برطانوی دواساز کمپنی ایسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین کے مضراثرات پر دنیا بھر میں ہنگامہ آرائی کے بعد کمپنی نے عالمی سطح پر اپنی کورونا ویکسین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی دوا ساز کمپنی نے اعتراف کیا تھا کہ اس کی کووی شیلڈ ویکسین کے نادر ضمنی اثرات ہوسکتے ہیں۔ فارما کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی کووی شیلڈ ویکسین بہت سے غیرمعمولی معاملات میں خون کے جمنے اور پلیٹلیٹس کی کم تعداد کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ کووی شیلڈ کے نام سے تیار کردہ ویکسین میں ایسٹرازینیکا کی ویکسین کا ہی فارمولا استعمال کیا گیا ہے۔دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ویکسین بنانے والی کمپنی کا موقف ہے کہ دنیا بھر میں اس کی واپسی تجارتی وجوہات کی بنا پر شروع کی گئی تھی۔ دوا ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ بازار میں کورونا ویکسین کی وافر مقدار ہونے کی وجہ سے انہوں نے اسے واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایسٹرازینیکا نے کہا کہ ایک تازہ ترین ویکسین تعینات کی جا رہی ہے، جو کہ نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے قابل ہے۔
ایسٹرازینیکا نے رضاکارانہ طور پر یورپی یونین میں اپنی “مارکیٹنگ کی اجازت” واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ویکسین اب تیار نہیں ہو رہی ہے اور اسے مزید استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح یہ ویکسین استعمال کرنے والے دوسرے ممالک سے بھی واپس لے لی جائے گی۔ایسٹرازینیکا کو برطانیہ میں 100 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کا سامنا ہے جب اس نے اعتراف کیا کہ اس کی ویکسین نے بہت سی اموات اور بہت سی دیگر بیماریوں کو جنم دیا ہے۔ ایک برطانوی عدالت میں فارماسیوٹیکل کمپنی کے خلاف 100 ملین پاؤنڈ کلاس ایکشن مقدمہ سے متعلق کیس میں، کمپنی نے تسلیم کیا کہ یہ ویکسین درحقیقت غیر معمولی معاملات میں تھرومبوسس تھرومبوسائٹوپینیا سنڈروم (ٹی ٹی ایس) کا سبب بن سکتی ہے۔خیال رہے کہ ٹی ایس انسانوں میں خون کے جمنے اور پلیٹلیٹس کی کم تعداد کا سبب بنتا ہے۔ برطانیہ میں اس کی وجہ سے تقریباً 81 اموات ہو چکی ہیں۔ تاہم، ویکسین بنانے والی کمپنی نے انکار کیا ہے کہ کووی شیلڈ کو واپس لینے کا فیصلہ عدالتی کیس سے متعلق ہے۔
ایسٹرازینیکا نے ایک بیان میں کہا، “آزاد اندازوں کے مطابق، استعمال کے صرف پہلے سال میں، 6.5 ملین سے زیادہ جانیں بچائی گئیں اور تین ارب سے زیادہ خوراکیں عالمی سطح پر فراہم کی گئیں۔” ہماری کوششوں کو دنیا بھر کی حکومتوں نے تسلیم کیا ہے اور ویکسین کو عالمی وبا کے خاتمے کے لیے ایک اہم جزو کے طور پر بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ چونکہ کئی قسم کی کورونا ویکسین تیار کی جاچکی ہیں، اس لیے ویکسینز کی وافر مقدار دستیاب ہے۔ “اب ہم ریگولیٹرز اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ ایک تازہ ترین ویکسین کے ساتھ کوویڈ 19 وبائی مرض میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے واضح راستے پر آگے بڑھیں۔”