تلسی بوٹی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ سونا
برادہ سونا شدھ، پارہ شدھ ہر ایک ایک تولہ، آب برگ تلسی سے چار پہر متواتر کھرل کر کے مٹی کے دو کوزوں میں بند کر دیں اور بعد میں گل حکمت کر کے تین چار سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ پانچ دفعہ آگ دینے سے عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔ یہ کشتہ مقوی اعصاب رئیسہ اور کمزوری کے لیے مفید ہے۔ خوراک آدھے چاول سے ایک چاول تک ہمراہ ملائی یا مکھن دیں۔
کشتہ سونا خاص
برادہ سونا شدھ ایک تولہ کو بن تلسی کے رس میں اس قدر کھرل کریں کہ ایک پاؤ پانی اس میں جذب ہو جائے، بعد ازاں ٹکیاں بنا کر مٹی کو دو سکوروں میں رکھ کر گل حکمت کر کے سات سیر جنگلی اپلوں کی آگ دیں۔
مقدار خوراک: ایک چاول مکھن یا بالائی کے ہمراہ استعمال کریں۔ مقوی ہے، اعضائے رئیسہ کو قوی بنانے اور جسمانی طاقت کو بڑھانے کے لیے بے مثل چیز ہے۔
کشتہ چاندی
برادہ چاندی شدھ ایک تولہ کو چار تولہ تلسی کے پتوں کے رس سے کھرل کر کے ٹکیاں بنائیں اور کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے دو سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ اس طرح پانچ چھ مرتبہ عمل کریں۔ نہایت عمدہ کشتہ ہو گا۔ یہ کشتہ مقوی اعضائے رئیسہ و حرارت غریزی ہے۔ خوراک ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں، پیشاب کی نالی کے زخموں کے لیے ایک رتی کشتہ، طباشیر، دانہ الائچی خورد، کبابہ ہر ایک ایک ماشہ کے ہمراہ دیں۔ (ہری چند ملتانی)
تحقیقی مجربا ت تلسی
ذیل میں حکیم مولوی مصطفیٰ خاں صاحب کے تلسی کے تحقیقی مجربات دئیے جارہے ہیں۔ حکیم موصوف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس کی چار قسمیں تجربہ کی ہیں:
رام تلسی
یہ مقدر استھانوں اور ہر ہندو کے گھر اور باغیچوں میں پائی جاتی ہے۔ ہندو اس کی پوجا اور آرتی بھی کرتے ہیں، میرے ادویاتی تجربہ میں یہ اپنی افادیت کے لحاظ سے سب سے افضل ثابت ہوئی ہے۔۔ اس ک پتیاں سبز، چھوٹی، دندانہ داراور ڈنڈیاں اور تنا بھی سبز ہی ہوتا ہے۔ خوشبو لطیف، خوش گوار ، درخت سیال خوردہ ہو کر ایک گز سے بھی اوپر نکل جاتا ہے۔ بیج مثل خاکسی کے بالکل چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔
بن تلسی (ریحان دشتی)
یہ خوردہ قسم عموماً کھیتوں، جنگلوں اور میدانی علاقوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔ خوشبو لیمن گراس سنگترہ سے ملتی جلتی اور نہایت ہی تیزی ہوتی ہے۔ پتیاں گہری سبز اور نوکیلی ہوتی ہیں۔ اسے یو پی کے عوام ببئی کے نام سے پکارتے ہیں۔ بیج چھوٹے چھوٹے لمبوترے ہوتے ہیں۔ جنہیں تخم ریحان کہتے ہیں۔
شیام تلسی
