مجرم جتنا بھی شاطر ہو لیکن وہ کوئی نہ کوئی ثبوت ضرور چھوڑ جاتا ہے۔ جس سے جلد یا بدیر اس کی پکڑ ہو ہی جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ سینٹیاگو میں اپنے شوہر کو قتل کرنے والی خاتون کے ساتھ بھی ہوا۔ جس کو صرف ایک میکڈونلڈ کے کپ نے لگ بھگ 4 سال بعد گرفتار کروادیا۔
تفصیلات کے مطابق میکڈونلڈ کے کپ کے ڈی این اے ٹیسٹ پر خاتون کو شوہر کے قتل کے برسوں بعد گرفتار کرلیا گیا۔ خاتون کی شناخت کیسنڈرا ہلٹ کے نام سے ہوئی ہے۔ جس پر اپنے شوہر جوز سینٹیاگو کے قتل کے لیے فرسٹ ڈگری لاپرواہی قتل کا الزام لگایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 23 مارچ 2020 کو، سینٹیاگو ملواکی میں اپنی کار میں مردہ پایا گیا تھا جس کے سر کے پچھلے حصے میں گولی لگی تھی۔ ایک راہگیر نے کار کی کھڑکی سے جھانکنے پر سینٹیاگو کی لاش کو دیکھنے کے بعد 911 پر کال کی۔ یہ کار سینٹ ایڈلبرٹ قبرستان کے قریب دو دن سے اسی جگہ پر کھڑی تھی۔
پولیس کو کار سے میکڈونلڈ کے دو کپ اور میکڈونلڈ کی رسید ملی، ملواکی پولیس کے ڈیٹیکٹوجیک پشینگ نے عدالت میں بیان دیا کہ میکڈونلڈ کے دو کپوں پر کیے گئے فرانزک ٹیسٹ سے سینٹیاگو اور ہلٹ کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے کا انکشاف ہوا ہے۔
ہلٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی اور اس کے شوہر کی شادی قتل سے ڈیڑھ سال قبل ہوئی تھی اور وہ اکثر جھگڑتے رہتے تھے۔ ہلٹ نے یہ بھی کہا کہ اس کے شوہر نے اسے گاڑی سے باہر نکال دیا اور اس کےبعد وہ الگ الگ راستے پر چلے گئے۔
تاہم، تفتیش کاروں نےنوٹ کیا کہ خاتون نے اپنےبیان میں میک ڈونلڈز جانے کا ذکر نہیں کیا۔ تفتیش کے مطابق سیل فون کے ریکارڈ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہلٹ کا فون اس علاقے میں تھا جب عینی شاہد نے پہلی بار سینٹیاگو کو کار میں دیکھا تھا۔
ہلٹ نے قتل کے بعد ریاست چھوڑ دی اور دو مختلف لوگوں کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے شوہر کو قتل کیا ہے۔ ایک گواہ نے بتایا کہ ہلٹ نے قتل کا اعتراف کیا اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ جبکہ ایک دوسرے گواہ جس کے لاس ویگاس میں ہلٹ سے تعلقات تھے۔ اس نے کہا کہ اس نے شوہر کو قتل کرنے کا “متعدد بار” اعتراف کیا ہے۔
ہلٹ کو مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کی عدالت میں اگلی پیشی 10 جولائی کو مقرر ہے۔
ہلٹ کے خلاف فرسٹ ڈگری لاپرواہی کے قتل کے الزام میں خطرناک ہتھیار کااستعمال بھی شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جرم ثابت ہونے پر اسے مزید سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