صحت

مکو (عنب الثلعب) ایک ایسی جڑی بوٹی جوبے شمار خواص کی حامل ہے‘ ایک زبردست تحقیق


مکو ( عنب الثلعب ) قدرتی طور پر افریقہ میں پایا جاتا ہے اور اسے نمونیا، دانتوں میں درد، پیٹ میں درد، سوزش، بخار اور ٹیومر کے علاج کے لیے خوراک کے ساتھ ساتھ  دواؤں کے پودے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

مختلف نام

اردو: عنب (الثعلب)

پنجابی و ہریانوی: کاچ ماچ

مرہٹی: کاموتی

گجراتی: پی کوڈو

بنگالی: کاک ماچھی

عربی: عنب الثعلب

ملیالم و تامل: کچھی چیٹو

سنسکرت: کاکا ماچھی۔ کنگھی وغیرہ

انگریزی میں گارڈن نائٹ شیڈ

مقام پیدائش

مکو کی دو قسمیں ہیں۔ تمام ہندوستان، بنگلہ دیش، پاکستان اور سری لنکا میں پیدا ہوتی ہیں۔

شناخت

اس کا پودا زمین سے لگ بھگ ایک فٹ بلند ہوتا ہے۔ شاخیں بکثرت ہوتی ہیں۔ پھول سفید ہوتے ہیں اور ان کے جھڑ جانے کے بعد چھوٹے چھوٹے انگوروں کی شکل کے نخود کے برابر پھل لگتے ہیں۔ یہ پھل شروع میں ہرے ہوتے ہیں اوور پک کر زرد سرخی مائل ہو جاتے ہیں، اور ان میں کچھ مٹھاس آجاتی ہے۔ اس کی بعض قسمیں افیون کی طرح عضو کو سن اور بے حس کر دیتی ہیں۔

مزاج

مکو کا مزاج دوسرے درجہ میں سرد و خشک ہے، بعض اسے گرم و خشک مانتے ہیں۔ امراض چشم میں اس کا رس آنکھوں میں لگانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔ اس کے پتوں کا رس آنکھ کے گوشہ کے ناسور میں بہت مفید ہے۔ اس کے پتوں کو چبانے سے منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں، اس کے رس کے غرارہ کرنے سے ورم حلق، دانتوں اور گلے کے درد میں فائدہ ہوتا ہے۔

اس کا پختہ پھل کھانے سے استسقاء کو فائدہ ہوتا ہے اور پتوں کا پکا سالن روٹی کے ساتھ کھانا استسقاء زقی کو دور کرتا ہے۔ اس کے پتوں کا آگ پر مروق کیا ہوا پانی ورم جگر استسقاء اور یرقان میں مفید ہے۔

مقدار خوراک

پانچ ماشہ سے سات ماشہ تک، آب برگ، مکو سبز مروق چار سے پانچ تولہ تک دے سکتے ہیں۔

مکو کے سائنٹفک مرکبات

آب مکو

مکو کا تمام پودا معہ جڑ و پتے ٹکڑے ٹکڑے کر کے پانی کے ساتھ جوش دیں۔ جب اس کے اجزاء گل جائیں تو اتار کر خوب ملیں اور صاف کر لیں۔ اس صاف شدہ رس کو نرم آگ پر پکائیں۔ ایک قسم کا گاڑھا سا رب تیار ہوگا۔ بقدر ایک ماشہ دیں، تمام ورم اندرونی بیرونی میں مفید ہے۔ پیشاب کی نالی کی سوجن میں بھی مفید ہے۔ ورم جگر، یرقان، سوالقینہ اور استسقاء میں بہت مفید ہے۔

نمک مکو

مکو کے پودوں کو دھوپ میں خشک کر کے آگ سے جلالیں اور خاکستر کو پانی میں تر کر کے تین دن بعد اس کا زلال لیں اور کڑاہی میں پکا کر نمک بنائیں۔ یہ نمک بھوک لگاتا ہے، ہاضم ہے، امراض جگر و مثانہ کے لیے مفید ہے، پیشاب کھولتا ہے ،

