دلچسپ و عجیب

دنیا کی پانچ تیز ترین ٹرینیں کون سی ہیں۔۔؟؟


 کسی بھی ملک میں قائم ریلوے لائن معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اسی لیے دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک ٹرینوں کو تیز رفتار بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

بہت سے ترقی یافتہ ممالک نے تیز رفتار ٹرینوں کا آغاز کردیا ہے اور اس میں مزید جدت لانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دلچسپ تجربات کررہے ہیں۔ اگر سپر پاور امریکا کی بات کی جائے تو وہ اس میدان میں کافی جدت کا مظاہرہ کررہا ہے کیونکہ امریکا میں زیادہ تر ٹرینیں یا تو زیرتعمیر ہیں یا ترقی کے مرحلے میں ہیں۔

برائٹ لائن ویسٹ اس کی ایک تازہ مثال ہے۔ جسے گزشتہ سال جنوری میں لاس ویگاس کو جنوبی کیلیفورنیا سے جوڑنے کیلئے مکمل کیا گیا۔ اس کی لمبائی 350 کلومیٹر ہے۔ اسے ڈویلپر نے ” امریکا کا پہلا حقیقی تیز رفتار ریل سسٹم” قرار دیا۔

تین ماہ بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے ہیوسٹن اور ڈلاس کے درمیان 380 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرین کی لائن کے منصوبوں کی حمایت کی۔ یہ منصوبہ جاپانی شنکانسن ٹیکنالوجی کے استعمال سے تعمیر کی جائے گا۔

نارتھ سینٹرل ٹیکساس گورنمنٹ کونسل ڈیلاس اور فورٹ ورتھ کو جوڑنے والی تیز رفتار ریلوے قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کی تفصیلات ابھی تک مبہم ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ یہ ایک بہت اہم لائن ہوگی اور امریکا میں ریلوے نظام کے شعبہ کو مزید ترقی دے گی۔

حالیہ برسوں میں ان نئے منصوبوں نے دنیا میں ٹرین نیٹ ورکس کے بارے میں بہت سے لوگوں میں تجسس کو ابھارا ہے۔ خاص طور پر تیز رفتار ٹرینیں آنے والے سالوں میں دنیا کو فتح کرتی نظر آرہی ہیں۔ اس وقت دنیا کی مشہور اور تیز ترین ٹرینوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

معروف امریکی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق دنیا کی پانچ تیز ترین ٹرین لائنیں درج ذیل ہیں۔ ان میں سے تین چین میں ہیں۔

فرانس میں TGV ٹرین کی رفتار320 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ دنیا کی پانچویں تیز ترین ٹرین ہے۔ یہ پیرس کو مارسیل، بورڈو، لیون، سٹراسبرگ، للی اور لیون سے جوڑتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بیلجیم میں برسلز اور برطانیہ میں لندن میں بھی ہے۔ TGV نیٹ ورک تیز رفتار لائنوں پر انحصار کرتا ہے۔ یہ لائنز اس تیز رفتاری کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی ٹرینیں ٹریک، سگنلز اور ٹرین کنٹرول بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہیں۔

جرمنی میں انٹرسٹی ایکسپریس ٹرین نیٹ ورک کی ٹرین 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔ یہ چوتھی تیز رفتار ٹرین ہے۔ یہ نیٹ ورک 1991 میں شروع کیا گیا تھا۔ برلن، فرینکفرٹ، میونخ، کولون اور ہیمبرگ سمیت بڑے شہروں کو جوڑتا ہے۔ یہ پڑوسی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔

چین میں “فکسنگ” لائن ٹرین 350 کلومیٹر کی رفتار سے چلتی ہے۔ اسے 2017 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ بیجنگ سمیت ملک کے کئی بڑے شہروں کو ملاتی ہے۔ چائنا سٹیٹ ریلوے گروپ کی طرف سے چلائی جانے والی فکسنگ ٹرینیں دنیا کی تیز ترین کمرشل ٹرینوں میں سے ایک ہیں۔ تیز رفتاری کے اعتبار سے یہ دنیا میں تیسرے نمبر پر آتی ہیں۔

دوسری تیز ترین چین کی ہیکسی ٹرینیں بھی 350 کلومیٹر کی رفتار تک پہنچتی ہیں۔ یہ تیز رفتار ٹرینوں کا ایک سلسلہ ہے۔ ان کی رفتار فکسنگ ٹرینوں جیسی ہے لیکن وہ ٹیسٹنگ میں ان سے بھی تیز رفتار ہیں۔ 2007 میں شروع کی گئی ہیکسی ٹرینیں جرمنی، جاپان اور فرانس جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی اور تجربے کو یکجا کرتی ہیں۔

دنیا کی سب سے تیز ترین ٹرین شنگھائی میگلیو ٹرین ہے۔ اس کی رفتار 460 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ ٹرین شنگھائی کے مرکز میں واقع لونگ یانگ روڈ سٹیشن کو جوڑتی ہے۔ دوسری لائنوں کے برعکس میگلیو ٹرین کا نظام مقناطیسی لیویٹیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے۔ یہ نظام طاقتور مقناطیس کے استعمال کے ذریعے ٹرین کو پٹریوں کے اوپر تیرنے دیتا ہے۔ شنگھائی میگلیو لائن 2004 میں کھولی گئی تھی اور یہ صرف 30 کلومیٹر پر محیط ہے۔ وہ یہ فاصلہ صرف 7 سے 8 منٹ میں طے کر لیتی ہے۔