے لیے بہترین جگہ بن جاتا ہے۔ چند دنوں میں ہی ہزاروں مکھیوں کے بچے نکل آتے ہیں اور فضا کو مزید آلودہ کر دیتے ہیں۔
یہ مکھیاں صرف پریشانی کا باعث نہیں بلکہ مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ بھی ہیں۔ ہیضہ، ڈائریا، ٹائیفائیڈ، پیچش اور دیگر پیٹ کی بیماریاں ان کے ذریعے تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔ بچوں کے لیے تو یہ بیماریاں اور بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔
مون سون میں مکھیوں کی رفتارِ افزائش حیران کن حد تک بڑھ جاتی ہے۔ ایک مکھی چند دن میں انڈے دیتی ہے اور ان سے ہزاروں مزید مکھیاں پیدا ہو کر گھر اور گلی کوچوں میں چھا جاتی ہیں۔ یہ مکھیاں کھانے پینے کی ہر چیز پر بیٹھ کر بیکٹیریا پھیلاتی ہیں، جو انسان کے لیے زہر بن جاتے ہیں۔
اس موسم میں مکھیوں سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کرنی چاہئیں۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ گھر کے کچرے کو ہمیشہ ڈھکن والے ڈبے میں رکھیں۔ سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوں کو الگ تھیلی میں بند کر کے باہر پھینکیں۔ کھانے کو ڈھانپ کر رکھیں تاکہ مکھی نہ بیٹھ سکے۔
گھروں میں مکھیوں کو بھگانے کے لیے اسپرے کا استعمال کریں، دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی لگوائیں اور برقی مکھی مار لیمپ کا بھی سہارا لیا جا سکتا ہے۔ کچن کی سلیب، فرش اور ڈسٹ بن پر باقاعدگی سے جراثیم کش دوا کا چھڑکاؤ کریں تاکہ مکھیوں کے انڈے ختم ہو سکیں۔
صفائی نصف ایمان ہے اور یہ موسم ہمیں یہی سبق دیتا ہے۔ جتنا زیادہ ہم اپنے گھروں، گلیوں اور محلے کو صاف رکھیں گے، اتنی ہی مکھیوں کی تعداد کم ہوگی اور بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوگا۔
مون سون میں مکھیاں نہ صرف جسمانی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں بلکہ ذہنی اذیت کا بھی سبب بنتی ہیں۔ کھانے پر بھن بھناتی مکھیاں ہمیں کھانے کا مزہ بھی خراب کر دیتی ہیں اور صحت کے خطرات بھی بڑھا دیتی ہیں۔
یاد رکھیں، مکھی سے لڑنے کا سب سے مضبوط ہتھیار صفائی ہے۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی گلی، محلہ اور شہر کو صاف رکھے۔ کچرا زمین پر نہ پھینکیں، ڈھکن والا ڈسٹ بن استعمال کریں، اور کھانے پینے کی اشیاء کو کھلا نہ چھوڑیں۔
اگر ہم سب اس بات کو سمجھ جائیں کہ مکھیاں صرف ایک مکھی نہیں بلکہ ہزاروں بیماریوں کی وجہ ہیں، تو یقیناً ہم اپنے ماحول کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ بچوں کو بھی سمجھائیں کہ کھانے کے بعد ہاتھ دھوئیں، کھانے کو کھلا نہ چھوڑیں اور پانی ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں۔
یہ ننھی سی مخلوق، اگرچہ نظر میں کمزور لگتی ہے، لیکن اس کا نقصان بہت بڑا ہو سکتا ہے۔ احتیاط، صفائی اور تھوڑی سی محنت سے ہم نہ صرف مکھیوں کو بھگا سکتے ہیں بلکہ بیماریوں کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔
🌧️ مون سون کا مزہ تبھی ہے جب صحت کا تحفظ بھی ساتھ ہو۔ اس خوبصورت موسم کی خوشیوں کو مکھیوں کے شور اور بیماریوں کے ڈر سے برباد نہ ہونے دیں۔ صفائی رکھیں، مکھیوں کو دور کریں اور بیماریوں کو روکے رکھیں۔
🌱 صحت مند زندگی کے لیے پہلا قدم: اپنی گلی، اپنا محلہ، اپنا شہر صاف رکھیں۔ 🌱