فیچرڈ

🚭 نوجوان، ویپنگ، سگریٹ نوشی اور ذہنی صحت – ایک سنجیدہ تعلق


ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ نوجوان جو ویپس استعمال کرتے ہیں یا سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں، ان میں ڈپریشن اور بے چینی کی شکایات کا خطرہ ان نوجوانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے جو تمباکو سے دور رہتے ہیں۔ یہ تحقیق اس لیے نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ موجودہ دور میں نہ صرف ویپنگ اور ای سگریٹس کا استعمال فیشن بن چکا ہے بلکہ ذہنی بیماریوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر نوعمری میں۔

اس تحقیق میں ماضی کے ان اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا جو نیشنل یوتھ ٹوبیکو سروے (National Youth Tobacco Survey) کے ذریعے 2021 سے 2023 کے دوران جمع کیے گئے۔ اس سروے میں امریکہ کے تقریباً 60 ہزار سے زائد مڈل اور ہائی اسکول کے طلبا شامل تھے، جن سے تمباکو نوشی اور ذہنی صحت کے متعلق مختلف سوالات کیے گئے۔

نتائج نے یہ واضح کیا کہ تقریباً 21.31 فیصد نوجوان کسی نہ کسی صورت تمباکو مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے 9.94 فیصد نے خاص طور پر برقی سگریٹ یا ویپنگ کا ذکر کیا، جبکہ صرف 3.61 فیصد نے روایتی مصنوعات جیسے سگریٹ، سگار، حقہ، یا پائپ کے استعمال کی بات کی۔ 7.80 فیصد نوجوان ایسے تھے جو دونوں اقسام یعنی ای سگریٹ اور روایتی تمباکو مصنوعات استعمال کر رہے تھے۔

زیادہ تشویش کی بات یہ تھی کہ انہی طلبا میں 25.21 فیصد نے ڈپریشن جبکہ 29.55 فیصد نے بے چینی کی علامات کی نشاندہی کی۔ ان علامات میں اداسی، تنہائی، نیند کی خرابی، دل کی دھڑکن تیز ہونا، اور سوشل انزائٹی شامل تھیں۔

تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا کہ جو نوجوان ویپنگ کرتے ہیں یا روایتی سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن اور بے چینی کے امکانات ان کے مقابلے میں دگنے سے بھی زیادہ ہیں جو تمباکو سے مکمل پرہیز کرتے ہیں۔ نکوٹین دماغ کے نیوروٹرانسمیٹرز جیسے ڈوپامین اور سیروٹونن کے توازن کو متاثر کرتی ہے، جو موڈ اور جذبات کے نظم و نسق میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ نوجوانی وہ عمر ہے جب دماغی نشوونما جاری ہوتی ہے، اور ایسی کسی بھی بیرونی مداخلت سے مستقبل میں ذہنی صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ویپنگ کو عام طور پر سگریٹ کا محفوظ متبادل سمجھا جاتا ہے، لیکن تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ یہ بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے، خاص طور پر جب اس کے اثرات دماغ پر ہوں۔ ویپنگ میں نکوٹین کے علاوہ کئی زہریلے کیمیکل بھی شامل ہوتے ہیں جیسے فارملڈیہائیڈ، اکریلیلڈیہائیڈ اور میٹل پارٹیکلز، جو کہ سانس، دل اور دماغ کے لیے مضر ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ تعلق صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی تباہ کن ہے۔ نوجوان جو پہلے سے کسی جذباتی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، اکثر ویپنگ کو ایک فوری سکون کے طور پر اپناتے ہیں، جو وقتی ہو سکتا ہے لیکن طویل مدتی نتائج مزید سنگین ہوتے ہیں۔

اس لیے محققین اور ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اسکولوں، والدین، اور معاشرے کو چاہیے کہ وہ ویپنگ یا سگریٹ نوشی کو محض فیشن یا عادت نہ سمجھیں بلکہ اسے ذہنی صحت کے سنگین مسئلے کے طور پر دیکھیں۔ آگاہی مہمات، اسکول پروگرامز، اور والدین کے لیے تربیتی سیشنز کی مدد سے نوجوانوں کو ان عادتوں سے بچایا جا سکتا ہے۔

اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ویپنگ اور تمباکو نوشی نوجوان ذہنوں پر نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی دباؤ کا باعث بھی بنتی ہے۔ یہ نوجوانوں کو ایک ایسی دلدل میں دھکیل دیتی ہے جہاں سے واپسی مشکل ہو سکتی ہے، خصوصاً جب وہ اس عمل کو ذہنی سکون کا ذریعہ سمجھنے لگتے ہیں۔

لہٰذا، ضروری ہے کہ والدین، اساتذہ اور پالیسی ساز ادارے اس تعلق کو سنجیدگی سے لیں۔ تمباکو کے خلاف قانون سازی، اسکولوں میں ذہنی صحت کے پروگرام، اور نوجوانوں کی کاؤنسلنگ اس مسئلے کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

اگر آپ یا آپ کے جاننے والے کسی نوجوان میں ویپنگ یا ڈپریشن کی علامات نظر آ رہی ہیں، تو فوراً ماہرِ نفسیات یا کونسلر سے رجوع کریں۔ بروقت آگاہی، رہنمائی اور تعاون سے ہی ہم آنے والی نسلوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