فیچرڈ

نائٹ ڈیوٹی کے صحت پر پڑنے والے سنگین اثرات، ماہرین کی وارننگ


ماہرین صحت بارہا خبردار کرتے ہیں کہ مسلسل رات کی ڈیوٹی کرنا انسانی جسم اور ذہن دونوں کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ معمول صحت کے کئی پہلوؤں پر منفی اثر ڈالتا ہے، چاہے وہ دماغی کارکردگی ہو، ہارمونز کا توازن، یا جسمانی نظام کی کارکردگی۔

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ طویل عرصے تک نائٹ شفٹ پر کام کرتے ہیں، اُن میں ڈپریشن اور اینگزائٹی (Depression & Anxiety) کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ رات بھر جاگنے کی وجہ سے جسم کے سرکیڈین ردھم (Circadian Rhythm) یعنی جسمانی گھڑی کا نظام بگڑ جاتا ہے، جو نیند اور جاگنے کے اوقات کو منظم رکھتا ہے۔ اس خرابی کے نتیجے میں:

  1. یادداشت (Memory) کمزور ہو جاتی ہے۔

  2. توجہ اور فوکس برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

  3. فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، جس سے روزمرہ کاموں میں غلطیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مزید یہ کہ رات کی شفٹ کے دوران نیند کی کمی اور جاگنے کا غیر فطری دورانیہ جسم میں انسولین، میلاٹونن اور کورٹیسول جیسے اہم ہارمونز کے توازن کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے درج ذیل سنگین خطرات بڑھ جاتے ہیں:

  • ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ

  • موٹاپے میں اضافہ

  • ہائی بلڈ پریشر کی شکایت

یہی نہیں، بلکہ طویل عرصے تک نائٹ شفٹ کرنے والوں میں جسم کا قدرتی مدافعتی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔ ماہرین نے نوٹ کیا ہے کہ ایسے افراد میں:

  • ہاضمہ خراب رہتا ہے، بدہضمی، گیس اور قبض کی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔

  • قوتِ مدافعت کمزور ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے عام نزلہ زکام سے لے کر سنگین انفیکشنز تک جلد لگ سکتے ہیں۔

  • بلڈ سرکولیشن متاثر ہوتی ہے، جس سے جسم میں آکسیجن اور غذائی اجزاء کی روانی سست پڑ جاتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ جو لوگ مسلسل نائٹ ڈیوٹی کرتے ہیں، ان میں دل کے امراض، اسٹروک اور ہارٹ اٹیک کے امکانات عام لوگوں کی نسبت زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ چونکہ دن میں مکمل اور گہری نیند لینا مشکل ہوتا ہے، اس لیے ایسے افراد اکثر:

  • ہمیشہ تھکن محسوس کرتے ہیں

  • چڑچڑے مزاج کا شکار رہتے ہیں

  • کام کی کارکردگی میں نمایاں کمی دیکھتے ہیں

ماہرین صحت کے مطابق نائٹ شفٹ پر کام کرنے والوں کو اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں:

  1. دن میں گہری نیند لیں: کمرہ مکمل اندھیرا اور خاموش ہو تاکہ نیند بھرپور ہو سکے۔

  2. خوراک پر توجہ دیں: سبزیاں، پھل، دالیں، ڈرائی فروٹ اور زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

  3. کیفین اور زیادہ شکر سے پرہیز کریں تاکہ نیند کا معیار بہتر رہے۔

  4. ڈیوٹی روٹیشن ممکن ہو تو اپنائیں، یعنی ہفتے میں کچھ دن دن کی شفٹ بھی لیں تاکہ جسم پر دباؤ کم ہو۔

  5. طبی معائنہ وقفے وقفے سے ضرور کرائیں تاکہ ہارٹ، شوگر اور بلڈ پریشر کی نگرانی ہو سکے۔

یاد رکھیں، رات کی ڈیوٹی وقتی ضرورت پوری کر سکتی ہے مگر صحت کے لیے یہ ایک طویل مدتی خطرہ بن سکتی ہے۔ اپنی زندگی کے معمولات میں احتیاط اور توازن رکھ کر ہی ان نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