پتیاں اور ڈنڈیاں جسامت میں بالکل رام تلسی کی ہی طرح لطیف، خوشبودار لیکن رنگ پتیوں اور ڈنڈیوں کا گہرا سیاہ سرخی مائل ہوتا ہے اور بہت ہی شیام سندر معلوم ہوتا ہے، میرے تجربہ میں افادیت کے لحاظ سے رام تلسی کا ہم پلہ ہے۔
تلسی کلاں
اس کے پتے کافی بڑی دانہ دار اور شہتوت کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں یوں تو ان تمام اقسام کے میرے اپنے ذاتی بہت سے مجربات ہیں۔ چند خاص اہم مجربات ناظرین کے پیش نظر کرتا ہوں۔ جن کی صداقت مسلمہ ہے۔
گولی رام تلسی خورد
برگ رام تلسی تازہ خشک تین تولہ، کیسر کشمیری اصلی چار رتی، مرچ سیاہ دور رتی۔ سونٹھ میدہ تین تین ماشہ، کوٹ چھان کر شہد خالص تین ماشہ، عرق گاؤ زبان سونف کے ساتھ نشاستہ گندم خانہ ساز ایک تولہ شامل کر کے گولیاں بقدر دانہ مونگ تیار کریں اور خشک کر کے محفوظ رکھیں۔ موتی جھہرہ، حمیٰ تیفوریہ، معیادی بخار، تپ محرقہ، کے لیے یہ گولیاں مناسب بدرقہ یا صرف عرق گاؤ زبان کے ساتھ، بمنزلہ اکسیر اور بالکل بے ضرر ہیں۔ زود اثر سہل الحصول بحکم ربی نہایت ہی کامیاب اور شفا بخش ثابت ہوئی ہیں۔ موسمی بخاروں میں اس کا استعمال کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس کے استعمال سے چیچک کے دانوں میں اگر دیر ہو رہی ہو تو فوراً نکل آتے ہیں۔ یہ گولیاں کھانسی اور دمہ کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہیں، نمونیہ، ذات الریہ، ذات الجنب کے لیے لاثا نی خوراک ہے۔ بچوں کو ایک ایک گولی دن میں تین بار، اور بڑوں کو دو دو گولی دن میں تین بار کسی مناسب بدرقہ سے استعمال کرائیں۔
گولی شیام تلسی
جب رام تلسی کی کمی پڑ جاتی ہے تو اسے استعمال کرنا شروع کر دیتا ہوں۔
بن تلسی
اس کی سبز پتیوں کا تازہ عرق نچوڑ کر دانت میں ڈالنے سے دانت کے درد کو فوراً سکون ملتا ہے اور دانت کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ یہ روتوں کو ہنسانے والا نسخہ ہے۔
تلسی کلاں
روغن کنجد خالص چالیس تولہ ایک شیشے کی اچاری میں لے کر اس میں سات تولہ دھوپ میں رکھ دیں۔ دن میں کم از کم دو بار ہلادیا کریں۔ دوسرے روز باریک کپڑے میں سے چھان کر تیل کو کسی بوتل میں محفوظ کر کے رکھ دیں۔ بہترین خوشبودار تیل ہے۔
جلے کٹے زخم، گھاؤ، پھوڑے پھنسی اور کھجلی تر خشک اور جوڑوں کے لیے خدا کے حکم سے مفید ہے، بنائیں آزمائیں اور خدا کی قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔
راج وئید ڈاکٹر ٹی این شرما کے نسخے