مقدار خوراک: دو سے تین رتی تک۔

عرق مکو

مکو ایک پاؤ، شاہترہ آدھ پاؤ، بیج کاسنی پانچ تولہ ملا کر سب کا تین بوتل عرق نکالیں۔ یہ عرق مصفیٰ خون ہے جلدی حرارت کو از حد مفید ہے۔

مقدار خوراک: سات سے آٹھ تولہ تک دیں۔

شربت مکو

مکو پختہ کو سب اجزاء کے ساتھ کونڈے میں پیس کر اس کا خالص رس نکالیں اورنرم آگ پر جوش دیں۔ اس سے یہ عرق پھٹ جائے گا اور صاف پانی جدا ہو جائے گا۔ صاف پانی لے کر اس کے دو چند مصری کے ساتھ قوام تیار کریں۔ یہ شربت اندرونی و بیرونی ورموں کو تحلیل کرتا ہے، صفرا کو بذریعہ اسہال باہر نکالتا ہے۔ یرقان اور استسقاء میں مفید ہے۔ ورم جگر اور جگر بڑھ جانے میں ازحد مفید ہے،

مقدار خوراک: دو تولہ صبح اور دو تولہ شام ہمراہ مناسب عرق۔

مکو سے تیار ہونے والے کشتہ جات

کشتہ قلعی

قلعی ایک تولہ کڑچھی میں آگ پر پگھلا کر چند بار مکو کے رس میں پکائیں، پھر اس کو پگھلا کر برابر شدھ پارہ ملائیں، گرہ بن جاۓ گی، اس کو پیس کر باریک کریں۔ اب مکو کے خشک پتے آدھ  پاؤ پیس کر اس میں سے آدھا حصہ ایک ٹھیکرے پر بچھائیں اور اس پر قلعی کے سفوف کی ایک ایک چٹکی الگ الگ رکھتے جائیں، اس کے اوپر باقی نصف سفوف بطور لحاف رکھ کر اوپر دوسرا ٹھیکرا رکھیں۔ اور اس کو دس سیر اپلوں کے درمیان آگ لگائیں۔ سرد ہونے پر نکالیں۔ قلعی شگفتہ ہو گی پیس کر رکھ لیں یہ کشتہ  امراض معدہ و جگر کے لیے مفید ہے، کثرت احتلام اور جریان کے مفید ہے۔

مقدار خوراک: ایک رتی صبح اور ایک رتی شام مکھنمیں ملا کر استعمال کریں۔

کشتہ عقیق

عقیق کا نگینہ بقدر ایک تولہ لے کر اس پر افیون تین ماشہ، آب برگ مکو سے سحق کر کے لیپ کریں۔ جب خشک ہو جاۓ تو اس کو مکو کے ایک پاؤ نغدہ کے درمیان گل حکمت کر کے پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں، پھر اس کو نکال کر کھرل میں باریک پیس کر اور مکو کے مروق عرق سے چار پہر کھرل کر کے اس کی ٹکیاں بنا دیں۔ جب خشک ہو جاۓ تو مٹی کے بوتہ میں رکھ کر دس پندرہ سیر اپلوں کی آگ دیں۔

تین چار مرتبہ یہ عمل کرنے سے عقیق نہایت عمدہ و نفیس کشتہ ہو جاتا ہے۔ اسے عرق بید مشک دس تولہ، عرق گلاب دس تولہ سے کھرل کر کے خشک ہونے کے بعد شیشی میں محفوظ رکھیں۔

فوائد: یہ کشتہ دل و دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ پھیپھڑے سے خون آنے اور بواسیر خونی کے لیے مفید ہے۔ امراض جگر اور امراض معدہ میں مفید ہے۔

مقدار خوراک: ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں۔