فیچرڈ

مشروبات میں استعمال ہونے والا چینی کا متبادل عرق کینسر کیخلاف مفید


دنیا بھر میں مشروبات، دہی اور چیونگم میں استعمال ہونے والا ایک عام چینی کا متبادل — اسٹیویا — اب محققین کے مطابق کینسر کی مہلک ترین اقسام میں سے ایک کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بن سکتا ہے۔
یہ حیران کن انکشاف حالیہ طبی تحقیق سے سامنے آیا ہے، جس میں ماہرین نے اس بات کا جائزہ لیا کہ اسٹیویا نہ صرف محفوظ ہے بلکہ کینسر زدہ خلیوں کو ختم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

تحقیق کی بنیاد

ہیروشیما یونیورسٹی کے محققین کی اس ٹیم نے اسٹیویا کے استعمال کے ایسے پہلو پر روشنی ڈالی ہے جو پہلے کم معلوم تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیویا کو خمیر (Fermentation) کرنے سے اس کے اجزاء میں کیمیائی سطح پر اہم تبدیلیاں آتی ہیں۔
یہ تبدیلیاں اس میں بائیو ایکٹیو میٹابولائٹس پیدا کر دیتی ہیں، یعنی ایسے سالمات جو جسم میں فعال ہو کر بیماریوں کے خلاف کام کر سکتے ہیں۔

اسٹیویا کیا ہے؟

اسٹیویا ایک قدرتی پودا ہے جس کے پتے بہت زیادہ میٹھے ذائقے کے حامل ہوتے ہیں۔
یہ پودا جنوبی امریکہ میں صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے اور اب دنیا بھر میں شوگر کے متبادل کے طور پر کھانے، مشروبات، دہی اور چیونگم میں شامل کیا جاتا ہے۔
اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں، اس لیے ذیابیطس کے مریض اور وزن کم کرنے والے افراد اس کا بااعتماد استعمال کرتے ہیں۔

ماضی کی تحقیقات

ماضی میں کی جانے والی تحقیقات بھی یہ اشارہ دے چکی ہیں کہ اسٹیویا میں انسدادِ کینسر خصوصیات ہو سکتی ہیں۔
اسٹیویا کے پتوں سے نکالا جانے والا عرق بعض خلیات پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے اور کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکتا ہے۔
تاہم حالیہ تحقیق میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اس عرق کو خمیر کیا گیا تاکہ اس کے اثرات مزید طاقتور بنائے جا سکیں۔

خمیر کا عمل

خمیر ایک ایسا قدرتی حیاتیاتی عمل ہے جس میں بیکٹیریا یا خمیر (yeast) پودوں یا دیگر اجزاء کو توڑ کر نئے کیمیائی مرکبات پیدا کرتے ہیں۔
پروفیسر ماسانوری سوگیاما کے مطابق یہ عمل نہ صرف اسٹیویا کے ذائقے اور خوشبو میں تبدیلی کرتا ہے بلکہ اس کے میڈیکل اثرات کو بھی کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
خمیر شدہ اسٹیویا میں پیدا ہونے والے نئے مرکبات میں کینسر زدہ خلیوں کے خلاف بھرپور صلاحیت دیکھی گئی۔

لبلبے کے کینسر پر تجربہ

اس تحقیق کا مرکز لبلبے (پینکریاز) کے کینسر کے خلیے تھے۔
لبلبے کا کینسر نظامِ ہاضمہ کا ایک انتہائی مہلک کینسر ہے جس کی تشخیص اکثر آخری مراحل میں ہوتی ہے، اس لیے اس کا علاج بھی پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
پروفیسر نارندلائی دنشیت سُوڈول کے مطابق، یہ ٹیومر جسم کے لیے نہایت خطرناک ہوتا ہے اور دنیا بھر میں کینسر سے اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

تحقیق کے نتائج

جب خمیر شدہ اسٹیویا کو کینسر زدہ خلیات پر آزمایا گیا تو حیران کن طور پر اس نے کینسر زدہ خلیوں کو ختم کر دیا جبکہ صحت مند خلیات پر کوئی نقصان دہ اثر نہ ڈالا۔
یہ ایک بڑی پیش رفت ہے کیونکہ زیادہ تر کینسر کے علاج صحت مند خلیوں کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں۔
اسٹیویا کے خمیر شدہ عرق نے صرف کینسر زدہ خلیات کو نشانہ بنایا، جو ایک محفوظ اور مؤثر علاج کی امید جگاتا ہے۔

مستقبل کے امکانات

یہ تحقیق ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کے نتائج ابھی صرف لیبارٹری سطح پر دیکھے گئے ہیں۔
لیکن یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ قدرتی اجزاء کو خمیر کر کے ان کی دواؤں کی صلاحیت بڑھائی جا سکتی ہے۔
محققین کے مطابق اسٹیویا جیسے سستے اور دستیاب پودے کو اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو مہنگے اور نقصان دہ کیموتھراپی کی بجائے ایک بہتر متبادل فراہم کیا جا سکتا ہے۔

انسانی آزمائش کب؟

اب اگلا مرحلہ یہ ہے کہ اسٹیویا کے خمیر شدہ عرق کو جانوروں اور پھر انسانوں پر آزمایا جائے تاکہ اس کی حفاظت اور مؤثریت کی تصدیق ہو سکے۔
اس کے بعد یہ ممکن ہے کہ یہ علاج مستقبل میں کینسر کے مریضوں کے لیے ایک انقلابی حل بن جائے۔

احتیاط اور آگاہی

اسٹیویا عام طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر میں خوراک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
تاہم، یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مذکورہ تحقیق میں جس اسٹیویا کا استعمال کیا گیا وہ خمیر شدہ تھا، جو مارکیٹ میں عام دستیاب اسٹیویا سے مختلف ہے۔
لہٰذا ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ عام اسٹیویا کھانے یا پینے سے کینسر کا علاج ممکن ہے۔

خلاصہ

یہ تحقیق ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قدرتی اشیاء میں چھپے راز اب بھی انسان کی سمجھ سے باہر ہیں۔
چھوٹے سے پودے کے پتوں میں چھپی ہوئی میٹھاس صرف ذائقے کے لیے نہیں بلکہ بیماریوں کے خلاف ایک طاقتور ہتھیار بھی بن سکتی ہے۔


اہم نکات

✅ اسٹیویا ایک زیرو کیلوری مٹھاس ہے جو دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیاء میں استعمال ہوتی ہے۔
✅ خمیر شدہ اسٹیویا نے لیبارٹری میں کینسر زدہ خلیات کو ختم کر دیا اور صحت مند خلیات کو نقصان نہیں پہنچایا۔
✅ یہ تحقیق لبلبے کے کینسر کے خلاف کی گئی جو ایک مہلک اور پیچیدہ کینسر ہے۔
✅ خمیر کے عمل نے اسٹیویا کے اندر موجود اجزاء کو زیادہ فعال اور مؤثر بنا دیا۔
✅ ابھی یہ تحقیق ابتدائی مرحلے پر ہے، اور انسانی آزمائشیں باقی ہیں۔


نتیجہ

اسٹیویا پر کی جانے والی اس تحقیق نے طبی دنیا کو ایک نئی سمت دکھائی ہے۔
یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر ہم قدرتی پودوں کو سائنس کے ذریعے بہتر بنا کر استعمال کریں تو کئی مہلک بیماریوں کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
اگر یہ تحقیق مزید کامیاب ہوئی تو مستقبل میں یہ چھوٹا سا پودا دنیا بھر میں کینسر کے علاج میں انقلاب لا سکتا ہے۔