تلسی کی ہر قسم بلغم، کھانسی، بلغمی بخارات میں مفید ہے۔ منہ کا ذائقہ خراب ہو، درست کرتی ہے، پیشاب آور، بھوک بڑھانے والی ہے، نمونیہ اور درد ایام میں اس کا جوشاندہ بہت مفید ہے۔ اگر برسات کے موسم میں ہر روز صبح اس کے چار تازہ پتے کھا لیں۔ تو یقیناً ملیریا بخار سے محفوظ رکھتے ہیں۔ مچھر اس کے نزدیک نہیں آتے۔ لندن کے مشہور اخبار ٹائمز میں مسٹر جارج برڈ ہڈ نے لکھ تھا کہ حقیقت سو فیصدی درست ہے کہ کرشنا تلسی جس مکان پر ہو، وہاں پر مچھر داخل نہیں ہوتے۔ جب بمبئی میں وکٹوریہ گارڈن بن رہا تھا تو مزدور مچھروں کے باعث بہت بیمار ہونے لگے اس وقت چاروں طرف سے تلسی کے پودے لگا دئیے گئے پھر کسی کو بخار نہ ہوا۔ اب ذیل میں تلسی کے چند خاص نسخے درج کیے جاتے ہیں۔ آزمائیں اور فائدہ اٹھائیں:
تلسی کے چند پتے اور مرچ سیاہ کو پیس کر گولی بنا کر دانتوں کے نیچے دبائے رکھنے سے دانت درد دور ہو جاتا ہے۔
تلسی کے پتوں کا رس شہد میں ملا کر چٹانے سے بچوں کا ڈبہ، کھانسی ار نمونیہ دور ہو جاتے ہیں۔
تلسی کے پتے بقدر چھ ماشہ ابال کر چائے کی طرح مسلسل تین یوم نہار شکم پینے سے عورت کو اس مہینہ حمل نہیں ہوتا۔ یہ برتھ کنٹرول کا سب سے سستا اور یقینی علاج ہے۔
نوٹ: ڈاکٹر صاحب کے اس نسخہ سے ہم متفق نہیں ہیں۔ ہاں شہد میں تلسی کے پتوں کا سفوف اسفنج یا روئی کے ساتھ اندر رکھنے سے برتھ کنٹرول کے لیے مفید ہے۔ یہ نسخہ ہماری تصنیف “صائنٹیفک برتھ کنٹرول” میں چھپا ہے اور اب تک درجنوں دوستوں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔
اگر ہاتھوں، بازو اور چہرے پر تلسی کے پتوں کا رس مل کر شہد کی مکھیوں کا چھتہ اتارا جائے تو شہد کی مکھیاں اس کے ڈنک نہ ماریں گی اس کے پتوں کا رس چھتہ پر ڈالیں۔ تو تمام مکھیاں چھتہ چھوڑ کر بھاگ جائیں گی۔
ضعف قلب والوں کے لیے ازحد مفید ہے چھ ماشہ سبز پتوں کا رس ایک تولہ بھر شہد میں ملا کر صبح و شام چٹائیں زود اثر ثابت ہوگا۔
دو ماشہ پتوں کا جوشاندہ قدرے کھانڈ ملا کر یا شہد ملا کر پلانے سے بچوں کے اکثر امراض جگر چند یوم میں بالکل دور ہوتے ہیں۔ ان کی قبض کا بھی بہترین علاج ہے۔
داد چنبل وغیرہ امراض جلد میں اس کی سبز پتوں کا رس تین چار بار روزانہ ملتے رہنا مفید ثابت ہوا ہے۔ بشرطیکہ مسلسل پندرہ دن تک ملا جائے۔
بلغمی بخار یا ملیریا بخار میں اس کے چھ ماشہ بھر پتے خوب ابال کر چھان کر قدرے چینی ملا کر گرم چائے کی طرح پلائیں۔ پسینہ لا کر بخار اتار نے میں بیسویوں قسم کی انگریزی ادویہ کی ٹکیوں سے بدر جہاں بہتر ثابت ہوں گی۔
تلسی کے پتے چار عدد، سیاہ مرچ چار عدد لے کر روزانہ صبح دودھ یا چائے کے ساتھ کھانے سے یادداشت بڑھتی ہے۔
تلسی سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔ اس کی جڑ کو گائے کے مکھن میں گھس کر مقام ماؤف پر لگانے سے نفع ہوتا ہے۔
پیٹ کے پھوڑے کا اکسیری علاج” تلسی”
(ڈاکٹر عبدالجلیل صاحب ایم-بی-بی-ایس)
پیپٹک السر جسے پیٹ کا پھوڑا کہتے ہیں اور اگر وقت پر علاج نہ کیا جائے تو کہتے ہیں کہ یہی پھوڑا کینسر کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کا علاج تقریباً ہر شخص کے گھر میں موجود ہے۔ یہ ہے “تلسی”۔
