فیچرڈ

الٹراپروسیسڈ غذائیں پھیپڑوں کے کینسر کا خطرہ 41 فیصد تک بڑھا دیتی ہیں


حالیہ برسوں میں خوراک کے معیار پر ہونے والی سائنسی تحقیق نے یہ واضح کیا ہے کہ کھانے کی نوعیت اور اس کی تیاری کا طریقہ ہماری مجموعی صحت پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ تازہ ترین ایک امریکی مطالعہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ الٹرا-پروسیسڈ غذاؤں (Ultra-Processed Foods) کا زیادہ استعمال پھیپڑوں کے کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔

یہ تحقیق تقریباً 101,700 امریکی بالغوں پر مشتمل تھی، جنہیں 12 سال تک فالو کیا گیا۔ اس دوران 1,706 افراد کو پھیپڑوں کا کینسر تشخیص ہوا۔ ڈیٹا کے تجزیے سے پتا چلا کہ وہ لوگ جو روزانہ سب سے زیادہ مقدار میں الٹرا-پروسیسڈ خوراک کھاتے تھے، ان میں پھیپڑوں کے کینسر کا خطرہ تقریباً 41 فیصد زیادہ تھا۔ یہ اضافہ اس وقت بھی واضح رہا جب تحقیق میں سگریٹ نوشی، مجموعی غذائی معیار اور دیگر ممکنہ عوامل کو مدِنظر رکھا گیا۔

الٹرا-پروسیسڈ غذائیں وہ کھانے ہیں جو صنعتی سطح پر کئی مراحل سے گزر کر تیار کیے جاتے ہیں اور جن میں بڑی مقدار میں نمک، شکر، چکنائی، مصنوعی رنگ، ذائقہ بڑھانے والے کیمیکل اور دیگر اضافی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ان میں عام طور پر کولڈ ڈرنکس، انڈسٹریل اسنیکس، انسٹنٹ نوڈلز، فروزن کھانے، پراسیسڈ گوشت، کیک، پیزا اور مٹھائیاں شامل ہیں۔ ان میں قدرتی غذائی اجزاء جیسے سبزیاں، پھل اور فائبر بہت کم ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان غذاؤں میں موجود کیمیکلز اور زیادہ چکنائی/شکر جسم میں مزمن سوزش (Chronic Inflammation) کو بڑھا سکتی ہے۔ سوزش لمبے عرصے میں ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جو کینسر کے خطرے میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان غذاؤں کا زیادہ استعمال موٹاپا، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے، جو بالواسطہ طور پر کینسر کے امکانات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ یہ مطالعہ مشاہداتی (Observational) نوعیت کا ہے۔ یعنی یہ یہ نہیں کہتا کہ الٹرا-پروسیسڈ غذائیں براہِ راست پھیپڑوں کے کینسر کا باعث بنتی ہیں، بلکہ یہ بتاتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان ایک مضبوط تعلق پایا گیا ہے۔ وجہ اور اثر کے تعلق کو ثابت کرنے کے لیے مزید کلینیکل ٹرائلز اور میکانزم پر مبنی تحقیق ضروری ہے۔

مزید شواہد آسٹریلیا سے ملتے ہیں، جہاں ایک علیحدہ تحقیق نے پایا کہ اگر کسی شخص کی روزمرہ خوراک میں 40% یا زیادہ الٹرا-پروسیسڈ غذائیں شامل ہوں، تو سانس کی بیماریوں سے موت کا خطرہ تقریباً 26٪ تک بڑھ سکتا ہے۔ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ان غذاؤں کا اثر صرف کینسر تک محدود نہیں بلکہ مجموعی پھیپھڑوں اور نظامِ تنفس کی صحت پر بھی پڑتا ہے۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اپنی خوراک میں الٹرا-پروسیسڈ آئٹمز کو کم سے کم کیا جائے اور اس کی جگہ تازہ سبزیاں، پھل، دالیں، گری دار میوے، مچھلی، اور ہول گرینز شامل کیے جائیں۔ یہ خوراک نہ صرف کینسر کے خطرے کو کم کر سکتی ہے بلکہ قوتِ مدافعت اور پھیپھڑوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔

یہ تحقیق ہمیں ایک اہم پیغام دیتی ہے: صحت مند رہنے کے لیے صرف یہ کافی نہیں کہ ہم کیلوریز یا وزن پر نظر رکھیں، بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ ہماری خوراک کس حد تک قدرتی اور غیر پروسیسڈ ہے۔ جتنا ہم کھانے کو فطری حالت کے قریب رکھیں گے، اتنا ہی ہمارا جسم بہتر کام کرے گا اور بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوگا۔