گیندا مندرجہ ذیل امراض میں خاص طور پر مفید ہے۔
تشنج
گیندا کے پتوں کا رس آدھا سے ایک تولہ پینے سے تشنج رفع ہو جاتا ہے۔ دماغی ہیجان کو تسکین ملتی ہے۔ اس لیے یہ مرگی اور پاگل پن کے لیے بھی مفید ہے۔
درد کان
اس کا رس ایک دو قطرے نیم گرم کان میں ڈالنے سے کان درد دور ہو جاتا ہے۔
خنازیر
گیندا کے پتوں کو پیس کر خنازیر کی گلٹیوں پر لیپ کرنا اور اس کا بیج پیس کر سفوف بنا کر چار ماشہ سے چھ ماشہ تک استعمال کرنا مفید ہے۔
پائلز پلستر
گیندا کے پھول سایہ میں خشک شدہ، رسونت شدھ، مغز بیج نیم، مغز بیج بکائن، چھلکا نیم، بیج مولی ہر ایک بیس تولہ علیحدہ علیحدہ پیس لیں اور چار سیر دودھ گائے میں پکائیں۔ جب قوام درست ہو جائے تو گولیاں بقدر نخود بنائیں، بواسیری کے واسطے نہایت مفید ہیں، چالیس روز کے استعمال سے مرض دور ہو جاتا ہے۔ خوراک سے دو چار گولی ہمراہ پانی دیں اور پانی سے پیس کر مسوں پر ضماد کریں۔
داد
اس کے پتوں کا رس داد پر لگانا داد کے لیے مفید ہے۔
سفوف ہاضم
گیندا کے خشک پتے پانچ تولہ، مرچ کالی، پپلی، سونٹھ ہر ایک ایک تولہ سفوف بنائیں، خوراک چار سے چھ ماشہ تک ہمراہ پانی دیں۔ تقویت معدہ اور ہضم طعام کے لیے بہت مفید ہے۔
نمک گیندا
گیندا کو معہ تمام اجزاء کے سایہ میں خشک کریں پھر اس کو جلا کر خاکستر بنائیں۔ خاکستر کو تین دن پانی میں تر رکھیں۔ روزانہ ایک دو بار ہلا دیا کریں۔ تیسرے دن صاف پانی نتھار لے کر پکالیں۔ نمک تیار ہوگا۔
فوائد: یہ نمک ہاضم طعام، دافع دمہ اور کھانسی ہے۔ خوراک دو رتی سے تین رتی تک بعد رفع حاجت بواسیر کے مسوں پر لگانے سے ان کو خشک کرتا ہے۔
شربت گیندا
گیندا کے پتوں کا رس نکال کر آگ پر پھاڑ لیں، اور صاف شدہ پانی سے دو چند مصری ملا کر قوام تیار کریں۔ شربت تیار ہو گا۔ یہ شربت مفرح و مقوی دل ہے۔ پیشاب و ایام کو جاری کرتا ہے۔ معدہ کو طاقت دیتا ہے۔ خوراک ایک سے دو تولہ تک استعمال کریں۔