صرف آٹھ دس پتے دن میں تین بار خالی پیٹ استعمال کرنے سے ہی آپ پیٹ کے پھوڑے جیسی موذی مرض سے پیچھا چھڑوا سکتے ہیں۔
یہ بات ٹوٹکے باز کی زبانی نہیں بلکہ طب جدید کے ایک ماہر شخص کی ریسرچ کا نتیجہ ہیں۔ آپ ہیں ڈاکٹر عبدالجلیل ایم-بی-بی-ایس، (لکھنؤ) ایم -ایس-سی-ایم-ڈی۔(لکھنؤ)، ایف-سی-پی(یو-ایس اے)۔ ایف-آر-ایس-ٹی-ایم-ایچ (لنڈن) سابق ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹری آف میڈیسن اینڈ میڈیکل ریسرچ دہلی۔
ڈاکٹر جلیل نے پیپٹک السر و ہائپر ایسیڈیٹی کے مریضوں پر باقاعدہ تلسی کا استعمال کر کے ریسرچ کی ہے، جوایشین میڈیکل جنرل کی جلد نمبر 14، شمارہ نمبر8، مورخہ 18 اگست 1971 کے شائع ہوئی تھی۔ یہ آپ کی پہلی رپورٹ تھی اور اس کے بعد 9 سال کے عرصہ میں پھوڑے کے مریضوں کو صحت یاب کر سکتا ہے۔ پیٹ کے پھوڑے اور تیزاب کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر تیزابیت بیماری کی حد تک بڑھ جائے گی تو وہ انتڑیوں کی دیوار کو کاٹ کر ذخم پیدا کر سکتی ہے۔ یہ زخم ہی پھوڑے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
ڈاکٹر جلیل کا کہنا ہے کہ تلسی تیزابیت کے لیے بہت مفید ہے، اس لیے پیپٹک السر کا بھی علاج ہے کیونکہ دونوں کی وجہ ایک ہی ہے۔ 1971 میں کی گئی ریسرچ کی رپورٹ کا خلاصہ ناظرین کے مفاد کے لیے یہاں پیش ہے۔ ویسے تو تلسی کی اقسام بہت ہیں، لیکن اس ریسرچ میں جس تلسی کا استعمال کیا گیا ہے وہ وہی عام تلسی ہے جو ہندو گھرانے میں ملتی ہے۔ انگریزی میں جسے اوسیم سمکم لن کہا جاتا ہے۔ ہندو اسے دھارمک رسومات میں استعمال کرتے ہیں، دھار مک گرنتھوں میں اس کے فوائد درج ہیں۔ پیچش اور دستون کی بیماری سے لے کر امراض جلد، سانپ کے کاٹے کا علاج اور یہاں تک کہ تنا سلی بے قاعدگیوں میں اس کا استعمال مفید بتایا گیا ہے۔ بچوں کی کھانسی اور بد ہضمی میں بھی اس کا استعمال عام ہے، کچھ بیماریوں میں تلسی کے خشک پتوں کی نسوار بھی دی جاتی ہے۔ تناسلی بد نظمی کے معاملات میں تلسی کے بیجوں کا استعمال بتایا گیا ہے۔ تلسی کے پتوں میں 6 فیصد تیل ہوتا ہے۔
السر کے مریض
ریسرچ کے لیے عام تلسی کے پتوں کی گولیاں بنا کر مریضوں کو استعمال کرائی گئیں۔ ایک گولی میں تین گرام پتے تھے۔ خوراک شروع میں ایک گولی دن میں تین بار کھانے کے بعد دی جاتی تھی کہ وہ گولی کو چوسیں۔ کیونکہ کچھ مریضوں نے شکایت کی تھی کہ گولی ان کے پاخانہ میں ثابت نکلی۔ اگر ایک ہفتے کے اندر مناسب فرق محسوس نہ ہو تو خوراک بڑھا دی جاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ خوراک تین گولی دن میں تین بار، زیادہ خورا ک سوائے اس کے قبض کی شکایت کچھ معاملوں میں ہوئی، اور کوئی رد عمل نہیں ہوا۔
