موسم گرما کی آمد سے پہلے ہی آم کے درختوں پر بور لگنے شروع ہوجاتے ہیں اور پھر ان میں کیریاں نمایاں ہونے لگتی ہیں۔اگرچہ میٹھے رس بھرے پکے ہوئے آموں کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے لیکن کچے آم یا کیریاں بھی اپنے منفرد ترش ذائقے اور بیشمار طبی خواص کی بنا پر بھرپور توجہ کی مستحق ہوتی ہے۔یہاں وہ چند وجوہات بتائی جارہی ہیں جن کی بنا پر آپ کو موسم گرما کی خوراک میں کچے ا?موں کو بھی جگہ دینی چاہیے۔
کچے آم وٹامن سی سے مالا مال ہوتے ہیں۔ یہ وہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ غذائی جزو ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کو توانا رکھتا ہے، پٹھوں اور نسیجوں کو صحت مند رکھنے والے پروٹین کولاجن کی پیداوار بڑھاتا ہے اور جلد کو صحت مند اور شاداب رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔کچے آم سے تیار شربت پنا پی کر یا کیریوں سے بنائی گئی میھٹی چٹنی کھاکر اور اچار سے لطف اٹھا کر آپ انفیکشنز کے خلاف اپنے جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کرسکتے ہیں اور جلد کو بھی شگفتہ اور پْرکشش رکھ سکتے ہیں کچے آم میں جو کھٹاس ہوتی ہے، وہ غذا ہضم کرنے والے خامروں (انزائیم) کی پیداور بڑھا دیتی ہے اور معدے میں ان کے اخراج سے کھانا ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس طرح بدہضمی اور پیٹ پھولنے کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ اپنی خوراک میں کیری شامل کرکے ا?پ معدے اور آنتوں کو صحت مند رکھ سکتے ہیں اور گرم موسم میں بدہضمی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
کچے آم میں پانی کی بھی اچھی مقدار ہوتی ہے جس سے گرم موسم میں جسم میں پانی کی وہ کمی کسی حد تک پوری ہوجاتی ہے جو پسینہ کے اخراج سے ہوسکتی ہے۔ کیری میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کچے آم کا شربت جسے ’پنا‘ کہا جاتا ہے، موسم گرما کا بہت مقبول مشروب گردانا جاتا ہے۔یہ مزیدار شربت لو لگنے کے برے اثرات سے بھی بچاتا ہے۔ لو لگنے کی وجہ سے سر میں درد، چکرآنے اور متلی کی شکایتیں بھی پنا پینے سے دور ہوجاتی ہیں۔