ایک ریلوے ملازم راولپنڈی میں رہتے تھے‘ ملتان میں کوئی شخص قتل ہوا مگر پولیس نے اس ریلوے ملازم کو گرفتار کر لیا اور ان صاحب پر قتل کا مقدمہ قائم ہو گیا‘ وکلاء اور جج جانتے تھے یہ بے گناہ ہیں لیکن وہ صاحب کہتے تھے مجھے ہر صورت سزائے موت ہو گی‘ یہ پیشن گوئی سچ ثابت ہوئی‘ عدالت نے اسے سزائے موت سنا دی‘ دوست اس سے ملاقات کے لیے گئے ‘ اس سے یقین کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا ” مجھے یہ سزا ملتان کے قتل کی نہیں ملی‘
میں گوجرانوالہ کے قتل کی سزا بھگت رہا ہوں“ دوستوں نے تفصیل پوچھی تو اس نے بتایا ” میں پاکستان بنتے وقت ریلوے میں ٹی ٹی تھا‘ بھارت سے مہاجرین کی ٹرینیں آ رہی تھیں‘ میں نے امرتسر سے ایک ٹرین بھری‘ ٹرین چلی تو مجھے سٹیشن پر ایک خوب صورت لڑکی دوڑتی ہوئی نظر آئی‘ میں نے ہاتھ باہر نکال کر اسے پکڑا اور ٹرین میں سوار کر لیا‘ میں نے اسے اپنے ڈبے میں بٹھا لیا‘ وہ نئی نویلی دلہن تھی‘ فساد میں اس کا سارا خاندان مارا گیا مگر وہ جان بچا کر گرتے پڑتے سٹیشن پہنچ گئی‘ میری ٹرین نے امرتسر سے لاہور اور لاہور سے راولپنڈی آنا تھا‘ میں نے اسے راولپنڈی تک کے لیے اپنے ڈبے میں پناہ دے دی‘
ہم لاہور سے نکلے تو میری نیت خراب ہو گئی‘ میں نے اسے قائل کرنے کی کوشش کی‘ وہ نہ مانی‘ میں نے اس کے ساتھ زبردستی شروع کر دی‘ لڑکی شاک میں چلی گئی‘ اس نے دروازہ کھولا اور ٹرین سے باہر چھلانگ لگا دی‘ وہ ٹرین کے نیچے آ کر مر گئی‘ میں اس دن سے احساس گناہ کا شکار ہوں‘ میں اس کا قاتل ہوں اور مجھے یقین تھا میں کبھی نہ کبھی اس قتل کی سزا ضرور بھگتوں گا اور مجھے آج وہ سزا مل گئی‘ میں پھانسی چڑھ رہا ہوں“۔
آپ سے درخواست ہے‘ آپ صدقہ دیں‘ عاجزی اختیار کریں اور ظلم سے بچیں‘ اللہ تعالیٰ آپ پر خوش حالی‘ عزت اور پرامن زندگی کے دروازے کھول دے گا‘ یہ راز حیات ہے۔