بھارت میں برسوں تک ایک ہوٹل میں مٹن کے نام پر انسانی گوشت کھلایا جاتا رہا مگر بالآخر مکروہ حرکت کرنے والے ہوٹل مالکان باپ بیٹا پکڑے گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ نصف صدی پرانا ہے۔ 1964 میں بھارت کی شمالی ریاست بہار میں ’’گیا‘‘ نامی شہر میں ’’شرما ہوٹل‘‘ کے نام سے ایک ہوٹل بہت مشہور تھا اور اس کی وجہ شہر مٹن (بکرے کے گوشت) کی ڈش تھی۔اس ہوٹل میں رات قیام کا بھی انتظام تھا اور لوگ دور دراز سے یہاں مٹن کی ڈش ذوق وشوق سے کھانے کے لیے آتے تھے تاہم اچانک اسی دوران میں چند لوگوں کی اس علاقے میں گمشدگی کی خبریں آنے لگیں جن کا کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا۔
باپ بیٹے نے تفتیش کے دوران کئی افراد کے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا اور رپورٹ کے مطابق ہوٹل کے مالک کو بعد ازاں عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی اور سزا کاٹنے کے بعد وہ گمنامی کے عالم میں اس دنیا سے چل بسا۔مذکورہ غیر معمولی حقیقی واقعے پر بھارتی چینل آج تک نے بھوک نام سے ایک سیریز چلائی تھی جس میں اس واقعے کو ڈرامائی انداز میں بھی پیش کیا گیا تھا۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ یہ واقعہ دراصل انڈیا میں ٹھگی کا ایک نیا رُوپ تھا۔’شرما ہوٹل‘ کے مالک دیوندر شرما اور اُن کے بیٹے وشانت شرما وہاں رُکنے والے مسافروں کا سامان لوٹ لیتے تھے اور اپنی وارداتوں کو راز میں رکھنے کے لیے انہیں قتل کر دیتے تھے۔ان کی لاشوں کو تلف کرنے کے لیے یہ دونوں باپ بیٹا ان کا گوشت پکا کر ہوٹل آنے والے گاہکوں کو مٹن کہہ کر پیش کرتے تھے اور اس مکروہ فعل میں ہوٹل مالک اور اس کے بیٹے کے علاوہ ہوٹل کے صرف چند خاص ملازمین شامل تھے۔