مریضوں کا انتخاب: پیپٹک السر کے مریضوں میں ڈوڈنل اور گیسٹرک السر کے مریض شامل کیے گئے تھے۔ کچھ ایسے مریض بھی شامل تھے جن کی علامات پیپٹک السر کے مریضوں سے ملتی تھیں۔ ان میں تیزابیت کی زیادتی کے کیس بھی تھے۔ ریسرچ کے لیے جن مریضوں کو شامل کیا گیا تھا ان کا انتخاب ریسرچ کلینک کے گیسٹر و انٹرولای یونٹ نے کیا تھا۔ مریضوں کا باقاعدہ ایکسرے کیا گیا۔ ایسے مریض جن کو پتھری کی شکایت تھی یا آپریشن کی ضرورت تھی۔ اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
طریقہ کار: ہر مریض کی ہسٹری لی گئی۔ خون کے ٹیسٹ لیے گئے، پیشاب پاخانہ کے ٹیسٹ کرائے گئے۔ چھاتی اور پیٹ کے ایکسرے لیے گئے۔ یہاں تک کہ السر کا سائز تک نوٹ کیا گیا اور یہ ٹیسٹ ہر ماہ دہرائے گئے۔ جن مریضوں کا ہسپتال میں داخل کیے بغیر آؤٹ پیشنٹ کے طور پر علاج کیا گیا۔ ہر مریض کو ایک ہفتہ کی دوائی دی گئی۔ انہیں اپنے کھانے پینے کی عادت میں تبدیلی کرنے کو بھی نہیں کہا گیا۔ صرف انہیں شراب سے پرہیز کرنے کو کہا گیا اور سگریٹ کم پینے کو کہا گیا۔ سبھی مریض معمول کے مطابق اپنا کام کرتے رہے۔ مریضوں کے مطابق ان کا ہر ہفتہ کامعائنہ کیا جاتا رہا۔
نتائج: ریسرچ کے لیے 145 مریض منتخب کیے گئے، جن میں 80 عورتیں اور 65 مرد تھے اور 19عورتیں ڈنونڈن السر اور 6 مرد اور 6 عورتیں گیسٹرک السر کے مریض تھے۔ تیزابیت کے مریضوں میں 50 مرد اور 40 عورتیں شامل تھیں۔ سب سے کم عمر کی مریض ایک دس سالہ لڑکی تھی۔ جس کو ڈوڈنل السر تھا۔ سب سے بڑی عمر کا مریض ایک 70 سالہ مرد تھا۔ زیادہ تر مریض شادی شدہ نوجوان عورتیں مرد ہی تھے۔ جو درمیانہ عمر کے گروپ میں تھے۔ السر گروپ کے 55 مریضوں میں سے 30 عورتیں تھیں اور 25 مرد۔ علاج تین ماہ جاری رہا۔ 145 مریضوں میں 26 مریض ایک ماہ علام کر ان کے بعد نہیں آسکےجن میں دس مریض السر گروپ کے تھے۔
119 مریضوں میں سے تین ماہ کے علاج سے نہ صرف علامتی سدھار ہوا بلکہ ریڈیولاجیکل مشاہدے سے بھی ثابت ہوا کہ مریض صحت یاب ہوئے ہیں یا اس کی طرف گامزن ہیں، باقی کے مریضوں میں کئی سدار دکھائی ہی نہیں دیا۔ آٹھ مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے اور باقی مریضوں میں السر کا سائز کم ہو گیا۔
ابھی ریسرچ جاری ہے اور امید کی جاتی ہے کہ مزید انکشاف ہوں گے۔ دواخانہ نے جس کے ایماء پر ریسرچ کی گئی۔ تلسی کی یہ گولیاں تیار کیں، لیکن ڈاکٹر جلیل کا کہنا ہے کہ گولی سے تازہ پتے بہترین ریسرچ کے دوران گولیاں کھانا کھانے کے بعد دی جاتی تھیں لیکن اب ڈاکٹر جلیل نے مشورہ دیا ہے کہ تازہ پتے صبح و سویرے خالی پیٹ لیں، تو نتائج اور بہت ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے اور رات کا کھانا کھانے سے پہلے تازہ پتے استعمال کرنا چاہئیں۔