بحیرہ مردار دنیاکی سب سے بڑی نمکین جھیل ہے، جس کے مغرب میں فلسطین کا مغربی کنارہ اور اسرائیل جبکہ مشرق میں اردن واقع ہے۔یہ زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام ہے، جو 420 میٹر نیچے واقع ہے۔یہ دنیا کی سب سے گہری نمکین پانی کی جھیل بھی ہے، جہاں کوئی پرندہ، مچھلی یا پودا دیکھنے میں نہیں آتا۔یعنی حقیقی معنوں میں یہ مردہ مقام ہے مگر اس کا پانی اتنا نمکین کیوں ہے؟اس کی وجہ اتنی سادہ نہیں، درحقیقت بحیرہ مردار کو پانی دریائے اردن سے ملتا ہے مگر آگے بہنے کا کوئی راستہ نہیں۔
آسان الفاظ میں بحیرہ مردار سے پانی کا اخراج صرف بخارات کی شکل میں ہوتا ہے اور یہ بخارات اپنے پیچھے منرلز اور نمک کو چھوڑ جاتے ہیں۔یعنی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھیل میں نمک کی مقدار بڑھ رہی ہے اور ایک تخمینے کے مطابق بحیرہ مردار کا پانی سمندر سے 9.7 گنا زیادہ نمکین ہے۔بحیرہ مردار کے نمکین ہونے کا عمل انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں تیز ہوگیا ہے کیونکہ ڈیموں کی تعمیر اور پانی کا رخ بدلنے کے باعث دریائے اردن سے کم مقدار میں پانی بحیرہ مردار تک پہنچ رہا ہے۔تازہ پانی کم مقدار میں بحیرہ مردار تک پہنچتا ہے جبکہ خطے میں درجہ حرارت اور دیگر ارضیاتی وجوہات کے باعث وہاں پانی زیادہ نمکین ہو جاتا ہے۔
تو بحیرہ مردار کا پانی کتنا نمکین ہے؟
بحیرہ مردار دنیا کی دوسری سب سے زیادہ نمکین جھیل ہے جس کے پانی میں نمک کی مقدار 34 فیصد ہے۔اس کے مقابلے میں سمندر کے پانی میں یہ مقدار اوسطاً 3.5 فیصد ہوتی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس جھیل کا پانی کتنا نمکین ہوگا۔اتنے زیادہ نمکین ہونے کی وجہ سے پانی میں کوئی چیز ڈوبتی نہیں بلکہ سطح پر تیرتی رہتی ہے۔اس جھیل میں پانی کی سطح ہر سال اوسطاً 1.2 میٹر کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بھی اس کا پانی زیادہ نمکین ہو رہا ہے۔تو کیا وہاں کسی قسم کی زندگی پائی جاتی ہے؟بحیرہ مردار میں صرف مائیکرو اسکوپک جاندار ہی دریافت ہوئے ہیں، دیگر جاندار اتنے نمکین پانی میں زندہ نہیں رہ سکتے۔