خصوصی فیچرز

آپ جس شیطان کو جانتے ہیں


پاکستان کے قیام سے چھ ماہ بعد کا واقعہ ہے‘ برطانیہ کے ہائی کمشنر قائد اعظم محمد علی جناح کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا ”اگلے مہینے برطانیہ کے شاہ کے بھائی پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں‘ ان کی اہلیہ بھی ان کے ساتھ ہو گی اور برطانوی حکومت کی خواہش ہے آپ ائر پورٹ پہنچ کر ان کا استقبال کریں“۔ قائد اعظم محمد علی جناح مسکرائے اور ہائی کمشنر سے فرمایا ”میں اس کام کیلئے تیار ہوں لیکن یہ آپ کو بہت مہنگا پڑے گا“ ہائی کمشنر نے عرض کیا ”کیسے؟“

قائداعظم نے فرمایا ”اگر میں برطانوی شاہ کے بھائی کے استقبال کیلئے ائر پورٹ گیا تو جب میرا بھائی لندن جائے گا تو ان کے استقبال کیلئے شاہ کو بھی ائیر پورٹ آنا پڑے گا“۔ ہائی کمشنر یہ جواب سن کر پریشان ہو گیا اور حیرت سے قائداعظم کی طرف دیکھنے لگا۔ قائد اعظم نے پوچھا ”کیا آپ لوگ اس کیلئے تیار ہیں“ ہائی کمشنر نے شکریہ ادا کیا‘ سلام کیا اور گورنر جنرل ہاؤس سے رخصت ہوگیا۔ ایک ماہ بعد شاہ کا بھائی ائیر پورٹ پر اترا تو اس کا استقبال کراچی کے ڈپٹی کمشنر نے کیا۔ قیام پاکستان کے بعد کسی نے قائد اعظم سے پوچھا تھا ”آپ امریکا سے سفارتی تعلقات قائم کریں گے یا برطانیہ سے “ قائداعظم نے فرمایا ”ہم برطانیہ کے ساتھ کمفرٹیبل فیل کریں گے“

پوچھنے والے نے پوچھا ”کیوں“ آپ نے فرمایا ”آپ جس شیطان کو جانتے ہیں وہ شیطان ہمیشہ اس شیطان سے بہتر ہوتا ہے جسے آپ نہیں جانتے“۔ یہ دو واقعات بین الاقوامی طاقتوں کے بارے میں قائداعظم کے وژن کی نمائندگی کرتے ہیں‘ یہ بتاتے ہیں قائداعظم پاکستان کو ایک ایسا ملک دیکھنا چاہتے تھے جس کے دوسرے ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات ہوں اور جو اس شیطان کی طرف کبھی ہاتھ نہ بڑھائے جسے وہ اچھی طرح نہیں جانتا“۔