فیچرڈ

🌍 فضائی آلودگی اور ڈیمنشیا: ایک خاموش خطرہ


1. تعارف

دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی نہ صرف ماحولیاتی نقصان کا باعث ہے بلکہ انسانی صحت پر اس کے اثرات بھی اب بہت سنجیدہ اور گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔

ایک نئی بین الاقوامی تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی اور دماغی بیماری ڈیمنشیا (نسیان) کے درمیان ایک مضبوط تعلق دریافت کیا گیا ہے۔


2. تحقیق کی اہمیت

  • اس تحقیق کی قیادت کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی۔

  • تحقیق میں چار براعظموں کے قریب 3 کروڑ افراد کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔

  • یہ ڈیٹا 32 علیحدہ مطالعات سے حاصل کیا گیا تھا۔

  • نتائج کو معروف طبی جریدے The Lancet Planetary Health میں شائع کیا گیا۔


3. تحقیق میں شامل ممالک

  • شمالی امریکہ (امریکہ، کینیڈا)

  • یورپ (برطانیہ، فرانس، جرمنی)

  • ایشیا (جاپان، جنوبی کوریا، چین)

  • آسٹریلیا

زیادہ تر افراد ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک سے تعلق رکھتے تھے، جہاں آمدنی زیادہ اور صحت کے نظام بہتر ہیں۔


4. ڈیمنشیا کیا ہے؟

  • دماغی خرابی کی ایک ایسی بیماری جس میں یادداشت، سوچنے کی صلاحیت اور فیصلہ سازی متاثر ہوتی ہے۔

  • عموماً عمر رسیدہ افراد میں پائی جاتی ہے۔

  • ڈیمنشیا کی سب سے عام قسم الزائمر ہے۔


5. فضائی آلودگی کی اقسام

تحقیق نے تین اقسام کی فضائی آلودگی پر توجہ دی:

  1. Particulate Matter 2.5 (PM2.5)

    • قطر میں 2.5 مائیکرون یا اس سے چھوٹے ذرات

    • سانس کے ذریعے سیدھے پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں

  2. نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (NO₂)

    • زیادہ تر ٹریفک اور صنعتی اخراج سے پیدا ہوتی ہے

  3. Black Carbon (کالک پر مبنی کاربن)

    • گاڑیوں کے دھوئیں یا لکڑی جلانے سے بنتی ہے


6. PM2.5: خاموش قاتل

  • PM2.5 ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ خون کی نالیوں اور دماغ تک پہنچ سکتے ہیں۔

  • طویل عرصے تک ان ذرات کے اثر میں رہنے سے دماغی سوزش (Neuroinflammation) پیدا ہو سکتی ہے۔


7. خطرے کی سطح

  • تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد مسلسل 10 مائیکروگرام فی مکعب میٹر کی سطح پر PM2.5 کے اثر میں رہے…

  • تو اس فرد میں ڈیمنشیا کا خطرہ 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔


8. دماغ پر اثرات

  • فضائی آلودگی سے خلیاتی سطح پر دماغ متاثر ہوتا ہے۔

  • سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

  • Amyloid-beta plaques اور Tau proteins جیسی علامات بڑھ سکتی ہیں جو الزائمر سے منسلک ہیں۔


9. تحقیق کے طریقہ کار

  • محققین نے مختلف ممالک کی آبادیوں، رہائشی علاقوں، اور وہاں کے فضائی معیار کا تقابلی جائزہ لیا۔

  • ہر شخص کی عمری، صحت، طرز زندگی، اور ماحول کو مدِنظر رکھا گیا۔

  • ریسک فیکٹرز کو الگ کر کے صرف فضائی آلودگی کا اثر جانچنے کی کوشش کی گئی۔


10. سائنسی شواہد

  • فضائی آلودگی نہ صرف جسمانی صحت (دل، پھیپھڑے) بلکہ اعصابی نظام کو بھی متاثر کرتی ہے۔

  • ماضی کی بھی کئی چھوٹی تحقیقیں اس تعلق کی طرف اشارہ کر چکی تھیں، مگر یہ تحقیق زیادہ جامع ہے۔


11. بچوں اور نوجوانوں پر اثر

  • نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نوجوان دماغ بھی فضائی آلودگی کے اثرات سے محفوظ نہیں۔

  • ابتدائی عمر میں PM2.5 کا سامنا عقلی نشوونما کو سست کر سکتا ہے۔

  • یہ مستقبل میں ڈیمنشیا جیسے امراض کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔


12. شہری علاقوں کا خطرہ

  • شہروں میں گاڑیوں، فیکٹریوں، تعمیرات، اور دیگر انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے فضائی آلودگی زیادہ ہوتی ہے۔

  • شہری افراد دیہی آبادی کی نسبت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔


13. ماہرین کی سفارشات

  1. حکومتیں PM2.5، NO₂ اور دیگر آلودہ عناصر کی مانیٹرنگ کریں۔

  2. شہروں میں گرین ایریاز بڑھائیں۔

  3. گاڑیوں کے دھوئیں کو کنٹرول کیا جائے۔

  4. عوام کو ماسک پہننے اور ایئر پیوریفائرز استعمال کرنے کی ترغیب دی جائے۔


14. انفرادی احتیاطی تدابیر

  • صبح کے اوقات یا دھند کے وقت باہر نکلنے سے پرہیز کریں۔

  • ماسک (خصوصاً N95) کا استعمال کریں۔

  • گھر کے اندر ایئر فلٹر لگائیں۔

  • غذائیت سے بھرپور خوراک استعمال کریں تاکہ دماغی دفاعی نظام مضبوط رہے۔


15. عالمی اداروں کا ردِ عمل

  • WHO نے بھی پہلے ہی فضائی آلودگی کو عالمی صحت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

  • اب ڈیمنشیا کے ساتھ اس کا تعلق زیادہ تشویشناک بن گیا ہے۔


16. پاکستان اور ترقی پذیر ممالک

  • بدقسمتی سے پاکستان میں بڑے شہروں جیسے لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں PM2.5 کی سطح WHO کے معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔

  • یہاں دماغی صحت کی تحقیق اور ڈیمنشیا کے رجسٹرز ناپید ہیں۔

  • اس لیے اس تعلق کو مزید سنجیدگی سے جانچنے کی ضرورت ہے۔


17. تحقیق کا پیغام

یہ تحقیق اس بات کا واضح پیغام دیتی ہے کہ:

“ہم جو سانس لیتے ہیں، وہ نہ صرف ہمارے جسم کو بلکہ ہمارے دماغ کو بھی متاثر کرتا ہے۔”


18. مستقبل کی تحقیق

  • سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی اس تعلق پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے، خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں۔

  • جینیاتی عوامل، طرزِ زندگی، نیند، غذائیت، اور فضائی آلودگی کے باہمی تعلقات کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔


19. نتیجہ

  • فضائی آلودگی اور ڈیمنشیا کے درمیان ربط اب قیاس نہیں رہا۔

  • یہ سائنسی طور پر ثابت شدہ تعلق ہے۔

  • یہ تعلق ہر فرد، خاص طور پر عمر رسیدہ، شہری، اور دماغی کمزوری کے شکار افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