وٹامن ڈی ایک چربی میں حل ہونے والا وٹامن ہے جو نہ صرف ہڈیوں بلکہ مجموعی صحت کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ صرف ایک وٹامن نہیں بلکہ ہارمون جیسا کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ جسم میں متعدد جینیاتی افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ سورج کی روشنی سے جسم اسے خود بناتا ہے، جبکہ کچھ غذائیں اور سپلیمنٹس بھی اس کے اچھے ذرائع ہیں۔
عام طور پر لوگ وٹامن ڈی کو ہڈیوں اور کیلشیم سے جوڑتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ معدے اور آنتوں کی صحت کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ آنتوں کی اندرونی سطح پر وٹامن ڈی کے لیے مخصوص ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں جو اس کے اثرات کو محسوس کر کے مدافعتی نظام کو متوازن رکھتے ہیں۔ اس طرح یہ آنتوں میں ہونے والی سوزش کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
آنتوں کے اندر اربوں بیکٹیریا بستے ہیں جنہیں گٹ مائیکرو بایوم کہا جاتا ہے۔ یہ بیکٹیریا خوراک کو توڑتے، وٹامنز بناتے اور جسم کے دفاعی نظام کو متحرک رکھتے ہیں۔ وٹامن ڈی ان بیکٹیریا کے توازن کو بہتر رکھتا ہے۔ اس کی کمی سے نقصان دہ بیکٹیریا بڑھ سکتے ہیں اور اچھے بیکٹیریا کم ہو سکتے ہیں، جس کا نتیجہ بدہضمی، گیس، قبض یا اسہال کی صورت میں نکلتا ہے۔
معدے اور آنتوں میں سوزش مختلف وجوہات سے پیدا ہو سکتی ہے جیسے غیر متوازن غذا، بیکٹیریا کا انفیکشن، یا خودکار مدافعتی بیماریاں۔ وٹامن ڈی ایک طاقتور anti-inflammatory اثر رکھتا ہے، جو آنتوں کے مدافعتی خلیوں کو حد سے زیادہ سرگرم ہونے سے روکتا ہے۔ اس عمل سے cytokines جیسے کیمیکلز کی پیداوار کم ہو جاتی ہے جو سوزش کو بڑھا سکتے ہیں۔ سوزش کم ہونے سے خوراک بہتر ہضم ہوتی ہے، غذائی اجزاء زیادہ مؤثر طریقے سے جذب ہوتے ہیں اور ہاضمے کا پورا نظام بہتر کام کرتا ہے۔
کیلشیم اور میگنیشیم جیسے اہم معدنیات کے جذب میں بھی وٹامن ڈی کا کردار بہت اہم ہے۔ یہ آنتوں میں موجود transport proteins کو متحرک کرتا ہے جو ان معدنیات کو خون میں منتقل کرتے ہیں۔ اگر وٹامن ڈی نہ ہو تو یہ معدنیات مناسب مقدار میں جذب نہیں ہو پاتے، جس سے آنتوں کے پٹھوں کی حرکت متاثر ہو جاتی ہے اور قبض یا گیس جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
وٹامن ڈی کی کمی معدے اور آنتوں کی کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ معدے کا السر، آنتوں کی دائمی سوزش جیسے Crohn’s disease یا ulcerative colitis، Irritable Bowel Syndrome (IBS)، اور حتیٰ کہ بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بھی اس کی کمی سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر یہ وٹامن ضرورت سے زیادہ لیا جائے تو hypercalcemia ہو سکتی ہے، جس میں خون میں کیلشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے، اور نتیجے میں متلی، قبض، پیٹ میں درد اور گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
وٹامن ڈی کے بہترین قدرتی ذرائع میں سورج کی روشنی سب سے اہم ہے۔ صبح یا شام کی نرم دھوپ میں روزانہ 15 سے 20 منٹ گزارنا جسم کو اس وٹامن کو بنانے میں مدد دیتا ہے۔ خوراک میں مچھلی (سالمن، میکریل، سرڈینز)، انڈے کی زردی، مکھن، پنیر اور fortified دودھ یا جوس اچھے ذرائع ہیں۔ اگر خوراک اور دھوپ سے کمی پوری نہ ہو تو سپلیمنٹس کا سہارا لیا جا سکتا ہے، لیکن یہ صرف ڈاکٹر کی ہدایت پر لینا چاہیے۔
بالغ افراد کے لیے عام طور پر روزانہ 600 سے 800 IU وٹامن ڈی کافی ہوتا ہے۔ 70 سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے یہ مقدار 800 سے 1000 IU تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ معدے یا آنتوں کی بیماری والے افراد کو ڈاکٹر کی نگرانی میں زیادہ خوراک کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کی علامات میں بار بار بدہضمی ہونا، قبض یا اسہال کی شکایت، کھانے کے بعد پیٹ پھولنا، گیس کی زیادتی، معدے میں جلن یا ہلکی سوزش شامل ہیں۔ کمی کی تصدیق کے لیے 25-hydroxy vitamin D کا خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اگر سطح 30 ng/mL سے کم ہو تو یہ کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
سپلیمنٹ ہمیشہ کھانے کے بعد لینا بہتر ہے تاکہ یہ چربی کے ساتھ بہتر جذب ہو سکے۔ وٹامن K2 کے ساتھ لینے سے کیلشیم صحیح جگہ جمع ہوتا ہے اور دل یا گردوں پر بوجھ نہیں پڑتا۔ خود سے زیادہ خوراک لینا نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر زیادہ مقدار نہ لیں۔
ہاضمے کے مریضوں کے لیے عملی تجاویز میں سورج کی روشنی کا روزانہ معمول بنانا، ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کھانا، انڈے کی زردی کا استعمال، دہی اور پروبایوٹک غذائیں لینا، اور پانی زیادہ پینا شامل ہیں۔ یہ تمام عادات آنتوں کے بیکٹیریا کے توازن کو بہتر بنانے اور معدے کے افعال کو مضبوط کرنے میں مددگار ہیں۔
سائنسی تحقیق بھی اس تعلق کو ثابت کرتی ہے۔ 2015 میں Journal of Gastroenterology میں شائع تحقیق کے مطابق IBD کے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی 70 فیصد تک پائی گئی۔ 2018 میں Gut Microbes Journal کی تحقیق نے دکھایا کہ وٹامن ڈی کی کمی سے نقصان دہ بیکٹیریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ 2020 میں Nutrients Journal میں شائع ایک مطالعے نے پایا کہ سپلیمنٹ لینے سے آنتوں کی سوزش کم ہوئی اور مریضوں کی علامات میں واضح بہتری آئی۔
آخر میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وٹامن ڈی صرف ہڈیوں کے لیے نہیں بلکہ آنتوں، معدے، اور مدافعتی نظام کے لیے بھی لازمی ہے۔ اس کی مناسب مقدار لینے سے ہاضمے کے مسائل کم ہو سکتے ہیں، سوزش پر قابو پایا جا سکتا ہے، اور بیکٹیریا کا توازن بہتر رہتا ہے۔ کمی یا زیادتی دونوں خطرناک ہیں، اس لیے ٹیسٹ کے بعد اور ڈاکٹر کی ہدایت سے ہی خوراک کا تعین کریں۔